نام بدلو ورنہ ہم بدلیں گے۔ بچی کا نام "بلیو" رکھنے پر عدالت کی والدین کو تنبیہ۔

Ameen Akbar امین اکبر جمعہ 25 مئی 2018 23:48

نام بدلو ورنہ ہم بدلیں گے۔ بچی کا نام "بلیو" رکھنے پر عدالت کی والدین کو تنبیہ۔

اٹلی میں عدالت نے ایک جوڑے کو اپنی 18 ماہ کی بیٹی کا نام بدلنے کو کہا ہے۔ والدین نے بچی کا نام "Blu" (جو کہ دراصل انگریزی "blue" ہی ہے)   رکھا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اگر والدین مناسب نام نہیں تلاش کر سکتے تو یہ عدالت خود ان کی بچی کا نیا نام تجویز کرے گی۔
میلان، اٹلی میں ایک جوڑے کو عدالتی حکم نامہ موصول ہوا ہے جس میں ان کی بچی "Blu" کا نام تبدیل کرنے کا کہا گیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق عدالتی موقف یہ ہے کہ والدین کو اپنی بیٹی کا کوئی ایسا نام رکھنا چاہیے جس سے اس کی جنس کا پتا چل سکے۔ اس کے پیدائشی سرٹیفکیٹ و دیگر دستاویزات پر نام کی درستگی کو ممکن بنایا جائے گا کیونکہ بچی کا نام پہلے ہی اس کے پیدائشی سرٹیفکیٹ اور پاسپورٹ پر "Blu" لکھا جا چکا ہے۔
بچی کے باپ نے مقامی اخبار کو بتایا کہ "اگر ہم کوئی نیا نام نہیں رکھتے تو جج ہماری بیٹی کا نام تجویز کریں گے۔

(جاری ہے)

"
بچی کے والدین عدالتی حکم کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ یہ نام پہلے ہی ایک لڑکی کے نام کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ مقامی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 2016ء میں اٹلی میں چھ لڑکیوں اور 2015ء میں پانچ لڑکیوں کے نام "Blu" رکھے جا چکے ہیں۔
اسی سال مارچ میں ایک فرانسیسی جوڑے نے اپنی بیٹی کا نام لیام  رکھا تھا تو فرانسیسی عدالت نے انہیں نام بدلنے کا حکم دیا تھا کیونکہ حکومتی بیان کے مطابق "لیام" لڑکیوں کا نہیں بلکہ لڑکوں کا روایتی نام ہے۔ چونکہ ناموں سے بچوں کی صنف کا تعین کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں لہٰذا عدالتیں اس سلسلے میں والدین کی پسند ناپسند کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسے ناموں کی تبدیلی کے لیے اپنی خدمات فراہم کرنے کو تیار رہتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu