Sher Ka Anjaam - Article No. 1990

Sher Ka Anjaam

شیر کا انجام - تحریر نمبر 1990

غرور کا سر نیچا ہوتا ہے اس لئے ہر وقت اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے

ہفتہ 12 جون 2021

محمد علیم نظامی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک شیر نے اپنی بادشاہت قائم کر رکھی تھی۔وہ جس جانور کو بھی حکم دیتا تو وہ جانور فوراً اس کا حکم بجا لاتا اور اگر کوئی جانور اس کی حکم عدولی کرتا تو اس کی شامت آجاتی۔شیر اسے مار مار کر آدھ موا کر دیتا اور دوسرے جانور یہ سب کچھ قریب سے دیکھتے رہتے۔ایک دفعہ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ شیر نے حسب معمول گیدڑ کو حکم دیا کہ وہ بازار جائے اور اس کے لئے ڈھیر سارے کھانے لائے۔
اگرچہ گیدڑ کے لئے ایسا کرنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا۔مگر گیدڑ نے شیر کے غصہ کو بھانپتے ہوئے دیکھا اور فوراً بازار نکل گیا تاکہ بادشاہ کے لئے کھانا پینا لا سکے مگر اسے اس وقت سخت حیرانگی ہوئی جب گیدڑ خالی ہاتھوں بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسے تمام بپتا سنائی کہ اس نے سارا شہر چھان مارا مگر اسے شیر کے لئے کہیں سے بھی خاطر خواہ کھانا نہ مل سکا۔

(جاری ہے)


بس پھر کیا تھا شیر پیچھے پیچھے اور گیدڑ آگے آگے۔اگرچہ گیدڑ شیر کے شکنجے میں تو نہ آسکا تاہم وہ اتنی دور نکل گیا کہ شیر کی پہنچ سے بہت آگے چلا گیا۔بادشاہ شیر جب تھک ہار گیا تو اس نے واپس جنگل جانے کا فیصلہ کیا۔دوسری طرف گیدڑ نے اللہ سے دعا کی کہ یا اللہ میں دوسرے جانوروں کی طرح کمزور اور ناتوا ہوں اپنی قدرت سے شیر کو ایسا مزا چکھا کہ وہ کسی دوسرے جانور پر نہ تو حملہ کر سکے اور نہ ہی اسے کوئی حکم دے سکے۔

دوسری طرف ایک بار پھر عادت سے مجبور ہو کر شیر نے لومڑی سے کہا کہ وہ اس کے بچوں کی نگہداشت کرے اور ایک صاف برتن میں اس کے بچوں کے لئے دودھ لے کر آئے۔لومڑی بھانپ گئی کہ ضرور دال میں کچھ کالا ہے اور شیر اسے بھی اپنے حکم سے زیر کرنا چاہتا ہے بہرحال لومڑی مرتی کیا نہ کرتی وہ بھاگم بھاگ شیر کے حکم کو بجا لانے کے لئے دوڑی کہ اچانک شیر کے پنجرے میں آسمانی بجلی آن گری۔
شیر کے بچے بھی اس آسمانی بجلی سے سہم گئے جبکہ شیر بُری طرح زخمی ہوا اس کے بچے بھی ڈر کے مارے اِدھر اُدھر بھٹکنے لگے۔یہ اللہ کا حکم تھا کہ اس نے دوسرے جانوروں کی بد دعائیں لی اور شیر سے انتقام لے لیا کیونکہ شیر اپنے آپ کو مختار کل سمجھ بیٹھا تھا۔وہ سمجھتا تھا کہ وہ جنگل کے دیگر جانوروں کو بھی جب حکم دے گا وہ اسے پورا کریں گے مگر مشیت ایزدی کے سامنے کسی کا بس نہیں چلتا۔
بہرحال جب جنگل کے دوسرے جانوروں نے شیر اور اُس کے بچوں کا یہ بُرا حال دیکھا تو وہ خوشی سے پھولے نہیں سمائے سب جانوروں نے اللہ کا شکر ادا کیا جس کی قدرت نے شیر کو بادشاہت سے نکال باہر کیا۔تمام جانور بہت خوش تھے اور شیر کا حشر دیکھ کر خوشی و مسرت کے ملے جلے جذبات سے لبریز ہو گئے۔
اب شیر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ وہ ناحق دوسرے جانوروں پر اپنا رعب جتا رہا تھا۔
شیر اور اس کے بچوں نے گرجدار آواز میں اللہ کا شکر ادا کیا اور اس سے اپنے کئے کی معافی مانگی۔اللہ رحیم و کریم ہے اس نے شیر پر بھی کرم کیا اور آہستہ آہستہ شیر تندرست ہوتا چلا گیا۔اب شیر کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا تھا۔اس نے ایک محفل سجائی جس میں جنگل کے تمام جانوروں کو مدعو کیا۔شیر نے ان سب سے معافی مانگی اور اُن سے وعدہ کیا کہ آئندہ وہ کسی جانور پر ظلم نہیں ڈھائے گا۔اس کے ساتھ ہی عقل برخواست ہوئی اور تمام جانور اپنے اپنے ٹھکانوں پر جا کر سو گئے۔
پیارے بچو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ غرور کا سر نیچا ہوتا ہے اس لئے ہر وقت اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے․․․․․شیر اور تمام جانوروں میں دوستی ہو گئی اور یوں تمام جانور مل جل کر اکٹھے رہنے لگے۔

Browse More Moral Stories