Composer Nisar Bazmi

Composer Nisar Bazmi

موسیقار نثار بزمی

لازوال دھنوں کے خالق

بدھ 22 مارچ 2023

وقار اشرف
لازوال اور منفرد دھنوں کے خالق نامور موسیقار نثار بزمی کو بچھڑے 16 سال کا عرصہ بیت گیا۔وہ 22 مارچ 2007ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے تھے۔ان کا اصل نام سید نثار احمد تھا،وہ ایک سید خاندان کے فرزند تھے اور خاندان میں کسی کا موسیقی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا مگر نثار بزمی بچپن سے ہی بھارتی موسیقار امان علی خان سے متاثر تھے اور 13 سال کی عمر میں بہت سے راگوں پر عبور حاصل کر لیا تھا۔
فنی سفر کا آغاز 1944ء میں بمبئی ریڈیو کے ڈرامے نادر شاہ درانی کی موسیقی ترتیب دے کر کیا۔بطور موسیقار پہلی فلم 1946ء میں ریلیز ہونے والی ”جمنا پار“ تھی،اگلے بارہ برسوں میں چالیس بھارتی فلموں کی موسیقی دی۔

(جاری ہے)

1962ء میں وہ پاکستان آ گئے،اس وقت یہاں جن موسیقاروں کا نام گونج رہا تھا ان میں خواجہ خورشید انور،ماسٹر عنایت حسین،رشید عطرے،فیروز نظامی،حسن لطیف،سہیل رانا اور ماسٹر عبداللہ شامل تھے۔

منظور اشرف،دیبو،ناشاد،سلیم اقبال،لال محمد اقبال،رحمان،ورما،بخشی وزیر،وزیر افضل،بابا جی اے چشتی اور خلیل احمد بھی معروف موسیقاروں میں شامل تھے۔کچھ جدوجہد کے بعد انہیں ایک فلم ”ہیڈ کانسٹیبل“ مل گئی جس میں انہوں نے نور جہاں کی آواز میں ایک المیہ گیت گوایا جو اپنے دور کا مقبول نغمہ تھا۔اس کے ایک سال بعد فلم ”ایسا بھی ہوتا ہے“ کی موسیقی دینے کیلئے سائن کیا گیا جس کا مشہور گانا تھا ”محبت میں تیرے سر کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے“۔
اسی فلم کی ایک مشہور غزل ”ہو تمنا اور کیا جانِ تمنا آپ ہیں“ نور جہاں نے گائی تھی۔ان کی فلم ”لاکھوں میں ایک“ کے گانوں نے بڑی دھوم مچائی۔نور جہاں کی آواز میں ”چلو اچھا ہوا تم بھول گئے“ اور ”بڑی مشکل سے ہوا تیرا میرا ساتھ پیا“ آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں گونجتا ہے۔پاکستان آ کر انہوں نے ایک طرف نور جہاں کی آواز میں ”پیار کر کے ہم بہت پچھتائے“ جیسے لازوال گانے تخلیق کئے تو دوسری طرف رونا لیلیٰ کی آواز کو اپنے گانوں میں اس طرح استعمال کیا کہ رونا لیلیٰ کی تقدیر ہی بدل کر رکھ دی۔

نثار بزمی نے اپنے کیریئر میں 68 فلموں کی موسیقی دی جو سب کی سب اردو زبان میں تھیں ان کی آخری فلم ”ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ“ تھی۔ان کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔وہ گانوں میں زیادہ سے زیادہ آرکسٹرا کے استعمال کو ترجیح دیتے تھے۔دھنوں میں زیادہ تر تاروں والے ساز استعمال کرتے تھے۔
مسرور انور کے علاوہ فیاض ہاشمی،تنویر نقوی،فضل کریم فضلی،تسلیم فاضلی،کلیم عثمانی،قتیل شفائی اور سیف الدین سیف جیسے شاعروں کے لکھے ہوئے کلام پر بڑے خوبصورت گیت کمپوز کئے۔فلم ”صائقہ“ میں عمدہ موسیقی ترتیب دینے پر انہیں پہلے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا جس میں احمد رشدی اور مالا کا گانا ”اے بہارو گواہ رہنا“ اور مہندی حسن کی شہرہ آفاق غزل ”اک ستم اور میری جاں ابھی جاں باقی ہے“ شامل تھی۔ان کے دیگر چیدہ چیدہ نغموں میں آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئے،آجا تیرے پیار میں ہے دل بے قرار،رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ بھی شامل ہیں۔

Browse More Articles of Music