Qoumi Mosiqi Maila 2019

Qoumi Mosiqi Maila 2019

قومی موسیقی میلہ2019

ہر شاعر علیحدہ صرف موسیقی کے لیے وقف صوفی،پاپ میوزک،فوک ،کلاسیکل،نیم کلاسیکل،لوک،قوالی اور فلمی موسیقی کے حوالے سے خصوصی شامیں

بدھ 15 مئی 2019

 صائمہ عمران
پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے زیر اہتمام منعقد کردہ سات روزہ موسیقی میلہ میں صوفی،پاپ میوزک،فوک ،کلاسیکل ،نیم کلاسیکل،لوک ،قوالی اور فلمی ،موسیقی کے حوالے سے خصوصی شامیں سجائی گئیں اس میلے کا مقصد فن موسیقی کا فروغ اور اس کی ترقی وترویج کرنا تھا اس شام موسیقی میں نامور موسیقاروں ،گلوکاروں ،ہدایتکاروں کو خراج تحسین پیش کرنے کا اہتمام کیا جاتا رہا درج ذیل سطور میں اس موسیقی میلے کی تفصیلات نذر قارئین کرتے ہیں صوفی موسیقی کا ذکر کریں تو یہ ایسی صنف ہے جس کا تعلق ایک صوفی کی روح سے ہوتا ہے ۔

جیسے رومی وارث شاہ،شاہ عبدالطیف بھٹائی،بلھے شاہ اور خواجہ غلام فرید کا کلام جب قوالی کی صورت میں پیش ہوتا ہے تو ایک الگ ہی سماع بندھ جاتا ہے صوفی جب رب کی راہ میں خوش ہوتا ہے اور اس کے ساتھ موسیقی شامل ہو جاتی ہے تو یہ صوفی رنگ اختیار کر لیتا ہے پھر ہر لفظ خوبصورت اور مسحور کن ہو جاتا ہے اور سننے والا ہر لفظ کو د ل میں اتار لیتا ہے ۔

(جاری ہے)


قومی موسیقی میلہ2019ء کا آغاز لوک موسیقی کی حسین شام کے ساتھ ہوا تھا جس کے بعد ہر شام ایک علیحدہ صنف موسیقی کے لیے مخصوص کی گئی تھی جس میں کلاسیکی موسیقی،شام غزل،گیت ،نوجوانوں کی ماڈرن موسیقی ،فلمی نغموں کی شام اور شب قوالی شامل ہیں ۔اس قومی موسیقی میلے کی آخری نشست صوفیانہ موسیقی کے لیے مخصوص کی گئی ۔اس میلے میں 150فنکاروں نے اپنے فن کا جادو جگایا اس کے علاوہ
5قوال گروپز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ان فنکاروں میں 25ایسے نابغہ روزگار فنکار بھی شامل ہیں جو اپنی فنی عظمت کے اعتراف میں پاکستان کی دنیائے فن کا سب سے بڑا اعزاز صدارتی تمغہ برائے حسن
کا ر کردگی وصول کر چکے ہیں ۔

پاکستان نیشنل کونس آف دی آرٹس،اطلاعات ونشریات ،وزارت ثقافت اور قومی ورثہ نے اپنی سابقہ روایات کو بر قرار رکھتے ہوئے یہ میلہ سجایا اور اس خوبصورت موقع پر معروف اور نامور گائیکوں نے صوفیانہ کلام پیش کیا۔صوفیانہ کلام پڑھنے والوں کی محفل میں عارف لوہارنے )پنجابی صوفیانہ کلام اور جگنی(نیاز خان نے(لال میری پت)،سائیں ظہور نے )بلھے شاہ)وقار علی نے)ماہی یاردی گھڑ ولی بھر دی(جاوید نیازی اور بابر نیازی نے )میں نہی جاناں جوگی دے نال(احمد گل نے)پشتو ٹپے اور نوی دل بری نہ دلداری ہو کا(موبشرہ حفیظ چھتی بول دے تبیباں (حمیرا چنانے )تیرا سہون رہے آباد اور یار ڈاڈی عشق(سائرہ پیٹر نے)ساکوں یار مناوناں اے(،غلام عباس نے)کی جاناں میں کون ،مائی نیں میں کنہوں آکاں(اسحاق چنیوٹی نے)ولڑی لٹی تیس یار سجنا ں اور ڈھول مینڈا نیں (اور اسد مبارک علی نے)گھونگٹ چک لے سجناں تو ں کی شرمانا(پیش کیا۔

پی این سی اے کی اس محفل میں جڑواں شہروں سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور سامعین نے صوفیانہ کلام کو خوب سراہا کلاسیکل شام میں گلوکاروں نے خیال ،ٹھمری اور دادرا انتہائی فنی مہارت سے گا کر موسیقی کے شائقین کو محفوظ کیا۔جن گلوکاروں نے اس موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا ان میں اُستاد قادر شگن اور مسلم شگن جن کا تعلق گوالیا ر گھرانہ سے ہے انہوں نے خیال گائیکی میں اپنا کلام پیش کیا اور سننے والوں کو محفوظ کیا۔

اُستاد شاہد حامد نے خیال میں ،مینا سید نے ٹھمری، ولی فتح علی نے خیال میں ،اُستاد فتح علی خان حیدر آبادی نے خیال اور ٹھمری سے لوگوں کے دلوں کو لبھایا۔استاد نفیس احمد خان ستار نواز اور استاد اجمل طبلہ نواز نے جگل بندی سے لوگوں کو محفوظ ہونے کا موقع فراہم کیا۔ڈائریکٹر جنرل سید جمال شاہ نے کہا کہ کلاسیکل موسیقی کی بقاء دراصل ہر طرح کی موسیقی کی حیات ہے ۔
حکومتی اداروں کو کلاسیکی گلوکاروں کی ہر ممکن حوصلہ افضائی اور اس فن کی ترویح کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ہمارے گلوکاروں کو چائیے کہ وہ نوجوان گلوکاروں کو اس طرف راغب کریں اور انہیں کلاسیکی موسیقی کی تربیت دیں تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس فن کو زندہ رکھ سکیں۔
پاکستانی فلمی موسیقی کی شام کا زکر کریں تو رشید عطرے ،خواجہ خورشید انور ،ماسٹر عنایت حسین اور جی اے چشتی جیسے بڑے نام شامل ہیں جو اس شعبے میں میر کارواں کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
ان کی دھنوں کو جن گلوکاروں نے چار چاند لگائے ان میں میڈم نور جہاں ،مہدی حسن ،شہناز بیگم ،مہناز بیگم،مالا،رونالیلی ،
ناھید اختر ،احمد رشدی ،مسعود رانا اور بہت سے نامور گلوکارشامل ہیں جن کی گائیکی کی بدولت پاکستانی فلمی موسیقی نے آسمانوں کو چھوا۔
اس خصوصی شام میں انور رفیع، شفق علی ،سائرہ طائر نور،فرخ مہندی ،محمود ہ قمر ،ثناء مقبول ،رضوانہ خان، سادیہ بتول اور نگینہ صدف نے موسیقی کے ان رہبر دل کو خراج تحسین پیش کیا۔
سائرہ طاہر نور نے ''دل دھڑکے ''،فرخ مہندی نے ''ایک حسن کی دیوی ،''یہ سفر تیرے میرے پیار کا''محمود وہ قمر نے ''آج ہے محفل دیدکے قابل''،رضوانہ خان نے''دے سب توں سوہنا''،نگینہ صدف نے ''جااج تو میں تیری'' اور پیار نالو پیارے سجناں''سائرہ پیٹر نے''بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے''ونجیلی والڑیا''نے فارم کیا اور لوگوں سے خوب داد حاصل کی ۔
قومی موسیقی میلے کے تیسرے دن تمام صوبوں سے پاپ سنگرنے شرکت کی ۔
آج کی اس خوبصورت شام میں پاپ میوزیکل گروپ راگا بوائز پٹالہ گھرانہ سے ہے انہوں نے ''مینوں تیرا جیا سونیا''،''من کمتم مولا'' ''نین سے نین ملائے رکھنا''پر فارم کیا اور لوگوں سے داد حاصل کی ۔سائرہ پیٹر نے سن وے بلیوری اکھ والیا ،وعدہ کر و ساجنا،نعمان لاشاری''کہے دینا اور یاروں یہی دوستی ہے ''،اس کے علاوہ مشہور پاپ سنگر جیا نعمان کے ساتھ دوگانا ،ہونا تھا پیار ،اور ڈسکودیوانے پیش کیا۔
اویس اقبال نیازی ،عثمان رائیں نے بھی اپنے مدحورگیتوں سے لوگوں کے دلوں کولو بھایا سید جمال شاہ ،ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے نے کہا کہ مجھے اس بات کا تہہ دل سے یقین ہے کہ جدید موسیقی کوئی سازش نہیں بلکہ یہ حقیقت اور فن موسیقی کا رابط ہے جو سچے موسیقی پسند کرنے والوں کا شعار ہے ۔
پاپ سنگرزدنیا بھر میں پاکستان کی پہچان بنے ہم نے جڑواں شہروں کے لوگوں کو میوزک کی اصناف سے روشناس کروانے کے لئے یہ سلسلہ شروع کیا ہے جو جاری رہے گا اس پروگرام میں جڑواں شہروں سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور گھٹن ہے بھرے ماحول میں موسیقی سے لطف اندوز ہوئے
۔

موسیقی میلے کی اختتامی تقریب کی مہمان خصوصی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری ثقافت ہزاروں سال پرانی ہے اور اس پر ہمیں فخر ہے پاکستانی قوم آرٹ اور آرٹسٹ سے محبت کرتی ہے اور اس طرح کی کلچرل ایکٹیو یٹیز ہر نئے آرٹسٹ کو بھی پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں اور ہمارا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے جب دنیا ہمارے آرٹ اور آرٹسٹ کی کار کردگی کو سراہتی ہے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیحات میں آرٹ کو فروغ دینا شامل ہے اور سینئیر آرٹسٹ کی فلاح وبہبود کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے۔

Browse More Articles of Music