Zindagi Ka Sabaq - Article No. 907
زندگی کا سبق - تحریر نمبر 907
ایک مرتبہ کی بات ہے جب کہ میں بہت چھوٹا تھا۔ میرے چاچا اور چاچی بس کے ذریعے اورنگ آباد آرہے تھے۔ اسی دن کنڑ گھاٹ پر ایک بس کھائی میں گر گئی تھی او ر ایک بہت بڑا حادثہ ہوا تھا کئی لوگوں کی جانیں چلی گئی تھیں اور گئی لوگ بہت زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ چاچا اور چاچی سے ہمارا رابطہ نہیں ہوپارہا تھا
بدھ 23 مارچ 2016
صبح جیسے ہی اخبار آیا میرے ابو نے مرنے والوں کے ناموں کی فہرست کو بہ غور پڑھنا شروع کیا۔ اچانک میرے منھ سے یہ نکلا کہ ”کاش! ان کا نام بھی فہرست میں ہو۔
(جاری ہے)
اخبار میں مرنے والوں کی جو فہرست چھپی تھی اس میں چاچا اور چاچی کا نام نہیں تھا۔ گھر کے سبھی لوگوں نے سکون کا سانس لیا۔چاچا اور چاچی دوپہر کے بعد اورنگ آباد پہنچے اور یہ سب ماجرا سن کر وہ ہنسنے لگے۔
اس واقعہ کے بعد مجھے یہ احساس ہوگیا کہ کبھی بھی کچھ بولنے سے پہلے سوچنا بے حد ضروری ہے کہ بغیر سوچے سمجھے بس اوٹ پٹانگ باتیں بگھارنے سے نقصان تو الگ ہوتا ہی ہے اور لوگوں کے نزدیک عزت اور قدر بھی گھٹ جاتی ہے۔
Browse More Moral Stories
چڑیا کی نصیحت
Chidiya Ki Nasihat
پاکستانی کرنسی کا سفر
Pakistani Currency Ka Safar
ہمارا کارنامہ
Hamara Karnama
حرکت میں برکت
Harkat Main Barkat
مور کے پَر
Mor Ke Par
سفید بلی (آخری حصہ)
Safaid Billi - Aakhri Hissa
Urdu Jokes
ماں بیٹے سے
Maa bete se
آدمی بچے سے
aadmi bachay se
ایک دیہاتی
aik dehati
کتے کا بچہ
kuttay ka bacha
مریض
Mareez
بیٹا باپ سے
Beta baap se
Urdu Paheliyan
پہلے پانی اسے پلاؤ
pehly pani usy pilao
گن کر دیکھا تو وہ ایک
gin kar dekha tu wo aik
بن کھانے کی چیز کو کھایا
bin khane ki cheez ko khaya
دریا کوہ سمندر دیکھے
darya kohe samandar dekhe
جب آیا چپکے سے آیا
jab aaye chupke se aaya
گرجی ہو کر لال بھبوکا
garji ho kar lal bhaboka