چینی ماہرین نے ڈھائی کروڑ ”گمشدہ“ خواتین تلاش کر لیں

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 30 نومبر 2016 23:00

چینی ماہرین نے ڈھائی کروڑ ”گمشدہ“ خواتین تلاش کر لیں

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین نے 1979 میں ایک بچے کی پالیسی متعارف کرائی، جس پر 1980 سے عمل دراآمد شروع ہوا۔ اس پالیسی کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنا تھا۔ تاہم اس کے بہت برے معاشرتی اثرات مرتب ہوئے۔ چینی والدین نے ایک بچے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے لڑکیوں کی بجائے لڑکوں کا انتخاب کیا ، جس سے چند دہائیوں کے بعدچین میں لڑکوں کا تناسب لڑکیوں سے کہیں زیادہ ہوگیا۔

اعداد و شمار کے مطابق چین میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کی تعداد کئی کروڑ زیادہ ہے۔چینی حکومت نے اب ملک میں دو بچوں کی اجازت دے دی ہے لیکن اب چینی والدین کا کہنا ہے کہ مہنگائی اتنی زیادہ ہوگئی کہ وہ دو بچوں کا خرچ نہیں اٹھا سکتے۔
شانسی نارمل یونیورسٹی کے پروفیسر شی یاؤجیان اور یونیورسٹی آف کنساس کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جان کینی نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں ثابت کیا ہے کہ چین میں ایک بچے کی پالیسی کی وجہ سے کروڑوں عورتیں ”گم“ ہوگئی تھیں جو اب دوبارہ ظاہر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر شی یاؤجیان اور پروفیسر جان نے بتایا کہ بہت سے علاقوں میں لوگوں نے ایک بچے کی پالیسی کے ہوتے ہوئے بھی ایک سے زیادہ بچے پیدا کیے مگر حکام کو ظاہر نہیں کیے۔ مقامی حکام نے معاشرتی استحکام کے لیے لوگوں کی قانون شکنی سے پردہ پوشی کیے رکھی،والدین نے جو بچے چھپائے اُن میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔
اس ماہ کے چائنا کوارٹرلی میں دونوں ماہرین نے اپنے نظریے کے ثبوت پیش کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 1990 میں پیدا ہونے والے بچوں اور 2010 میں چین میں موجود 20 سال کی عمر کے مردوں اور عورتوں کی تعداد کا تقابل کیا تو معلوم ہوا کہ 20 سال کے مردوں اور عورتوں کی تعداد 1990 میں پیدا ہونے والے بچوں سے 40 لاکھ زیادہ ہے اور ان میں عورتوں کی تعداد مردوں سے 10 لاکھ زیادہ ہے۔ دونوں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر 25 سالوں کا تجزیہ کریں تو 25 ملین ایسی خواتین مل سکتی ہیں جن کا کوئی پیدائشی ریکارڈ نہیں ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu