جینز کی تیاری ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ۔ ایک جوڑے کو بنانے میں 11 ہزار لیٹر پانی خرچ ہوتا ہے

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 5 فروری 2017 20:06

جینز کی تیاری ماحول کے لیے انتہائی خطرناک  ۔ ایک جوڑے کو بنانے میں 11 ہزار لیٹر پانی خرچ ہوتا ہے

اعلیٰ اور مہنگے کپڑے پہنتے ہوئے ہمیں یہ تو احساس ہوتا ہے کہ ہم ان کپڑوں میں بہت اچھے لگ رہے ہیں لیکن یہ بات کسی کو معلوم نہیں ہوتی کہ ان کپڑوں کی تیاری کے دوران ماحول کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔ جو ڈینم یا جینز ہم پہنتے ہیں یہ بھی ماحول کے لیےانتہائی خطرناک ہے۔
اگر ہم سٹون واش جینز کی تیاری کوہی دیکھیں تو اس کی تیاری میں ہلکےمسام دار آتش فشانی پتھر استعمال ہوتے ہیں۔

انہیں دنیا بھر سے جمع کر کے کمپنی کو بھیجا جاتا ہے۔اس کے استعمال کےبعد بچ جانے والی گرد کو دوسری کمپنیاں استعمال کرتی ہیں، جس سے دریاؤں اور ندی نالوں کا پانی آلودہ ہو رہا ہے۔بعض اوقات ڈینم کے چھوٹے چھوٹے ذرات سانس کے ذریعے فیکٹری میں کام کرنے والے عملے کے گلے میں چلے جاتے ہیں۔سب سے پہلے ڈینم امریکا میں بنائی گئی۔

(جاری ہے)

اب اسے بہت سے ترقی پذیر ممالک میں بنایا جا رہا ہے۔


اس وقت جینز کی اوسط قیمت 50 ڈالر سے بھی کم ہے لیکن اس میں مزدوروں کی بیماری اور ماحول کی تباہی کی قیمت بھی شامل ہے۔ جینز بنانے والی کمپنیوں نے اپنی فیکٹریاں امریکا سے ترقی پذیر ممالک میں صرف اس لیے منتقل کر دیں کہ وہاں انہیں سستے مزدور مل جاتے ہیں اورقوانین بھی لچکدار ہوتے ہیں۔
چین اور بھارت میں کپاس کی کاشٹ کے دوران بہت سا پانی اور کیڑے مار ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔

اس کے بعد بھی کپاس کے کاشت کاروں کو کچھ خاص فائدہ نہیں ہوتا۔
ڈینم کو رنگنے کے لیے کیمیائی نیل استعمال کیا جاتا ہے جسے فوسل فیول (کوئلہ اور تیل) سے حاصل کیا جاتا ہے۔۔ یہ کیمیائی رنگ فیکڑیوں میں کام کرنے والے افراد کے لیے بھی زہریلے ہوتے ہیں اور ندی نالوں کو بھی زہریلا کرتے ہیں۔ سستی ڈینم قدرتی ذرائع کو بھی نگل رہی ہے۔ جینز کے ایک جوڑے کی تیاری میں 11ہزار لیٹر سے زیادہ پانی خرچ ہوتا ہے۔

اس کے بعد اسے 10 ہزار کلومیٹر کشتیوں پر اور 4ہزار کلومیٹر ٹرکوں پر سفر کر کے ریٹیل سٹور پر پہنچایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہم اسے استعمال کرکے ختم کرتے ہیں۔ استعمال کے بعد ہم چاہے اسے کسی غریب کو دیں یا چاہے کوڑے میں پھینکیں اس نے ہر حال میں کوڑے کا ہی حصہ بننا ہے لیکن اس کی وجہ سے ماحول کو پہنچنے والی نقصان کی تلافی کسی صورت نہیں ہوتی۔
زمین کا شہری ہونے کے ناطے ہمیں اپنی زمین کے حوالے سے زیادہ حساس ہونا چاہیے۔ ہمیں ہر اس چیز کی خریداری سے بچنا چاہیے جس سے ماحول کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔ آخر کو یہ ہماری نسلوں کی بقا کا سوال ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu