اس گاؤں کے لوگوں نے10 مہاجرین کو پناہ دینے کی بجائے لاکھوں پاؤنڈ جرمانہ قبول کر لیا

Ameen Akbar امین اکبر منگل 31 مئی 2016 19:11

اس گاؤں کے لوگوں نے10 مہاجرین کو پناہ دینے کی بجائے  لاکھوں پاؤنڈ جرمانہ قبول کر لیا

سوئزرلینڈ کے ایک گاؤں کے رہائشیوں نے گاؤں کےکوٹے کے 10 مہاجرین قبول کرنے کی بجائے 2 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنا منظور کر لیا۔
Oberwil-Lieli گاؤں یورپ کا امیر ترین گاؤں سمجھا جاتا ہے۔ اس گاؤں کے لوگوں نے ریفرنڈم کے ذریعے مہاجرین کو قبول کرنے سےا نکار کردیا۔
سوئس حکومت نے 50ہزار مہاجرین کو سیاسی پناہ دینے کا وعدہ پورا کرنے کےلیے 26 کاؤنٹیز میں کوٹا سسٹم نافذ کر دیا، تاہم Oberwil-Lieli گاؤں کے لوگوں نے ریفرنڈم کے ذریعے مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

(جاری ہے)

اس گاؤں کے 52 فیصد لوگوں نے مہاجرین کو نہ قبول کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس گاؤں کی آبادی 2200 افراد پر مشتمل ہے جن میں سے 300 کروڑ پتی ہیں۔گاؤں کے ایک رہائشی نے میل آن لائن کو بتایا کہ ہم انہیں یہاں رکھنا نہیں چاہتے ، ہم نے زندگی میں سخت محنت سے اپنے گاؤں کو خوبصورت بنایا ہے،ہم اسے خراب کرنا نہیں چاہتے، ہم مہاجرین کو قبول نہیں کر سکتے، وہ یہاں فٹ نہیں ہونگے۔
گاؤں کے میئر کا کہنا ہے کہ وہ مہاجرین کے گھروں کے نزدیک کمیپوں میں اُن کے لیے رقم بھجوا کر اُن کی مدد کر سکتے ہیں، مگر اپنے گھروں کے نزدیک گھر بنا کر دینا ٹھیک نہیں سمجھتے۔اس فیصلے کے بعد گاؤں کو 2لاکھ پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنا پڑا۔

Browse Latest Weird News in Urdu