Justinian Awal 483 To 565 - Article No. 989

Justinian Awal 483 To 565

جسٹینین اول 565ء۔ 483ء - تحریر نمبر 989

شہنشاہ جسٹینین کی وجہ شہرت رومی قوانین کے ضابطہ کی تشکیل ہے جو اس کے دورمیں نافذالعمل تھا‘ جسٹینین کے ضابطہ نے قانون میں رومی تخلیقی جوہرکانقش محفوظ کردی۔

جمعرات 10 دسمبر 2015

شہنشاہ جسٹینین کی وجہ شہرت رومی قوانین کے ضابطہ کی تشکیل ہے جو اس کے دورمیں نافذالعمل تھا‘ جسٹینین کے ضابطہ نے قانون میں رومی تخلیقی جوہرکانقش محفوظ کردیا۔ یہ بعدازاں متعددیورپی ممالک میں قانون کے میدان میں پیش رفت کاسبب بنا۔ غالباََکسی دوسرے ضابطہ قانون نے دنیا پر یوں ان مٹ نقوش ثبت نہیں کیے۔
جسٹینین موجودہ یوگوسلاویہ میں ٹاؤریسیم میں 483ء میں پیداہو۔
وہ ایک ناخواندہ” تھریسی“ کسان جسٹن اول کابھیتجا تھا۔ جس نے فوج میں خدمات انجام دیں اور پھر مشرقی رومی سلطنت کافرمانروا بن گیا۔ جسٹینین نے اعلی تعلیم حاصل کی اور اپنے چچا کی معاونت سے تیز سے ترقی کی منزلیں طے کیں۔ 527ء میں لاولد جسٹن نے جسٹینین کواپنا معان شہنشاہ بنالیا۔ اسی برس وہ چل بسااور اس کے بعد اپنی موت کے برس 565ء تک جسٹینین خود مختار حکمران رہا۔

(جاری ہے)


476ء میں جسٹینین کی پیدائش سے صرف سات برس قبل وحشی جرمن قبائل کے نتیجے میں مغربی سلطنت روما منتشر ہوگئی۔ صرف مشرقی سلطنت روما ہی بدستور موجود رہی جس کادارالحکومت کانسٹنٹی نوپل تھا۔ جسٹینین نے مغربی سلطنت کواز سرنوفتح کرنے کامصمم ارادہ کیاتاکہ سلطنت روما کوبحال کرے۔ اس نے اپنی تمام ترتوانائیاں اسی مقصد کے لیے مخصوص کردیں۔
اس منصوبے میں جزواََ کامیاب ہوا۔ وہ اٹلی شمالی افریقی اور سپین کاکچھ حصہ وحشیوں سے چھیننے میں کامیاب ہوا۔
تاہم اس کتاب میں جسٹینن کی موجودگی اس کی عسکری فتوحات کے سبب نہیں ہے بلکہ اس کے اصل کارنامے رومی قانون کی تربیت وتدوین کے باعث ہے۔ 528ء میں جب اسے برسراقتدار آئے سال بھرہوا تھا‘ جسٹینین نے شاہی قوانین کے ضابطہ تشکیل کے لیے ایک کمیشن ترتیب دیا۔
کمیشن کامسودہ پہلی مرتبہ 529ء میں شائع ہوا۔ پھر اس میں ترمیم کی گئی ۔ 534ء میں اسے آئین کادرجہ ملا۔ اس کے ساتھ ہی وہ تمام قوانین اور ضوابط جواس ضابطہ میں شامل نہیں تھے‘ یک قلم منسوخ کردیے گئے۔ یہ ضابطہ (Corpus Juris Civilis) کاپہلا حصہ بنا۔ دوسرے حصہ کو” Pedects“ یا Digest“ کہاجاتاہے۔ یہ ممتاز رومی قانونی مصنّفین کے نقطہ ہائے نظر کاایک خلاصہ ہے۔
یہ بھی مستند مانا گیا تیسرا حصہ INstitutes“ کہلاتا ہے۔ جوبنیادی طور پر قانون کے طالب علموں کے لیے نصابی حیثیت رکھتاہے۔ آخری حصہ میں ان تمام قوانین کو” Novellae“ کے عنوان سے یکجا کیاگیا‘ جو Codex کی منظوری کے بعد جسٹینین نے وضع کیے۔ یہ جسٹینین کی دفات کے بعدشائع ہوا۔
بلاشبہ جسٹینین خود جنگوں اور انتظامی معاملات میں مصروف تھا‘ خود Corpus juirs Civillis کامسودہ تحریر نہیں کرسکتا تھا۔
جس تدوین کاجسٹینین نے فرمان جاری کیادراصل وہ قانونی امور کے ماہرین کی ایک مجلس نے سرانجام دی‘ جس کاسربراہ عظیم قانون دان اور قانونی معاملات کامہرٹریبونین تھا۔
جسٹینین غیرمعمولی طور پر جوش آدمی تھا‘ اس نے مختلف انتظامی اصلاحات پر بھی توجہ صرف کی۔ جس میں حکومتی بدعنوانی کے خلاف ایک جزواََ کامیاب مہم بھی شامل ہے۔ اس نے تجارے اور صنعت کوترقی اور عوامی تعمیرات کاایک سلسلہ شروع کیا۔
اس کے تحت متعدد قلعے ‘ خانقاہیں‘ اور گرجا تعمیر ہوئے (جن میں کانسٹنٹی نوپل میں ” ہیگیا“ صوفیہ“ کامعروف گرجا بھی شامل ہے) یہ تعمیراتی منصوبہ اور اس کی جنگیں محصولات میں زیادتی پر منتج ہوئیں۔ جس سے خاصہ عدم اطمینانی پھیلی۔ 532ء میں بغاوت نے سراٹھایا جوشاید اس کاتختہ الٹ دیتی۔ تاہم اس نے اسے فردکیا جس سے اس کا اقتدار خطربے سے محفوظ ہوا۔
565ء میں اس کی موت کے وقت خاصا عوامی جشن منایاگیا۔
جسٹینین کی معاون کاراس کی قابل بیوی تھیوڈرا تھی۔ اس کے متعلق چند تفصیلات بیان کرنا مناسب ہے۔ وہ 500ء کے قریب پیدا ہوئی۔ نوجوانی میں وہ ایک اداکارہ اور اہل دربار میں شامل تھی۔ جبھی وہ ایک ناجائز بچے کی ماں بنی۔ وہ عمرکی دوسری دہائی میں تھی جب اس کی ملاقات جسٹینین سے ہوئی۔ 525ء میں انہوں نے شادی کر لی۔
دو سال بعد اسے شاہی تخت نشینی مقدر ہوئی۔ جسٹینین اپنی بیوی کی غیر معمولی اہلیتوں کامعترف تھا۔ وہ اس کی مشیر خاص بن گئی۔ مختلف سفارتی ذمہ داریاں وہ نپٹاتی تھی۔ اس کی قانون سازی پر بھی تھیوڈو رہ کے خاصے اثرات تھے۔ مثلاََ اس نے عورتوں کے حقوق اور حیثیت سے متعلق چند قوانین منظور کروائے۔ 548ء میں وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہوکرجان بحق ہوئی۔
یہ جسٹینین کاایک ناقابل تلافی تھا۔ تاہم آئندہ سترہ سال بھی وہ کامیابی کے ساتھ حکومت کرتا رہا۔ تھوڈور ہ نہ صرف خوبصورت تھی بلکہ ذہین بھی تھی۔
اس کتاب میں جسٹینین کااندراج اس کی (Corpus Juris Civillis) کے باعث ہے جس میں رومی قانون کاایک مستند ضابطہ تشکیل دیاگیا۔ بازنطینی سلطنت میں یہ صدیوں تک وقیع سمجھا جاتارہا۔ مغرب میں قریب پانچ سوسال تک اسے فراموش کیا گیا۔
1100ء کے قریب رومی قانون کواز سرنو دلچسپی سے پڑھا گیا۔ خاص طور پر اطالوی جامعات میں۔ قرون وسطیٰ کے اواخرمیں (Corpus Juris Civillis) کوبراعظم یورپ کے قانونی نظام میں اصلاح کے لیے بنیاد قراردیا گیا۔ جن ممالک میں یہ اقدام ہوا وہاں دیوانی قانونی نظام نافذالعمل تھے جبکہ اس کے برعکس انگریزی بولنے والے متعدد ملکوں میں عوامی قانونی نظام ہی رائج رہے۔
(Corpus Juris Civillis) کے مختلف اجزاء مختلف دیوانی قانونی نظاموں کاحصہ بنے‘ یورپ کے بیشتر حصہ میں یہ قانون کی نصابی ترتیب اور مباحث کابنیاد حصہ بنا۔ متعدد غیرپورپی ممالک نے بھی دیوانی قانون کی مختلف شقوں کو مستعار لیا۔ اس کے اثرات یورپ سے باہر بھی پھیلے۔
اس کے باوجود جسٹینین ضابطہ قانون کی اہمیت کابے جااندازہ لگانا مناسب نہیں ہے۔
دیوانی قانون کی پیس رفت میں ایک ” Corpus Juris Civillis“ کے علاوہ دیگر متعدد عوامل بھی اثرانداز ہوئے۔ مثال کے طورپر ” معاہدوں‘ کے متعلق قوانین کورومی ضابطہ قانون کی بجائے تجار کی عدالتوں کے فیصلوں کی بنیاد پر تشکیل دیاگیا۔ جرمنوں کے قانون اورکلیسائی قانون نے بھی دیوانی قانون کی تدوین کومتاثر کیا‘ جو ہردور میں یورپی قوانین اور عدالتی نظام میں بے شمار ترامیم متعارف کی گئی ہین۔ آج متعدد ممالک کے دیوانی ضابطہ قانون اور جسٹینین کے ضابطہ قانون میں نسبتاََ نہایت کم مماثلت باقی رہ گئی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles