3سالہ اسرائیلی بچے نے ڈاکٹروں کو کبھی بھی سیکھے بغیر انگریزی زبان بول کر حیران کر دیا

Ameen Akbar امین اکبر منگل 5 جون 2018 23:47

3سالہ اسرائیلی بچے نے ڈاکٹروں کو  کبھی بھی سیکھے بغیر انگریزی زبان بول کر حیران کر دیا

گولان کی پہاڑیوں پر رہنے والے ایک اسرائیلی بچے اونیل محمود، جس کی مادری زبان عربی ہے، نے  برطانوی لہجے میں انگریزی بول کو ڈاکٹروں کو حیران کر دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اونیل نے زندگی میں کبھی غیر ملکی زبان نہیں سنی۔
اونیل دو سال کی عمر میں   بولنے لگا تھا۔ شروع میں وہ ناقابل فہم آوازیں نکالتا تھا اس کے بعد  اس نے روانی سے انگریزی بولنی شروع کر دی۔

اونیل ”مائی ڈئیر“ اور ”اوہ مائی گڈنیس“ جیسے بہت سے جملے بول سکتا ہے۔ شمالی اسرائیل کے مجدال شمس ٹاؤن میں رہنے والے اس کے خاندان میں اس طرح انگریزی  کے جملے کبھی نہیں بولے گئے۔ حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ اونیل عربی کے چند ایک الفاظ بولتا ہے لیکن اس کی انگریزی  مادری زبان عربی سے زیادہ  اچھی ہے۔

(جاری ہے)


اونیل کے والدین کا دعویٰ ہے کہ اُن کا بچہ ابھی تک بیرون ملک نہیں گیا اور نہ ہی وہ ٹی وی دیکھتا ہے۔

اونیل پر بننے والی ایک ڈاکیومنٹری میں  بتایا گیا ہے کہ اونیل  کا اس طرح انگریزی زبان میں بات کرنا xenoglossy کا کیس ہو سکتا ہے۔ یہ ایک پراسرار مظہر ہے، جس میں کوئی شخص کسی بات کا مطلب سمجھے بغیرکوئی زبان بول سکتا ہے۔ تاہم اس مظہر کے شواہد بہت افسانوی سے لگتے ہیں۔ سائنسی طور پر ایسے شواہد نہیں ملے جس سے پتا چلتا ہو کہ xenoglossy بھی کوئی مظہر ہے۔
ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے آج تک اونیل محمود جیسا کوئی کیس نہیں دیکھا۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu