سائنسدانوں نے شمالی کیرولائنا میں اہراموں سے بھی قدیم درخت دریافت کر لیا

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 11 مئی 2019 23:52

سائنسدانوں نے شمالی کیرولائنا میں اہراموں سے بھی قدیم درخت دریافت کر لیا

یونیورسٹی آف آرکنساس کے ماہر علم شجری تاریخ، پروفیسر اور  محقق  ڈیوڈ سٹاہلے  نے پہلی بار 1980 کی دہائی میں دریائے سیاہ (بلیک ریور) کےعلاقے کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت انہیں ایسا لگا جیسے انہوں نے کچھ نیا دریافت کر لیا ہے۔ اب دہائیوں بعد تصدیق ہوئی ہے کہ  اس علاقے میں موجود صنوبر کا ایک درخت 2624 سال قدیم ہے۔
تفصیلات کے مطابق شمالی کیرولائنا  میں  دریائے سیاہ کے علاقے میں شمالی امریکا کے قدیم ترین درخت ہیں۔

یہ علاقہ کیلفورنیا سے مشرق میں ہے۔ یہ درخت دنیا کا قدیم ترین صنوبر کا درخت ہی نہیں بلکہ یہ دنیا کا پانچواں قدیم ترین درخت بھی ہے۔
جب ڈیوڈ اور ریٹائر بائیولوجسٹ جولی مور نے پہلی بار علاقے کا  دورہ کیا تو انہیں اپنی دریافت کے اتنے زیادہ قدیم ہونے  کا اندازہ نہیں تھا۔

(جاری ہے)

خوش قسمتی سے اُن کی دریافت اب انوائرمنٹل ریسرچ کمیونی کیشنز جرنل میں شائع ہوئی ہے۔


ڈیوڈ نے بتایا کہ 1980 کی دہائی میں وہ اس درخت کو 1650 سال کا سمجھے تھے،انہیں لگا کہ یہ قدیم ہے اور پھر وہ دوسرے کاموں میں لگ گئے۔انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ درخت عیسائیت سے بھی قدیم ہے۔
علم شجری تاریخ میں  سائنسی طریقے سے درختوں کےدائروں کے ذریعے  درخت کی عمر معلوم کی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار میں ماہرین درخت میں سوراخ کر کے اس کے مرکز کا ایک پنسل جتنا ٹکڑا حاصل کرتے ہیں اور اس پر دائرے گنتے ہیں۔

مزید تصدیق کے لیے  ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ریڈیو کاربن ڈیٹنگ قدرتی چیزوں میں موجود کاربن ایٹموں کی تعداد کے حساب سے یہ اندازہ لگاتی ہے کہ اس مادے کو ڈی کمپوز  ہوتے ہوئے کتنا عرصہ گزر چکا ہوگا۔اسی سے اس چیز کی عمر کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu