بچوں پر تشدد کرنے والے چاہے اُن کے والدین ہوں، سب کو جیل جانا پڑے گا۔ نیا قانون پاس ہوگیاٍ

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 18 جون 2016 10:56

بچوں پر تشدد کرنے والے چاہے اُن کے والدین ہوں، سب کو جیل جانا پڑے گا۔ نیا قانون پاس ہوگیاٍ

ایسے بالغ افراد یا والدین جو بچوں پر تشدد کرتے تھے اب ہوشیا ر ہوجائیں۔ اُن سے سختی سے نپٹا جائے گا۔بچوں پر تشدد کرنے والوں سے نپٹنے کے لیے دوبئی میں نیا قانون متعارف کرا دیا گیا ہے۔
جنرل محمد ال مر، سربراہ محکمہ انسانی حقوق، دوبئی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون اسی ہفتے سے موثر ہوگا۔اس قانون کے تحت بچوں پر تشدد ہی جرم نہیں ہوگا بلکہ بچوں کی پرورش میں کوتاہی یا بچوں کو نان نفقہ یا خرچ نہ دینے کی صورت میں بھی اس قانون کا اطلاق ہوگا۔


جنرل محمد ال مر نے کہا کہ اس قانون سے والدین اور اُن کا بچوں کے ساتھ رویہ بدل جائے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک ہمارے یہاں بچوں کے لیے کوئی قانون نہیں تھا اس لیے عرب والدین اپنے بچوں کو نظم و ضبط سکھانے کے لیے مارپیٹ پر اصرار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ والدین کو سمجھنا پڑے گا کہ اب بچوں پر تشدد نہیں ہو سکے گا، اب چیزیں بدل رہی ہیں۔


جنرل محمد ال مر کا کہنا ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے بچوں پر جسمانی تشدد اور اُن سے لاپروائی کے واقعات میں کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو نظم و ضبط سکھانے کے لیے انہیں مارنا ضروری نہیں۔ اس سے بچے ذہنی اور جسمانی طور پر مجروح ہوتے ہیں اور اس کا اثر ان کے مستقبل پر پڑتا ہے۔
ایسے والدین جو بچوں سےلاپروائی برتیں گے یا ان پر جسمانی تشدد کریں گے انہیں کم سے کم 5ہزار درہم جرمانہ یا 3 سال تک قید کی سزا ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے خاندان اپنے بچوں کی پرورش آیا کے سپرد کر دیتے ہیں، ایسی صورت میں بھی بچوں پر تشدد یا اُن سے لاپرواہی کے ذمہ دار ماں باپ ہی ہونگے۔
جنرل محمد ال مر نے بتایا کہ محکمہ انسانی حقوق نے 2016 کے ابتدائی 5 ماہ میں بچوں سے بدسلوکی کے 41 واقعات دیکھے ہیں۔انہوں نے عرب ملک کی ایک ماں کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ماں اپنے 10 سالہ بچے کو روز مارا کرتی تھی، بچے کے استاد نے بچے کے جسم پر نشان دیکھ کر پولیس کو بتا دیا۔ پولیس نے ماں سے پوچھا توا س نے بتایا کہ بچہ شرارتی ہے، جس کی وجہ سے مار کھاتا ہے۔ تاہم اس ماں کو دوبارہ ایسا نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ نئے قانون کا نفاذ پہلے ہوجاتا تو اس ماں کو جیل جانا پڑتا۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu