جب جوڑ چٹختے ہیں تو کیا ہوتا ہے، نئی تحقیق نے پتہ چلالیا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 18 مئی 2016 04:39

جب جوڑ چٹختے ہیں تو کیا ہوتا ہے، نئی تحقیق نے پتہ چلالیا

سائنسدانوں نے الٹرساؤنڈ مشین کے استعمال سے پتہ چلا لیا ہے کہ جب ہمارے جوڑ چٹختے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ اس سے پہلے کئی دہائیوں سے یہ بحث چلی آ رہی تھی کہ انگلیاں چٹخنے پر آواز کہاں سے آتی ہے۔
پچھلے سال اپریل میں یونیورسٹی آف البرٹا کے ماہرین نے ایک پیپر شائع کیا تھا، جس ایم آر آئی امیجنگ کی بنیاد پر بتایا گیا تھا کہ انگلیاں چٹخاتے ہوئے جو آواز آتی ہے وہ ہوا کے بلبلوں کے پھٹنے سے آتی ہے۔

یہ بلبلے جوڑوں کے اندر موجود سیال مادے سے بنتے ہیں اور انہیں synovial fluid کہا جاتا ہے۔لیکن الٹرا ساؤنڈ مشین ہمارے جسم میں ہونے والے عوامل کو ایم آر آئی امیجنگ سے 100گنا زیادہ تیزی سے ریکارڈ کرتی ہے۔ اس لیے سائنسدانوں کی ایک اور ٹیم نے اس دعوے کی تصدیق کا فیصلہ کیا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ریڈیولوجسٹ روبرٹ ڈی بوٹن اور اُن کی ٹیم نے 40صحت افراد پر اپنی تحقیق کا آغاز کیا۔

(جاری ہے)

ان 40 میں 30تو ایسے تھے جو ہر روز اپنے جوڑوں کے کڑاکے نکالتے تھے جب 10افراد کو ایسی کوئی عادت نہیں تھی۔عادی افراد میں سے معمر افراد نے بتایا کہ وہ گزشتہ 40سالوں سے دن میں 20بار اپنے انگلیاں یا جوڑ چٹخاتے ہیں۔
ماہرین کی ٹیم نے شرکا سے انگلیوں کے جوڑ جسے metacarpophalangeal joint یاایم پی جے کہا جاتا ہے، چٹخانے کے لیے کہا۔ اس دوران الٹراساؤنڈ مشین سے ان کا مشاہدہ کیا جاتا رہا۔

روبرٹ کا کہنا تھا کہ وہ تو کچھ اور نتائج کی توقع لگائے بیٹھے تھے مگر نتیجہ کچھ اور نکلا۔ روبرٹ نے بتایا کہ الٹراساؤنڈ مشین ایم آر آئی کی نسبت 10گنا چھوٹے ایونٹ بھی ریکارڈ کر سکتی ہے۔
روبرٹ کا کہنا ہے کہ جیسے ہی جوڑ سے آواز آتی الٹراساؤنڈ پر چمکدار فلیش ہوتی، جیسے جوڑ میں آتش بازی ہو رہی ہے۔ روبرٹ کا کہنا ہے کہ الٹراساؤنڈ مشین سےفلیشز اس تواتر کے ساتھ ہو رہی تھی کہ کہ وہ 94 فیصد درستی کے ساتھ تصویر دیکھ کر ہی بتا سکتے تھے کہ یہ ایم پی جے میں کریک کی آواز ہے۔

ماہرین کو شک ہوا کہ کریکنگ اورالٹرا ساؤنڈ امیجز میں وژیول فلیش کا تعلق synovial fluid کا جپریشر تبدیل ہونے سے ہے۔
روبرٹ کا کہنا ہے کہ پچھلے سالوں میں جوڑوں کی آوازوں کے حوالے سے کئی متنازعہ نظریات سامنے آ چکے ہیں۔اس نے یہ بھی کہا کہ جوڑوں کی آوازوں اور الٹرا ساؤنڈ میں روشن فلیش کا تعلق جوڑ میں موجودگیس کے بلبلوں اور ان کے پریشر سے ہے۔


اس حوالے سے پراسراریت ابھی ختم نہیں ہوئی۔ 1947 میں ایک پیپر شائع ہوا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ جوڑوں سے آواز تب آتی ہے جب پہلے synovial fluid میں بلبلہ بنتا ہے۔ اس کے 30سال بعد اس نظریے کو رد کر دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ آوازیں تب آتی ہے ، جب بلبلہ پھٹتا ہے۔ یونیورسٹی آف البرٹا کی تحقیق میں بھی تقریباً یہی بات سامنے آئی۔لیکن ابھی تک یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکا کہ یہ آوازیں آتی کہاں سے ہیں، آیا یہ بلبلہ پھٹنے پر آتی ہیں یا یہ جوڑ میں بلبلہ بننے پر آتی ہیں؟
روبرٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے تسلسل کے ساتھ چمکدار فلیش کو جوڑ میں آواز آنے کے بعد دیکھا نہ کہ دوسرے موقع پر اس لیےاُن کا نظریہ بلبلے کے بننے پر آواز آنے کی حمایت کرتا ہے نہ کہ پھٹنے پر۔


ماہرین نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے جوڑوں کو چٹخانے والوں اور نہ چٹخانے والوں کے جوڑوں میں کوئی فرق نہیں دیکھا۔اس سے اس ڈاکٹر کے نتائج کو بھی تقویت ملی جس نے 60سال تک اپنے صرف ایک ہاتھ کے جوڑ چٹخائے تاکہ ان میں فرق دیکھ سکے۔اس نے بھی 60سال میں دونوں ہاتھوں میں کوئی فرق نہیں دیکھا۔
روبرٹ کا کہنا ہےکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات ہونی چاہیے، جس سے شاید یہ بھی سامنے آجائے کہ جوڑ چٹخانا ہمارے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu