اپنی نوعیت کا آخری، زیرآب رہنے والا قبیلہ، جلد ختم ہونے کو ہے

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 21 اکتوبر 2015 22:03

اپنی نوعیت کا آخری، زیرآب رہنے والا قبیلہ، جلد ختم ہونے کو ہے

منیلا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21اکتوبر۔2015ء)بدجاؤ قبیلے کو سمندری خانہ بدوش بھی کہا جاتا ہے۔جس طرح صحرائی خانہ بدوش صحرا میں گھومتے رہتےہیں، اسی طرح بدجاؤ قبیلے کے لوگ سمندر کے کنارے کنارے اپنی چھوٹی کشتیوں میں یا سمندر میں تیرتے رہتے ہیں۔کبھی یہ قبیلہ بورنیو، انڈونیشیا اور فلپائن کے درمیان گھومتا رہتا تھا، مگر اب لگتا ہے کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک زمانے میں بدجاؤقبیلے کے لوگ بحری قزاقی کیا کرتے تھے مگر اب ان کا انحصار سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر فروخت کرنے پر ہے تاہم جدید ٹیکنالوجی سے لیس بڑی کمپنیوں کی وجہ سے انہیں سمندر سے شکار کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بڑی کمپنیاں سمندر سے شکار کرنے کے لیے جدید ٹریلر کا استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے بدجاؤ قبیلے کے لوگ بہت کم شکار کر پاتے ہیں۔ اس قبیلے کا اصل تعلق جوہور، انڈونیشیاء سے بتایا جاتا ہے مگر آج کل ان کے پاس کسی ملک کی شہریت نہیں۔ تعداد کے لحاظ سے تیزی سے کم ہوتا ہوا یہ قبیلہ روز گار اور ناسازگار حالات کی بنا پر معدومی کے خطرے سے دوچار ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu