شہاب ثاقب اگر 30 سیکنڈ پہلے یا بعد میں زمین سے ٹکراتا تو ڈائنوسارز آج بھی زندہ ہوتے

Ameen Akbar امین اکبر پیر 22 مئی 2017 23:38

شہاب ثاقب اگر 30 سیکنڈ پہلے یا بعد میں زمین سے ٹکراتا تو ڈائنوسارز آج بھی زندہ ہوتے

لگتا ہے قدرت ڈائنو سارز کو زمین سے ختم کرنے کا فیصلہ کر چکی تھی تبھی  ایک ایسے ثانیے میں شہاب ثاقب زمین سے ٹکرایا، جس  کے اثرات کی وجہ سے ڈائنوسارز کی نسل ختم ہوگئی۔ اگر شہاب ثاقب 30 سیکنڈ پہلے یا 30 سیکنڈ بعد میں زمین سے ٹکراتا تو ڈائنو سارز آج بھی زندہ ہوتے۔
بی بی سی پر چلنے والی ڈاکیومنٹری میں بتایاگیا ہے کہ آج سے 66 ملین سال پہلے زمین سے ایک شہاب ثاقب ٹکرایا تھا۔

یہ شہاب ثاقب میکسیکو کے ایک جزیرہ نما یوکتان سے 24 میل کے فاصلے پر گرا تھا ۔ 9 میل چوڑے اس شہاب ثاقب کے گرنے سے زمین پر 111 میل چوڑا اور 20 میل گہرا گڑھا پڑ گیا تھا۔ شہاب ثاقب ٹکرانے سے گرد کا بادل ایسے ہی اٹھا جیسے آتش فشاں سے دھواں اٹھتا ہے۔ اس گرد کے بادل نے سورج کو بھی ڈھانپ لیا، جس سے زمین کا درجہ حرارت آنے والے کئی سالوں کےلیے بہت کم ہوگیا۔

(جاری ہے)

اسی وجہ سے زمین سے بہت سی مخلوقات ناپید ہو گئیں۔ یہ ڈائنوسار گرد یا چٹانوں کے اپنے اوپر گرنے سے نہیں بلکہ   کم درجہ حرارت میں خورا ک کی کمی کی وجہ سےناپید ہوئے۔
40 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین سے ٹکرانے والا شہاب ثاقب اگر 30 سیکنڈ پہلے یا 30 سیکنڈ بعد زمین سے ٹکراتا تو  یہ بحرالکاہل یا بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں جا گرتا۔اس سے سمندر کا پانی تو بھاپ بن کر اڑتا لیکن وہ ماحول کے لیے اتنا زیادہ نقصان دہ نہ ہوتا۔
میکسیکو میں شہاب ثاقب جہاں گرا  تھا وہاں سلفر کی چٹانیں تھی۔ اس ٹکراؤ سے 100 ارب ٹن  سلفر فضا میں شامل ہو گیا، جو زمین کو ٹھنڈا کرنے اور  بڑے بڑے جانوروں معدومی کے لیے کافی تھا۔

Browse Latest Weird News in Urdu