لیجنڈ اداکارآغا طالش کی 23 ویں برسی منائی گئی

جمعہ 19 فروری 2021 16:20

لیجنڈ اداکارآغا طالش کی 23 ویں برسی منائی گئی
اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2021ء) پاکستان فلم انڈسٹری میں اکیڈمی کا درجہ رکھنے والے آغا طالش کی 23ویں برسی جمعہ کو منائی گئی۔10نومبر 1927کو لدھیانہ میں پیدا ہونے والے آغا طالش کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا۔ قیام پاکستان سے قبل ہی اداکاری کے شعبے سے منسلک تھے، 1945میں کرشن چندر کی تحریر کردہ کہانی پر فلم سرائے کے باہر سے طالش نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔

یہ فلم زیادہ کامیاب نہ رہی لیکن طالش کے لیے اداکاری کا میدان کھل گیا ۔ قیام پاکستان کے بعد آغا طالش پشاور میں محکم بحالیات میں آفیسر تعینات ہوگئے۔ کچھ عرصے ملازمت کرنے کے بعد آزاد کشمیر ریڈیو پر اسٹاف آرٹسٹ کی حیثیت سے ملازم ہوگئے اور ریڈیو ڈراموں میں صدا کاری شروع کردی۔

(جاری ہے)

1952میں نتھ کے ذریعے اپنے فلمی سفر کا دوبارہ آغاز کیا،3برسوں بعد 1955میں ان کی دوسری فلم جھیل کنارے بھی ناکام رہی۔

1956میں 6فلمیں ریلیز ہوئیں۔ جن میں فلم دربارِ حبیب، چھوٹی بیگم باغی جبرو اور سات لاکھ شامل ہے، سات لاکھ میں ان پر فلمایا گیا نغمہ یارو مجھے معاف رکھو، میں نشے میں ہوں سے انہیں بے انتہا شہرت ملی۔آغا طالش کا شمار پاکستان کے چند بہترین کریکٹر ایکٹرز میں ہوتا تھا جو اپنے ہر کردار میں ڈوب کر اداکاری کیا کرتے تھے۔فرنگی میں ظالم فرنگی کا کردار ہو یا فلم زرقا کا یہودی میجر ہو یا پھر کنیز کا خود سر مغرور نواب، یا امن میں ہندو پٹواری ہو یا حیدر علی کا ہندو راجا، ان کے تمام کردار ان کی فنکارانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔

آغاطالش نے اپنے فلمی کیریئر میں 500 سے زائد فلموں میں کام کیا جن میں اردو کی 310، پنجابی کی 165، اردو اور پنجابی (ڈبل ورژن)کی 26، پشتو کی 7، سندھی کی 2اور بنگالی زبان کی ایک فلم شامل ہے۔ آغا طالش نے درجنوں ایوارڈز کے علاوہ حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ تمغہ حسن کارکردگی بھی حاصل کیا۔ آغا طالش 19فروری 1998کو انتقال کر گئے لیکن اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
وقت اشاعت : 19/02/2021 - 16:20:09

Rlated Stars :

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :