Malika Saba - Article No. 1208

ملکہ سبا - تحریر نمبر 1208
زوجہ حضرت سلیمان علیہ السلام
پیر 25 مئی 2015
قرآن پا ک کی سورہٴ نمل میں حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سبا کا واقعہ موجود ہے جو کہ نہایت دلچسپ ہے اور سننے میں بھلا معلوم ہوتا ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام نبی اسرائیل کے جلیل القدر بادشاہ اور نبی تھے۔ آپ کی حکومت انسانوں کے علاوہ جنوں، پرندوں اور جانوروں پر بھی تھی۔ ایک دن ہدہد کے ذریعے حضرت سلیمان علیہ السلام کو یمن کی ملک سبا کے متعلق اطلاع ملی جو سورج پرست تھی۔ شیطان نے اسے اور اس کی قوم کو گمراہ کر رکھا تھا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کو ہد ہد ہی کے ذریعے ایک خط بھیجا ۔ ہدہد نے یہ خط ملکہ سبا کی گود میں اس وقت گرایا جب وہ خلوت کے عالم میں استراحت کر رہی تھی۔ کسی کویہ علم نہ ہو سکا کہ خط کون لایا اور اس کس وقت دے گیا۔خط کی عبارت کچھ اس طرح تھی:
”یہ خط سلیمان کی جانب سے اور اللہ کے نام سے شروع ہے۔
جو بڑا مہربان رحم والا ہے۔ تم کو ہم پر سرکشی اور بلندی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے اور تم میرے پاس خدا کی فرمانبردار ہو کر آوٴ۔“
ملکہ سبا نے یہ خط پڑھ کر اپنی روایات کے مطابق اپنے درباری امراء سے مشورہ کیا۔امراء نے کہا ہم زبردست جنگی قوت اور طاقت کے مالک ہیں۔ہمیں سلیمان(علیہ السلام)سے مرعوب ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بہرحال، فیصلہ کرنے کا اختیار انہوں نے ملکہ کو ہی سونپا کہ ملکہ جو بھی فیصلہ کرے ہم اس پر راضی ہوں گئے۔ملکہ اپنی قوت و طاقت سے بخوبی باخبر تھی لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام نے خط جس طرح اس تک پہنچایا تھا اس نے ملکہ کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور اس نے عجلت میں کوئی فیصلہ نہ کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے سلیمان علیہ السلام کو چند قاصدین کے ہاتھ تحفے تحائف بھجوائے۔قاصدین کو بھجوانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی قوت و حشمت کا صحیح اندازہ لگایا جائے۔
جب قاصدین حضرت سلیمان علیہ السلام تک پہنچے تو انہوں نے فرمایا کہ تم میری ہدایات کو بالکل غلط سمجھے ہو۔ میرے حکم کی تعمیل کی جائے اور ان تحائف کو واپس لئے جاوٴ۔ تم ان تحائف سے مجھے بہلا پھسلا نہیں سکتے۔ اگر میرے پیغام کی تعمیل نہ کی تو میں عظیم الشان لشکر کے ساتھ سبا کے ملک پہنچوں گا۔ تم مدافعت نہ کر پاوٴ گئے اور تم کو شہر بدر کر دیا جائے گا۔
قاصدوں نے واپس جا کر تمام واقعات سنائے کہ کس طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں جن اور حیوانات بھی ان کا حکم مانتے ہیں۔ ملکہ سبا ضدی اور ہٹ دھرم نہ تھی۔ اس نے اپنے آپ کو اور اپنی قوم کو ہلاکت میں ڈالنے کے بجائے حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم کی تعمیل کا فیصلہ کیا۔
حضرت سلیمان کو بذریعہ وحی علم ہو گیا کہ ملکہ سبا ان کی خدمت میں حاضر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے دربار میں موجود افراد سے پوچھا کہ کون شخص ملکہ سبا کا تخت اس کے پہنچنے سے پہلے یہاں تک لا سکتا ہے۔ایک دیو نے عرض کیا کہ میں اس دربار کے برخاست ہونے سے پہلے تخت لانے کی طاقت رکھتا ہوں اور اس تخت کے بیش قیمت سامان میں کوئی خیانت نہ کروں گا۔ اس دیو کا دعویٰ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک وزیر نے کہا میں پلک جھپکتے مین اس تخت کو یہاں پر حاضر کر سکتا ہوں۔ چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے رخ مبارک پھیر کر دیکھا تو ملکہ سب کے تخت کو موجود پایا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل و کرم ہے کہ وہ مجھ کو آزماتا ہے کہ میں اس کا شکر گزار بنتا ہوں کہ نافرمان اور حقیقت تو یہ ہے کہ جو شخص اس کا شکر گزار ہوتا ہے وہ دراصل اپنی ہی ذات کو نفع پہنچاتا ہے اور جو نافرمانی کرتا ہے تو خدا اس کی نافرمانی سے بے پرواہ اور بزرگ تر ہے اور اس کا وبال و خود نافرمانی کرنے ولے پر پڑتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس تخت کی ہیئت میں تبدیلی کا حکم دیا اور فرمایا کہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ ملکہ سبا دیکھ کر حقیقت کی طرف مائل ہوتی ہے یا نہیں۔
کچھ عرصہ بعد ملکہ سبا حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں پہنچ گئی۔ جب ملکہ سبا دربار میں حاضر ہوئی تو اس کو اس کا تخت دکھایا گیا۔ اس نے کہا کہ یہ میرے تخت کے جیسا ہی ہے۔ ملکہ سبا نے کہا کہ مجھے آپ کی قوت اور طاقت کا پہلے ہی علم ہو چکا ہے ، اس لئے مطیع اور فرمانبردار ہو کر حاضر ہوئی ہوں۔ اب تک ملکہ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی فرمانبرداری کا اظہار تو کر دیا تھا جبکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا مقصد اس کو اللہ کا فرمانبردار بنانا تھا چنانچہ انہوں نے جنوں کی مدد سے ایک شاندار شیش محل تعمیر کرایا جو کہ اپنی چمک دمک اور آرائش وسجاوٹ میں بے نظیر تھا۔ اس میں ایک شاندار حوض تھا اور حوض کے ساتھ چمکیلا فرش تھا۔ ایسے دکھائی دیتا تھا کہ فرش پر پانی بہہ رہا ہے۔ ملکہ سبا سے کہا گیا کہ وہ قصر شاہی میں قیام کرے۔ ملکہ کو اس کے لئے صحن سے گزرنا پڑا۔ وہاں سے گزرتے ہوئے ملکہ نے خیال کیا کہ صحن میں پانی ہے۔ اس نے اپنا لباس پنڈلی تک اٹھایا کہ پانی میں بھیگ نہ جائے تو اس کو بتایا گیا کہ اس میں پانی نہیں ہے بلکہ یہ حوض کا عکس ہے۔ یہ ملکہ کی حس لطافت پر ایک خوبصورت چوٹ تھی۔ ایسی ہی چیزوں سے اس کو احساس دلایا کہ یہ چیزیں اصل میں حضرت سلیمان علیہ السلام کو کسی اور ہستی کی طرف سے ودیعت کردہ ہیں اور حضرت سلیمان علیہ السلام اس ہستی کو پہچانتے اور تسلیم کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔اس بات کا خیال آتے ہی ملکہ شرمسار ہوئی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آئی۔
اسلام قبول کرلینے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے نکاح کر لیا اور بعد میں اس کو اس کے ملک جانے اور حکومت کرنے کی اجازت عطا کی اور بعد ازاں اس سے وقتاََ فوقتاََ ملاقات فرماتے رہے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کو ہد ہد ہی کے ذریعے ایک خط بھیجا ۔ ہدہد نے یہ خط ملکہ سبا کی گود میں اس وقت گرایا جب وہ خلوت کے عالم میں استراحت کر رہی تھی۔ کسی کویہ علم نہ ہو سکا کہ خط کون لایا اور اس کس وقت دے گیا۔خط کی عبارت کچھ اس طرح تھی:
”یہ خط سلیمان کی جانب سے اور اللہ کے نام سے شروع ہے۔
(جاری ہے)
ملکہ سبا نے یہ خط پڑھ کر اپنی روایات کے مطابق اپنے درباری امراء سے مشورہ کیا۔امراء نے کہا ہم زبردست جنگی قوت اور طاقت کے مالک ہیں۔ہمیں سلیمان(علیہ السلام)سے مرعوب ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بہرحال، فیصلہ کرنے کا اختیار انہوں نے ملکہ کو ہی سونپا کہ ملکہ جو بھی فیصلہ کرے ہم اس پر راضی ہوں گئے۔ملکہ اپنی قوت و طاقت سے بخوبی باخبر تھی لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام نے خط جس طرح اس تک پہنچایا تھا اس نے ملکہ کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور اس نے عجلت میں کوئی فیصلہ نہ کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے سلیمان علیہ السلام کو چند قاصدین کے ہاتھ تحفے تحائف بھجوائے۔قاصدین کو بھجوانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی قوت و حشمت کا صحیح اندازہ لگایا جائے۔
جب قاصدین حضرت سلیمان علیہ السلام تک پہنچے تو انہوں نے فرمایا کہ تم میری ہدایات کو بالکل غلط سمجھے ہو۔ میرے حکم کی تعمیل کی جائے اور ان تحائف کو واپس لئے جاوٴ۔ تم ان تحائف سے مجھے بہلا پھسلا نہیں سکتے۔ اگر میرے پیغام کی تعمیل نہ کی تو میں عظیم الشان لشکر کے ساتھ سبا کے ملک پہنچوں گا۔ تم مدافعت نہ کر پاوٴ گئے اور تم کو شہر بدر کر دیا جائے گا۔
قاصدوں نے واپس جا کر تمام واقعات سنائے کہ کس طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں جن اور حیوانات بھی ان کا حکم مانتے ہیں۔ ملکہ سبا ضدی اور ہٹ دھرم نہ تھی۔ اس نے اپنے آپ کو اور اپنی قوم کو ہلاکت میں ڈالنے کے بجائے حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم کی تعمیل کا فیصلہ کیا۔
حضرت سلیمان کو بذریعہ وحی علم ہو گیا کہ ملکہ سبا ان کی خدمت میں حاضر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے دربار میں موجود افراد سے پوچھا کہ کون شخص ملکہ سبا کا تخت اس کے پہنچنے سے پہلے یہاں تک لا سکتا ہے۔ایک دیو نے عرض کیا کہ میں اس دربار کے برخاست ہونے سے پہلے تخت لانے کی طاقت رکھتا ہوں اور اس تخت کے بیش قیمت سامان میں کوئی خیانت نہ کروں گا۔ اس دیو کا دعویٰ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک وزیر نے کہا میں پلک جھپکتے مین اس تخت کو یہاں پر حاضر کر سکتا ہوں۔ چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے رخ مبارک پھیر کر دیکھا تو ملکہ سب کے تخت کو موجود پایا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل و کرم ہے کہ وہ مجھ کو آزماتا ہے کہ میں اس کا شکر گزار بنتا ہوں کہ نافرمان اور حقیقت تو یہ ہے کہ جو شخص اس کا شکر گزار ہوتا ہے وہ دراصل اپنی ہی ذات کو نفع پہنچاتا ہے اور جو نافرمانی کرتا ہے تو خدا اس کی نافرمانی سے بے پرواہ اور بزرگ تر ہے اور اس کا وبال و خود نافرمانی کرنے ولے پر پڑتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس تخت کی ہیئت میں تبدیلی کا حکم دیا اور فرمایا کہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ ملکہ سبا دیکھ کر حقیقت کی طرف مائل ہوتی ہے یا نہیں۔
کچھ عرصہ بعد ملکہ سبا حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں پہنچ گئی۔ جب ملکہ سبا دربار میں حاضر ہوئی تو اس کو اس کا تخت دکھایا گیا۔ اس نے کہا کہ یہ میرے تخت کے جیسا ہی ہے۔ ملکہ سبا نے کہا کہ مجھے آپ کی قوت اور طاقت کا پہلے ہی علم ہو چکا ہے ، اس لئے مطیع اور فرمانبردار ہو کر حاضر ہوئی ہوں۔ اب تک ملکہ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی فرمانبرداری کا اظہار تو کر دیا تھا جبکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا مقصد اس کو اللہ کا فرمانبردار بنانا تھا چنانچہ انہوں نے جنوں کی مدد سے ایک شاندار شیش محل تعمیر کرایا جو کہ اپنی چمک دمک اور آرائش وسجاوٹ میں بے نظیر تھا۔ اس میں ایک شاندار حوض تھا اور حوض کے ساتھ چمکیلا فرش تھا۔ ایسے دکھائی دیتا تھا کہ فرش پر پانی بہہ رہا ہے۔ ملکہ سبا سے کہا گیا کہ وہ قصر شاہی میں قیام کرے۔ ملکہ کو اس کے لئے صحن سے گزرنا پڑا۔ وہاں سے گزرتے ہوئے ملکہ نے خیال کیا کہ صحن میں پانی ہے۔ اس نے اپنا لباس پنڈلی تک اٹھایا کہ پانی میں بھیگ نہ جائے تو اس کو بتایا گیا کہ اس میں پانی نہیں ہے بلکہ یہ حوض کا عکس ہے۔ یہ ملکہ کی حس لطافت پر ایک خوبصورت چوٹ تھی۔ ایسی ہی چیزوں سے اس کو احساس دلایا کہ یہ چیزیں اصل میں حضرت سلیمان علیہ السلام کو کسی اور ہستی کی طرف سے ودیعت کردہ ہیں اور حضرت سلیمان علیہ السلام اس ہستی کو پہچانتے اور تسلیم کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔اس بات کا خیال آتے ہی ملکہ شرمسار ہوئی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آئی۔
اسلام قبول کرلینے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے نکاح کر لیا اور بعد میں اس کو اس کے ملک جانے اور حکومت کرنے کی اجازت عطا کی اور بعد ازاں اس سے وقتاََ فوقتاََ ملاقات فرماتے رہے۔
Browse More Great Muslim Wives

کامیاب بیوی
Kamyaab Biwi

بیگم رعنا لیاقت علی خان
Begum Ranaa Liaquat Ali Khan

ملکہ گوہر شاد آغا
Malika Gauhar Shad Aagha

بی بی صاحب جی
Bi Bi Sahib Ji

ایلی نرروز ویلٹ
Eleanor Roosevelt

رکسونہ
Raksona

سیدہ نشاط النساء
Syeda Nishat Ul Nisa

بی بی عینو
Bi Bi Aino

ملکہ امة الحبیب
Malika Umma Tul Habib

ممتاز محل
Mumtaz Mehal

عصمتہ رحمتہ اللہ علیہا
Asma Rehmat Ullah Alaiha

حضرت صفورہ علیہا السلام
Hazrat Safoora Alaihe Al Salam
Special Great Muslim Wives article for women, read "Malika Saba" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
Child CareBeauty
MakeupHairsBaalon Ki BleachingChehraJildJild Ki BleachingKhoobsoorti Kay Naye AndazDulhan Ka MakeupMassageShampooWarzishNails
VideosIslam Aur AuratGharelu TotkayArticles100 Naamwar KhawateenKhanwada E RasoolQaroon E AulaaAzeem MaainAzeem BeevianFun O AdabQayadat O SayadatFlaah E Aama O KhasKhailRang O AahangBadnaseeb Khawateen
Ghar Ki AaraishRehnuma E KhareedariIbtedai Tibbi ImdadBaghbaniMarried LifeMehndi Ky Designs