بھارت کی ہزاروں زندہ لاشیں انصاف کی منتظر

Fahad Shabbir فہد شبیر منگل 21 جولائی 2015 21:28

بھارت کی ہزاروں زندہ  لاشیں انصاف کی منتظر

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21جولائی۔2015ء)روپے اور پیسے کی ہوس ایسی ہے جس کے سامنے انسان کو کوئی رشتہ نظر نہیں آتا۔ دوسروں تو دوسرے انسان کی اپنی اولاد ہی جان کی دشمن ہو جاتی ہے۔بھارت میں اس وقت ہزاروں افراد ایسے ہیں جن کے عزیز واقارب نے زمین و جائیداد ہتھیانے کے لیے انہیں مردہ ظاہر کیا ہوا ہے۔ ایسے رشتہ دار متعلقہ حکام کو رشوت دے کر انہیں مردہ لکھوا دیتے ہیں اور جائیداد اپنے نام منتقل کروا لیتے ہیں۔

بہت سے لوگ تو ایسے ہیں جیسے کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے۔ رام جامن موریا پچھلے دوسالوں سے اعظم گڑھ مجسٹریٹ کے دفتر کے چکر لگا رہا ہے تاکہ خود کو زندہ ثابت کرسکے۔موریا کا کہنا ہے کہ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے جب وہ کہتے ہیں کہ میں مردہ ہوں۔ 65 سالہ موریا اُن ہزاروں لوگوں میں سےا یک ہے جسے، جائیداد ہتھیانے کے لیے، اتر پردیش میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار دے دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

موریا کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی نے وراثتی جائیداد میں سے زیادہ حصہ لینے کے لیے اسے مردہ قرار دلوایا ۔ سینکڑوں افراد ایسے بھی ہیں جنہیں اُن کے سگے بیٹوں نے ہی حکام کو رشوت دے کر مردہ قرار دلوا دیا اور زمین ہتھیا لی۔ اس طرح کے سب سے زیادہ کیس بھارتی ریاست اتر پردیش میں سامنے آئے ہیں ، جو بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی اور سب سے زیادہ کرپٹ ریاست ہے۔

اتر پردیش کے صدر مقام لکھنؤ سے تین سو کلو میٹر دو ضلع اعظم گڑھ میں اس طرح کے درجنوں مقدمات چل رہے ہیں، جس میں مردہ لوگ خود کو زندہ ثابت کرنے کےلیے عدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں۔ اس طرح کے فراڈ برسوں بعد سامنے آتے ہیں جیسے موریا کو تین سال بعد چلا کہ اسے مردہ قرار دیا گیا، جب وہ اپنی جائیداد اپنے بیٹے کے نام کرانے گیا۔ اعظم گرھ کے ایک شخص بہاری لال کو 40 سال پہلے اس کے کزن نے مردہ قرار دلوا کر اس کے تین ایکٹر پلاٹ پر قبضہ کیا تھا۔

بہاری لال اب تک دھکے کھا رہا ہے۔ ہرجگہ دھکے کھانے کے بعد بہاری لال نے ایسے تمام مردہ قرار دئیے گئے افراد کی ایک تنظیم بنائی جس کا نام مریتک سنگھ رکھا گیا۔ بہاری لال کا کہنا ہے کہ ایک عرصے تک ایک دفتر سے دوسرے دفتر تک دھکے کھا کر انسان پاگل سا ہو جاتا ہے۔ اسے ایسا لگتا ہے کہ اس کا وجود بھی ہے یا نہیں۔بہاری کا کہنا تھا کہ دشمنوں نے انہیں قتل کر کے ان کے خون میں ہاتھ نہیں رنگے مگر اس سے اچھا طریقہ اپنا یا ہے۔

بہاری لال کی تنظیم اس وقت بھارت بھر میں ایسے دو سو افراد کی مدد کر رہی ہے جنہیں مردہ قرار دیا گیا تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس طرح کے فراڈ کا خاتمہ کر دیا ہے جبکہ کچھ لوگ خوامخواہ الزامات لگا رہے ہیں۔ اعظم گڑھ کے ڈسٹرک مجسٹریٹ کا کہنا ہہے کہ اب زیادہ تر ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگیا ہے جس کے بعد فراڈ ممکن نہیں ہو گا۔اس نے یہ بھی کہا کہ بعض لوگ شہرت کے لیے اس طرح کے الزامات لگاتے ہیں۔

Browse Latest Weird News in Urdu