Kisan Aur Badshah - Article No. 2574
کسان اور بادشاہ - تحریر نمبر 2574
انسان کو چاہیے کہ برائی کا جواب بھلائی سے دے
بدھ 30 اگست 2023
محمد حامد مختار
شیخ سعدی نے زندگی کا زیادہ تر حصہ علم حاصل کرنے اور سیر و سیاحت میں گزارا۔”گلستان“ اور ”بوستان“ ان کی مشہور کتابیں ہیں۔
شیخ سعدی ”بوستان“ میں فرماتے ہیں کہ ایک کسان جنگل سے گزر رہا تھا کہ شدید بارش کی وجہ سے پورے جنگل میں بہت کیچڑ تھا۔جنگل سے گزرتے ہوئے کسان کا گدھا کیچڑ میں پھنس گیا۔اس نے گدھے کو کیچڑ سے نکالنے کی تن تنہا بہت کوشش کی مگر سب رائیگاں گیا۔کسان کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے کبھی کبھی جب انسان کو کچھ سمجھ نہیں آتا تو وہ اپنا غصہ بلاوجہ دوسروں پر نکالتا ہے۔
اسی طرح ساری رات کسان پریشانی کے عالم میں سب جاننے والوں کو برا بھلا کہتا رہا۔اس کی زبان سے نہ دشمن بچا نہ دوست اور نہ ہی بادشاہ کیونکہ جنگل بادشاہ کی سلطنت کا حصہ تھا۔
اتفاقاً بادشاہ کا اپنے غلاموں کے ساتھ جنگل سے گزر ہوا۔سب نے سنا کہ ایک کسان بادشاہ کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔اچانک کسان کی نظر بادشاہ پر پڑی وہ بہت پریشان ہوا کہ بادشاہ نے سب کچھ سن لیا۔
اب اس کا انجام بہت برا ہو گا۔اسی وقت غلاموں نے بادشاہ کے کان بھرنا شروع کر دیئے۔
ایک بولا:”اے بادشاہ!اس شخص کی گردن تلوار سے اُڑا دی جائے کیونکہ اس نے آپ کی شان میں گستاخی کی ہے“۔
دوسرا غلام بولا”اے بادشاہ!اس کو قید خانے میں ڈال دیا جائے کیونکہ اس نے نہ صرف آپ کو برا بھلا کہا بلکہ آپ کے خاندان کی بھی برائی کی ہے۔“
بادشاہ نے مجبور کسان کی طرف دیکھا۔جس کا گدھا کیچڑ میں پھنسا ہوا تھا۔بادشاہ کو کسان کی حالت پر رحم آ گیا۔اس نے کسان کی نامناسب باتوں کو معاف کر دیا اور اپنے غصے کو پی گیا۔بادشاہ نے کسان کو انعام و اکرام سے نوازا اور ایک سفید گھوڑا بھی انعام میں دیا۔
پیارے بچو!ہمیں اس کہانی سے سبق ملتا ہے کہ سچ ہے کہ برائی کا بدلہ برائی سے دینا آسان ہے۔لیکن انسان کو چاہیے کہ برائی کا جواب بھلائی سے دے۔
شیخ سعدی نے زندگی کا زیادہ تر حصہ علم حاصل کرنے اور سیر و سیاحت میں گزارا۔”گلستان“ اور ”بوستان“ ان کی مشہور کتابیں ہیں۔
شیخ سعدی ”بوستان“ میں فرماتے ہیں کہ ایک کسان جنگل سے گزر رہا تھا کہ شدید بارش کی وجہ سے پورے جنگل میں بہت کیچڑ تھا۔جنگل سے گزرتے ہوئے کسان کا گدھا کیچڑ میں پھنس گیا۔اس نے گدھے کو کیچڑ سے نکالنے کی تن تنہا بہت کوشش کی مگر سب رائیگاں گیا۔کسان کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے کبھی کبھی جب انسان کو کچھ سمجھ نہیں آتا تو وہ اپنا غصہ بلاوجہ دوسروں پر نکالتا ہے۔
اسی طرح ساری رات کسان پریشانی کے عالم میں سب جاننے والوں کو برا بھلا کہتا رہا۔اس کی زبان سے نہ دشمن بچا نہ دوست اور نہ ہی بادشاہ کیونکہ جنگل بادشاہ کی سلطنت کا حصہ تھا۔
(جاری ہے)
اتفاقاً بادشاہ کا اپنے غلاموں کے ساتھ جنگل سے گزر ہوا۔سب نے سنا کہ ایک کسان بادشاہ کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔اچانک کسان کی نظر بادشاہ پر پڑی وہ بہت پریشان ہوا کہ بادشاہ نے سب کچھ سن لیا۔
اب اس کا انجام بہت برا ہو گا۔اسی وقت غلاموں نے بادشاہ کے کان بھرنا شروع کر دیئے۔
ایک بولا:”اے بادشاہ!اس شخص کی گردن تلوار سے اُڑا دی جائے کیونکہ اس نے آپ کی شان میں گستاخی کی ہے“۔
دوسرا غلام بولا”اے بادشاہ!اس کو قید خانے میں ڈال دیا جائے کیونکہ اس نے نہ صرف آپ کو برا بھلا کہا بلکہ آپ کے خاندان کی بھی برائی کی ہے۔“
بادشاہ نے مجبور کسان کی طرف دیکھا۔جس کا گدھا کیچڑ میں پھنسا ہوا تھا۔بادشاہ کو کسان کی حالت پر رحم آ گیا۔اس نے کسان کی نامناسب باتوں کو معاف کر دیا اور اپنے غصے کو پی گیا۔بادشاہ نے کسان کو انعام و اکرام سے نوازا اور ایک سفید گھوڑا بھی انعام میں دیا۔
پیارے بچو!ہمیں اس کہانی سے سبق ملتا ہے کہ سچ ہے کہ برائی کا بدلہ برائی سے دینا آسان ہے۔لیکن انسان کو چاہیے کہ برائی کا جواب بھلائی سے دے۔
Browse More Moral Stories
روزہ رکھنے کا شوق
Roza Rakhne Ka Shouq
چڑیا کا بدلہ
Chirya Ka Badla
قدرت کی تنبیہ
Qudrat Ki Tanbeeh
دوسری کہانی
Dosri Kahani
ایک تھی شہزادی
Aik The Shehzadi
مشکل فیصلہ
Mushkil Faisla
Urdu Jokes
ریفری
referee
ایک شرابی
aik sharabi
ساجد نوید سے
Sajid naveed se
ایک دوست دوسرے سے
Aik dost doosre dost se
دماغ کا کینسر
dimag ka cancer
اسلام آباد سے لاہور
Islamabad se lahore
Urdu Paheliyan
یقینا وہ بزدل ہے جس نے بھی کھایا
yaqeenan wo buzdil hy jis ny khaya
اک گھر کا اک پہرے دار
ek ghar ka ek pehredaar
گلا تو ہے سر ساتھ نہیں ہے
gala tu hy sar sath nahi he
بنا جڑوں کے پودا پالا
bina jaro ke poda pala
جب کھائیں تو سب کو بھائیں
jab khayen tu sab bhaien
اوروں کے قبضے میں ہے
auro ke qabzy me hai
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos