چلی کی اس کمیونٹی میں رہنے والے ہر شخص کو اپنا اپنڈکس نکلوانا پڑتا ہے

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 13 ستمبر 2018 23:55

چلی کی اس کمیونٹی میں رہنے والے ہر شخص کو اپنا اپنڈکس  نکلوانا پڑتا ہے

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کسی جگہ رہنے کے لیے اپنڈکس   نکلوانا بھی ضروری ہے؟  حقیقت میں  ولا لاس استریلاس کے رہائشیوں کو کمیونٹی میں رہنے کے لیے اپنا پنڈکس نکلوانا پڑتا ہے۔ ولا لاس استریلاس  انٹارکٹکا میں چلی   کی حکومت کی طرف سے قائم رہائشی علاقہ ہے۔
ولا لاس استریلاس انسانی آبادیوں سے دوردراز ترین فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں مستقل قیام کرنے والوں کو اپنڈکس ہی نہیں نکلوانا پڑتا ہے بلکہ بہت سی دیگر شرائط بھی پوری کرنا پڑتی ہیں۔

یہاں قیام کرنے والوں کو ایک نفسیاتی ٹسٹ پاس کرنا پڑتا ہے اور ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ شدید موسم کی سختیوں اور انسانوں سے دور قیام کر سکتے ہیں۔ اس کے بدلے یہاں رہنے والوں کو حکومت کی طرف سے مالی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ سردیوں میں یہ جگہ کئی میٹر برف سے ڈھک جاتی ہے۔

(جاری ہے)

دن کے وقت گھنٹوں تک رہنے والی روشنی بس چند منٹ رہتی ہے۔ یہاں اوسط درجہ حرارت منفی 2.3 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے جو سردیوں میں منفی 47 ڈگری سینٹی گریڈ ہو جاتا ہے۔

سردیوں میں تو یہاں مخصوص کنٹینرنما گھروں سے باہر پاؤں رکھنا بھی ناممکن ہوتا ہے۔
ولا لاس استریلاس میں اس وقت 80 افراد رہتے ہیں۔ یہ چلی ائیر فورس کے لوگ اور ان کےگھر والےہیں۔ یہاں رہنے والے 6 سال سے زیادہ عمر کے ہر شخص کا اپنڈکس نہیں ہے۔
حکومت نے یہاں رہنے کے لیے ممکنہ طور پر مشکل پیدا کرنے والے عضو کو نکالنے کی شرط علاقے کے دور دراز ہونے کی وجہ سے  لگائی ہے۔

ولا لاس استریلاس کنگ جارج جزیرے پر انٹارکٹکا کے ساحل سے 120 کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہاں سے قریب ترین سرجری کی سہولت دینے والا ہسپتال 1 ہزار کلومیٹر دور ہے۔ یہاں رہنے والے لوگوں کا اپنڈکس نکلوا لینا  ممکنہ ایمرجنسی صورتحال کا خطرہ کم کرتا ہے۔ 
ولا لاس استریلاس میں ایک ہسپتال موجود ہے لیکن وہاں پر سرجری کی سہولت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ 200 کلومیٹر کی رفتار سے چلتی ہواؤں اور دوسری موسمی مصیبتوں کے دوران سرجری کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔


طبی وجوہات کی بنا پر ہی اس جگہ پر خواتین کے حاملہ ہونےکی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے لیکن یہ منع نہیں ہے۔
ولا لاس استریلاس کا قیام 1984 میں فوجی ڈکٹیٹر آگسٹو پنوشے کی ہدایت پر عمل میں آیا۔ اس جگہ کا قیام انٹارکٹکا پر چلی کے دعوی ملکیت کی وجہ سے عمل میں آیا۔ چلی کے علاوہ ارجنٹائن ایسا ملک ہے جو انٹکار کٹکا کی ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہےا ور اس نے بھی وہاں اپنے شہری بسائے ہوئے ہیں۔ 24 ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے انٹکارکٹکا پر اپنے فوجی  اڈے اور تحقیقی مراکز قائم کیے ہوئے ہیں۔

چلی کی اس کمیونٹی میں رہنے والے ہر شخص کو اپنا اپنڈکس  نکلوانا پڑتا ..

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu