دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو یہ شخص لازمی مرتا ہے لیکن پھر بھی نہیں مرتا

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 9 جولائی 2016 01:31

دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو یہ شخص لازمی مرتا ہے  لیکن پھر بھی نہیں مرتا

اگر آپ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی کسی بھی واردات کی خبر پڑھیں تو آپ کو تفصیل میں اوپر نظر آنے والے شخص کی تصویر لازمی ملے گی۔
اتا ترک ائیر پورٹ، استنبول، ترکی پر ہونے والی دہشت گردی کی واردات کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اس شخص کی فوٹو شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ یہ مرنے والے 42افراد میں شامل ہے۔مئی میں مصری طیارے کی تباہی کے بعد بھی اس کی فوٹو شیئر ہوئی اور سب کو لگا کہ یہ مر گیا ہے۔

یہی پراسرار شخص 12 جون کو آرلینڈو کے نائٹ کلب پر ہونے والے حملوں میں بھی مارا جا چکا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اس کی تصویر سوشل میڈیا سے نکل کے نیو یارک ٹائمز کی مقتولین کی ویڈیو میں بھی شامل کی جا چکی ہے۔
صرف یہیں پر بس نہیں اس شخص کی تصویر دنیا بھر میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران بھی سامنے آتی رہی ہے ۔

(جاری ہے)

19جون کو میکسیکن پولیس نے تعلیمی اصطلاحات کے لیے کیے جانے والے ایک مظاہرے کے شرکا پر فائرنگ کی جس سے 8افراد ہلاک ہوگئے۔

اسی وقت سوشل میڈیا پر اس کی تصویر شیئر کر دی گئی، اسے مرنے والے 8افراد میں تو شامل نہیں کیا گیا مگر صارفین کا دعویٰ تھا کہ اسی شخص نے پولیس کو گولی چلانے کا آرڈر دیا تھا۔

مصری طیارے کی تباہی کے بعد بی بی سی نے اس فراڈ کاپردہ چاک کیا۔ بی بی سی نے پتہ چلایا کہ طیارے کی تباہی کے بعد جن سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اس تصویرکو سب سے پہلے شیئر کیا اُن کا تعلق میکسیکو سے تھا۔


بی بی سی کی تحقیق کے مطابق اکثر صارفین نے اس کی تصویر انتقام کے طور پر شیئر کی ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ وہ اس شخص کو ذاتی طور پر جانتے ہیں۔ یہ شخص اُن سے چھوٹی رقم سے لے کر 1000 ڈالر تک ٹھگ چکا ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ ہم ساری دنیا کو اس کا چہرہ یاد کرانا چاہتے ہیں۔
بی بی سی کی ٹیم تصویر میں نظر آنے والے اس شخص سے رابطہ کرنے میں بھی کامیاب ہوگئی تاہم انہوں نے اس کا نام ظاہر نہیں کیا۔

اس شخص کا کہنا ہے تھا کہ ایک قانونی مقدمے کے بعد کسی نے اسے بطور شرارت شروع کیا مگر میں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کروں گا، کیونکہ میکسیکو میں اس طرح کے مقدمات کا کوئی فیصلہ نہیں ہوتا۔
اس شخص کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی بی سی اور نیو یارک ٹائم میں اپنی تصویر دیکھنے کے بعد اس نے ان اداروں کو تصویر ڈیلیٹ کرنے کے لیے رابطہ بھی کیا مگر جواب نہیں آیا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی جھوٹی کہانیاں پھیلانے کی سزا مختلف ممالک میں مختلف ہے تاہم میکسیکو میں یہ سزا 6 ماہ سے 24ماہ تک قید ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu