Hamara Nizam E Shamsi - Article No. 2758

Hamara Nizam E Shamsi

ہمارا نظام شمسی - تحریر نمبر 2758

یہ وسیع و عریض دنیا اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے اور اسی سے ہمیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اندازہ ہوتا ہے

بدھ 12 مارچ 2025

آمنہ غفار
رات کو ثناء کی نظر آسمان پر پڑی تو ستارے خوب چمک رہے تھے۔وہ کچھ دیر تو انہیں دیکھتی رہی، پھر اپنے ابو سے پوچھا:”ابو جان! یہ ستارے رات کو ہی کیوں چمکتے ہیں؟“
ابو جان نے جواب دیا:”یہ ستارے تو دن میں بھی چمکتے ہیں“۔
ثناء نے حیران ہو کر کہا:”لیکن دن میں تو ستارے دکھائی نہیں دیتے“۔

ابو نے کہا:”دن میں سورج کی روشنی میں ہمیں یہ نظر نہیں آتے۔اصل میں سورج کہیں نہیں جاتا البتہ ہماری زمین جب اس کے گرد چکر لگاتی ہے تو زمین کا جو حصہ سورج کے سامنے آ جاتا ہے، وہاں دن ہو جاتا ہے اور زمین کا جو حصہ سورج کے سامنے نہیں ہوتا، وہاں رات ہو جاتی ہے“۔
ثناء بولی:”ابو رات کے وقت چاند بھی تو ستاروں کی طرح چمکتا ہے، پھر یہ ان سے اتنا بڑا کیوں نظر آتا ہے؟“
ابو نے بتایا:”چاند ہماری زمین کے بہت نزدیک ہونے کی وجہ سے بڑا دکھائی دیتا ہے، جب کہ ستارے زمین سے بہت زیادہ فاصلے پر ہوتے ہیں، اس لیے یہ روشنی کے چھوٹے چھوٹے نقطے دکھائی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اصل میں ستارے چاند سے اور خود ہماری زمین سے کئی گنا بڑے ہوتے ہیں۔ہماری زمین ایک سیارہ ہے اور چاند اس کا ذیلی سیارہ ہے۔سیاروں کی اپنی روشنی نہیں ہوتی بلکہ وہ ستاروں سے روشنی لے کر چمکتے ہیں۔ہماری زمین سورج کے گرد اپنے مدار میں ہر وقت گھومتی رہتی ہے اور اپنا ایک چکر تقریباً 365 دنوں میں مکمل کرتی ہے جو ایک شمسی سال کہلاتا ہے۔اسی طرح چاند بھی ہماری زمین کے گرد تقریباً 29 دن میں اپنا ایک چکر مکمل کرتا ہے۔
چاند کی گردش کے مطابق بارہ 12 مہینوں میں ایک قمری سال مکمل ہوتا ہے۔
چاند سورج کی روشنی کو منعکس کر کے زمین تک پہنچاتا ہے۔گردش کے دوران چاند کے جتنے حصے پر سورج کی روشنی پڑتی ہے ہمیں چاند کی اتنی ہی شکل دکھائی دیتی ہے۔اسی لیے چاند کبھی چھوٹا اور کبھی بڑا دکھائی دیتا ہے۔14 دن بعد چاند مکمل روشن ہو جاتا ہے۔پہلی تاریخ کے چاند کو ”ہلال“ اور چودھویں کے چاند کو ”بدر“ کہتے ہیں۔

ثناء کو یہ سب کچھ بہت دلچسپ لگا۔وہ بہت غور سے ابو کی باتیں سن رہی تھی۔ابو نے مزید دلچسپ معلومات بھی فراہم کی اور بتایا کہ سورج جو نظام بناتا ہے، اسے نظام شمسی کہتے ہیں۔سورج اس نظام شمسی کا مرکز ہے۔یہ وسیع و عریض دنیا اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے اور اسی سے ہمیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ثناء نے ابو کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اسے بہترین معلومات فراہم کیں۔

Browse More True Stories