Choha Aur Maindak - Article No. 2590
چوہا اور مینڈک - تحریر نمبر 2590
مرد ہے تو سامنے میدان میں آ،تاکہ کھل کر مقابلہ ہو اور تجھے میری قوت کا پتا چلے
ہفتہ 21 اکتوبر 2023
گھنے جنگل میں ایک دلدل کے قریب برسوں سے ایک چوہا اور ایک مینڈک رہتے تھے۔بات چیت کے دوران ایک دن مینڈک نے چوہے سے کہا،”اس دلدل میں میرا خاندان صدیوں سے آباد ہے اور اسی لئے یہ دلدل جو مجھے باپ دادا سے ملی ہے،میری میراث ہے۔“چوہا اس بات پر چڑ گیا۔اس نے کہا،”میرا خاندان بھی یہاں سینکڑوں سال سے آباد ہے اور مجھے بھی یہ جگہ اپنے باپ دادا سے ملی ہے اور یہ میری میراث ہے۔“
یہ سن کر مینڈک غصے میں آ گیا اور تُو تُو میں میں شروع ہو گئی۔بات اتنی بڑھی کہ ان کی دوستی میں فرق آ گیا اور دونوں نے ایک دوسرے سے بولنا چھوڑ دیا۔ایک دن چوہا وہاں سے گزرا تو مینڈک نے اس پر آواز کسی جو چوہے کو بہت بری لگی۔اس کے بعد چوہے نے یہ کیا کہ وہ گھاس میں چھپ کر بیٹھ جاتا اور جب مینڈک وہاں سے گزرتا تو اس پر حملہ کر دیتا۔
(جاری ہے)
آخر تنگ آ کر ایک دن مینڈک نے کہا،”اے چوہے!تُو چوروں کی طرح یہ کیا چھپ چھپ کر حملہ کرتا ہے؟مرد ہے تو سامنے میدان میں آ،تاکہ کھل کر مقابلہ ہو اور تجھے میری قوت کا پتا چلے۔
“چوہے نے یہ بات قبول کر لی اور دوسرے دن صبح ہی صبح مقابلے کا وقت مقرر ہوا۔مقررہ وقت پر ایک طرف سے چوہا نکلا۔اس کے ہاتھ میں نرسل کے پودے کا ایک لمبا تنکا تھا۔دوسری طرف سے مینڈک آگے بڑھا۔اس کے ہاتھ میں بھی ایسا ہی تنکا تھا۔دونوں نے ایک دوسرے پر زبردست حملہ کیا اور پھر ذرا سی دیر میں دونوں گتھم گتھا ہو گئے۔ابھی یہ لڑائی جاری تھی کہ دور ہوا میں اڑتی ہوئی ایک چیل نے دیکھا کہ ایک چوہا اور ایک مینڈک آپس میں گتھم گتھا ہو رہے ہیں۔وہ تیزی سے اُڑتی ہوئی نیچے آئی اور ایک جھپٹے میں دونوں پہلوانوں کو اپنے تیز،نوکیلے پنجوں میں دبا کر لے گئی۔اب وہاں چوہا ہے نہ مینڈک۔دلدل اب بھی موجود ہے۔
Browse More Moral Stories
بھول بھلکڑ
Bhool Bhulakar
اردو اخبارات کی تاریخ
Urdu Akhabarat Ki Tareekh
دو مائیں
Two Mothers
آج میرا روزہ ہے
Aaj Mera Roza Hai
مُنّا میرا دوست
Munna Mera Dost
دیانت داری
Dianat Daari
Urdu Jokes
ایک شخص دوسرے سے
aik shakhs dosray se
ڈاکٹر مریض سے
Doctor Mareez Se
ہیڈ ماسٹر
headmaster
نقلی
Naqli
سکول
School
شرافت
sharafat
Urdu Paheliyan
کھائے لوہا اگلے آگ
khaye loha ugly aag
دہلی پہنچے ڈھاکہ پنچے جا پہنچے قندھار
delhi punche dhaka punche ja punche qandhar
گن کر دیکھا تو وہ ایک
gin kar dekha tu wo aik
جب بھی دسترخوان بچھایا
jab bhi dastarkhwan bichaya
باتوں باتوں میں وہ کھایا
bato bato mein woh khaya
آپ کے ساتھ وہ چلتا جائے
ap k sath wo chalta jaye