Ustad Salamat Ali Khan

Ustad Salamat Ali Khan

اُستاد سلامت علی خاں

کلاسیکی موسیقی پر گہرے اثرات چھوڑے

منگل 11 جولائی 2023

وقار اشرف
برصغیر میں کلاسیکی گائیکی کے حوالے سے دو گھرانے بہت مشہور ہیں۔ایک شام چوراسی اور دوسرا پٹیالہ۔شام چوراسی گھرانے کے ممتاز فنکاروں میں میاں کریم بخش مجذوب،اُستاد احمد علی خاں،استاد نیاز حسین شامی اور استاد ولایت خاں کے بعد استاد نزاکت علی خاں اور استاد سلامت علی خاں نمایاں ہیں۔
عظیم کلاسیکل گائیک اُستاد سلامت علی خاں کو دنیا سے گئے 22 برس بیت چکے ہیں لیکن کلاسیکل موسیقی سُننے والے انہیں بھلا نہ سکیں گے۔وہ 11 جولائی 2001ء کو اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تھے اور قبرستان اسکیم موڑ ملتان روڈ لاہور میں آسودہ خاک ہیں۔
12 دسمبر 1934ء کو ہوشیار پور کے علاقے شام چوراسی میں پیدا ہونے والے استاد سلامت علی خاں نے موسیقی کی تربیت والد استاد ولایت علی خاں سے حاصل کی جس کے بعد بھائی استاد نزاکت علی خاں کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول ہوئی۔

(جاری ہے)

دونوں بھائی خیال گانے میں مہارت رکھتے تھے،یہ گھرانہ جگل بندی گانے میں بھی شہرت رکھتا تھا۔شام چوراسی گھرانہ دھرپد گائیکی کیلئے مشہور تھا لیکن استاد سلامت علی خاں نے اپنے ایک بزرگ میاں کریم بخش مجذوب سے خیال گائیکی میں بھی کمال حاصل کیا،وہ برصغیر کے واحد گائیک تھے جنہیں مسلسل دس سال تک آل انڈیا میوزک کانفرنس کلکتہ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
برطانیہ،امریکہ،جرمنی،ہندوستان،افغانستان،سنگاپور،ہالینڈ،اسکاٹ لینڈ،سوئٹزر لینڈ اور اٹلی میں بھی انہیں فن کا مظاہرہ کرنے کا اعزاز حاصل تھا،کافی اور ٹھمری کو نئی جہتوں کے ساتھ پیش کیا،خواجہ غلام فرید کی ملتانی کافی کو نیا کلاسیکی انگ دینے کا شرف بھی حاصل ہے۔سلامت علی خاں کلاسیکل گائیکی کے علاوہ اعلیٰ درجے کی دھنیں بھی تخلیق کرتے تھے،انہوں نے جنوبی ایشیاء کی کلاسیکی موسیقی پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔

تقسیم ہند کے بعد یہ خاندان پہلے ملتان آیا پھر لاہور میں مقیم ہو گیا۔سلامت علی خاں کے بارے میں بہت سے کلاسیکل گویے یہ کہتے تھے کہ تان سین بھی اسی طرح گاتا ہو گا۔1953ء میں استاد سلامت علی خاں نزاکت علی خاں کے ہمراہ بھارت گئے اس دوران انہوں نے جواہر لعل نہرو کے سامنے بھی گائیکی کا مظاہرہ کیا تو نہرو ان کے گرویدہ ہو گئے۔نامور گلوکارہ لتا منگیشکر بھی اُستاد سلامت علی خاں کی زبردست مداح تھیں۔
1984ء میں استاد نزاکت علی کا انتقال ہو گیا لیکن سلامت علی خاں اپنے بیٹوں شرافت علی خاں اور شفقت علی خاں کے ساتھ گاتے رہے اور شام چوراسی گھرانے کی روایت کو آگے بڑھایا۔حکومت پاکستان نے انہیں 1989ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا،اس کے علاوہ انہیں پنج پٹیہ گلوکار کے لقب سے بھی نوازا گیا تھا۔

Browse More Articles of Music