ایک ارب سال بعد زمین کے حالات کی وجہ سے کیا انسان زندہ رہ پائیں گے؟

Ameen Akbar امین اکبر پیر 15 مئی 2017 20:07

ایک ارب سال بعد زمین کے حالات کی وجہ سے کیا انسان زندہ رہ پائیں گے؟

سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نےجہاں انسان کےلیے بے پناہ سہولیات متعارف کرائی ہیں وہاں بہت سے خطرات بھی سامنے آ گئے ہیں۔ ان سب حالات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسان چند دہائیوں بعد ہی خود اپنے ہاتھوں ہی تباہ ہو جائےگا۔یوٹیوب کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیاہے کہ دولاکھ سالوں سے موجود انسان اگر   ایک ارب سال زندہ رہیں تو  کیا حالات ہونگے۔ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اگر حالات آج کی طرح ہی چلتے رہیں تو  آج سے 8 ہزار سال بعد یعنی سن 10 ہزار  میں انسانوں کو Y2K کی طرح Y10K مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یعنی کمپیوٹر 5 اعداد میں سال کو نہیں  ظاہر کر سکیں گے، جس  کافی مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی سے اندازہ ہوتا ہے کہ  انسان سن 10 ہزار سے بہت پہلے ہی ایسے کمپیوٹر بنا لے گا جن کے لیے 5 اعداد یا 50 اعداد میں سال کو ظاہر کرنا مسئلہ نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

سن 10 ہزار میں ہی دنیا کا کوئی خطہ مخصوص رنگ و نسل کا حامل نہیں ہوگا۔

یعنی ساری دنیا میں ہر جگہ ہر رنگ و نسل کے لوگ ہونگے۔
سن 20 ہزار میں دنیا میں آج کی زبانیں میں سے صرف ایک فیصد زبانیں ہی زندہ ہونگی۔ گلوبل وارمنگ کے باوجود سن 50 ہزار میں دنیا میں برفانی دور کا آغاز ہوگا۔50 ہزار سال    بعد   ہر روز کے حساب سے  وقت میں 1 لیپ سیکنڈ کا اضافہ کرنا پڑے گا۔ ایک لاکھ سال بعد آسمان ہمیں ویسا نظر نہیں آئے گا جیسا آج نظر آتا ہے۔

یہ بالکل مختلف ہوگا۔ اس وقت تک ہم مریخ کو بھی زمین کی طرح کا ہی رہنے کے قابل سیارہ بنا دیں گے۔2 لاکھ 50 ہزار سال بعد  ہوائی میں لوہوئی  آتش فشاں پھٹنے سے ایک نیا جزیرہ بن جائے گا۔ آج سے 5 لاکھ سال ایک کلو میٹر قطر کا شہاب ثاقب زمین سے ٹکرائے جس سے بہت سی آبادی ختم ہوجائے گی تاہم اس شہاب ثاقب کو مصنوعی طریقے سے تباہ کیا جس سکتا ہے۔ دس لاکھ سال بعد  ایک عظیم آتش فشاں کے پھٹنے سے بڑی تباہی ہوگی۔

یہ آتش فشاں 3200 مکعب کلومیٹر راکھ اگلے گا۔ یہ تباہی 70 ہزار سال پہلے  ہونے والے ٹوبا آتش فشاں جیسی ہوگی، جس کے بعد انسانوں کی آبادی صرف 3 ہزار نفوس رہ گئی تھی۔10 لاکھ سال بعد ہی  بیٹلگیوس نامی ستارہ کے پھٹنے  کا نظارہ زمین سے  دن کے وقت بھی  کیا جا سکے گا۔20 لاکھ کے سال بعد اگر انسان مختلف سیاروں پر آباد ہوئے اور اُن کا آپس میں رابطہ نہ ہوا تو  انسان مختلف قسم کی نئی انواع میں تبدیل ہو جائیں گے۔

یہ مختلف انواع مختلف سیاروں کو ہی اپنا گھر جانیں گی اور کائنات میں موجود دوسرے سیاروں پر انسانوں کی موجودگی سے بے خبر ہونگی۔ ایک کروڑ سال کے بعد افریقا کا ایک حصہ ا س سے تھوڑا سا الگ ہو جائے گا اور ان کے بیچ سمندر آجائےگا۔ پانچ کروڑ سال بعد مریخ کا ایک چاند سیارے سے ٹکرائے گا ، جس کے بعد بڑی تباہی آئے گی۔ اس وقت زمین پر افریقا کا ایک حصہ یوروشیا سے ٹکرائے گا جس کے بعد ہمالیہ کی طرح کا پہاڑوں کا نیا سلسلہ وجود میں آ جائے گا۔

ہو سکتا ہے کہ اس پہاڑی سلسلے میں کئی پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی اونچے ہوں۔6 کروڑ سال بعد کینیڈا کے پہاڑی سلسلے ہموار زمین میں بدل جائیں گے۔ 8 کروڑ سال بعد ہوائی کے تمام جزائز سمندر میں ڈوب جائیں گے۔ 10 کروڑ سال بعد زمین سے ایک ایسا شہاب ثاقب ٹکرائے گا، جیسا 66 ملین سال پہلے زمین سے ٹکرایا تھا اور اس کے نتیجے میں زمین سے ڈائنو سار ناپید ہو گئے تھے۔

خیال ہے کہ اس وقت موجود انسان اس شہاب ثاقب کو مصنوعی طریقے سے فضا میں ہی ختم کر سکیں گے۔ اس وقت سیارہ زحل کے  حلقے بھی ختم ہو جائیں گے۔ 24 کروڑ سال بعد زمین اپنے موجودہ مقام سے کہکشاں کا ایک چکر مکمل کر لے گی۔ 25 کروڑ سال کے بعد زمین کے تمام براعظم ایک ساتھ مل کر بہت بڑا بر اعظم بنائیں گے۔ 40 سے 50 کروڑ سال بعد یہ بڑا براعظم پھر ایک دوسرے سے جدا ہو جائے گا۔

50 سے 60 کروڑ سال بعد زمین سے ساڑھے چھ ہزار نوری سال کے بعد میں تباہ کن گیما ریز کا دھماکا ہوگا۔ اس کا اثر زمین پر بھی ہوگا اور اوزون کی سطح بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ اس سے انسانی آبادی کا بڑا حصہ ختم ہوجائے گا۔ 60 کروڑ سال بعدچاند کا زمین سے فاصلہ مزید بڑھ جائے گا۔ اس کے بعد زمین سے کبھی بھی مکمل سورج گرہن نہیں دیکھا جا سکےگا۔اس کے علاوہ سورج کی زیادہ چمک سے بھی زمین متاثر ہوگی۔

ٹیکٹوٹک پلیٹ کی حرکت بھی اس مقام پر رک جائے گی۔  اس وقت زمین پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بھی بہت کم ہو جائے گی، جس کے بعد زمین پر 90 فیصد پودے ختم ہو جائیں گے۔ 80 کروڑ سال بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح مزید کم  ہو جائے گی جس کے بعد سی 4 فوٹو سینتھیسز کا عمل ناممکن  ہو جائے گا۔ زمین سے آکسیجن اور اوزون ختم ہو جائے گی، جس کے بعد زمین پر سے زندگی کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔ ایک ارب سال بعد سورج کی چمک میں 10 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔ اس وقت زمین کا اوسط درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ ہو جائےگا، جو سمندروں کو بھاپ بنا کر اڑا دے گا(اس وقت زمین کا اوسط درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ ہے)۔ اس وقت قطبین پر شاید کچھ مائع پانی موجود ہو اور یہی ہماری زمین پر زندگی کے آخری مسکن ہونگے۔

Browse Latest Weird News in Urdu