شادی سے ناخوش ہونے پر طلاق نہیں ہوسکتی۔ برطانوی عدالت نے خاتون کو شوہر کے ساتھ رہنے کا حکم دے دیا۔

Ameen Akbar امین اکبر جمعہ 27 جولائی 2018 23:55

شادی سے ناخوش ہونے پر طلاق نہیں ہوسکتی۔ برطانوی عدالت نے  خاتون  کو شوہر کے ساتھ رہنے کا حکم دے دیا۔

کئی سالوں سے طلاق کے لیے کوشش کرنے والی خاتون  کے مقدمے کا فیصلہ برطانیہ کی سب سے بڑی عدالت نے سنا دیا ہے۔فیصلے  میں کہا  گیا ہے کہ شادی سے ناخوش ہونا طلاق کی وجہ نہیں ہو سکتا۔
68 سالہ خاتون ٹینی اوانز کو امید تھی کہ وہ اپنے 80 سالہ شوہر  ہیو اوانز کے ساتھ 40 سالہ شادی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن برطانیہ کی سب سے بڑی عدالت کے پانچ   ججوں نے اتفاق رائے سے فیملی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور دونوں کو شادی برقرار رکھنےکا حکم دیا۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ دونوں 2020 تک  شادی کو برقرار رکھیں جس کے بعد ٹینی کو شوہر کی مرضی یا  غلطی کا ثبوت دئیے بغیر طلاق مل جائے گی۔
ٹینی اور ہیو کی شادی 1978 میں ہوئی تھی۔ دونوں براڈ وے ، ووسٹرشائر میں رہتے تھے۔یہاں دونوں نے اپنے دونوں بچوں کی پرورش کی۔

(جاری ہے)

ٹینی نے پہلی بار 2012 میں طلاق کےلیے وکیل سے رابطہ کیا لیکن اس کے باوجود وہ اور ان کا شوہر مزید تین سال اکھٹے رہے۔

مئی 2015 میں ٹینی نے باقاعدہ طلاق کا کیس دائر  کر دیا۔ ٹینی کا موقف تھا کہ اس کا شوہر گھر پر توجہ دینے کی بجائے اپنی ملازمت پر توجہ دیتا ہے، جس کی وجہ سے ان کے درمیان محبت نہیں رہی۔ہیو ججوں کے سامنے ان الزامات کی تردید کرتا رہا۔سالوں کیس چلنے کے بعد ججوں نے ہیو کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے لیکن 2020 میں طلاق  کے کیس کے شروع ہونے کے 5 سال مکمل ہونے پر ٹینی بغیر کسی ثبوت یا ہیو کی مرضی کے طلاق حاصل کر سکے گی۔
برطانوی وکلا نے ججوں کے فیصلے پر کافی تنقید کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس کیس کے بعد طلاق حاصل کرنے والے جوڑے ایک دوسرے سے طلاق حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر جھوٹے اور گھٹیاا لزامات لگائیں گے۔

Browse Latest Weird News in Urdu