کراچی میں پولیس کا رویہ

Karachi Mein Police Ka Rawaiya

Furqan Ahmad Sair فرقان احمد سائر منگل 21 اپریل 2020

Karachi Mein Police Ka Rawaiya
کراچی میں گذشتہ چند روز سے کرونا کے بعد جو خبریں سب سے ذیادہ عوام کی توجہ کا مرکز رہی وہ ملیر سٹی پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او محترمہ ناجیہ افضال صاحبہ کی ہیں۔۔۔ کراچی کے شہریوں ساتھ ناروا سلوک کرنے پر شہریوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا رہا۔۔ ایس ایچ او ملیر سٹی نے لاک ڈاؤن کی افادیت کا درس دینے کے لئے اپنی عدالت لگا لی تھی۔۔ سینکڑوں موٹر سائیکل سواروں جن میں کوئی ہسپتال سے آرہا تھا تو کوئی اپنے بیوی بچوں کے ساتھ گزر رہا تھا روڈ پر روک دیا۔

ایس ایچ او ناجیہ افضال کے اس رویئے سے شہریوں پر شدید اشتعال پھیل گیا۔۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ملیر سٹی کی اس ایس ایچ او نے عجیب و غریب حرکات شروع کر دیں۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اگر ایس ایچ او ملیر سٹی کو ہیروئن بننے کا اتنا شوق ہے تو وردی اتار کر اداکاری شروع کر دیں۔

(جاری ہے)

کیونکہ انہوں نے خود کسی حفاظتی سامان کے بناء جس میں نا تو کسی دستانے کا استعمال کیا گیا تھا اور نا ہی ماسک لگائی ہوئی تھی۔

ملیرکورٹ کے قریب اپنی عدالت لگا بیٹھی۔۔ تاہم ایس ایچ او ملیر کی اس وڈیو کو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے والے صحافیوں نے مشہوری کے لئے خود وائرل کی تاکہ ان کے اس اقدام کو پزیرائی مل سکے۔ مگر عوام نے کڑی تنقید کے ساتھ آڑے ہاتھوں لیا۔ دل جلوں نے سوشل میڈیا پر کمنٹس کر کے اپنے دل کا غبار نکالا۔ اور کچھ لوگوں نے ہمت کر کے قانون کی وردی میں قانون کی دھجیاں اڑانے والی ایس ایچ او کے خلاف وڈیوز بھی بنائی تاکہ اعلی حکام نوٹس لے سکیں۔

 
شاہ فیصل کالونی کی رہائشی حاملہ خاتون رہائشی خاتون نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ لانڈھی ہے ہسپتال سے براستہ شام کے وقت ملیر 15 کورٹ کے قریب مجھے روکا گیا،میڈیکل رپورٹس دیکھانے کے باوجود انتہائی ہتک آمیز سلوک کیا گیا۔۔ ہم پوری طرح احتیاطی تدابیر اختیار کر کے نکلے تھے۔ سڑک پر لوگوں کا ہجوم اکھٹا کر کے کرونا سے بچنے اور محتاط رہنے کا درس دیتی رہی۔

 
عوام کا کہنا تھا کہ ہم پولیس کا بہت احترام کرتے ہیں۔ اس لاک ڈاوّن میں ان کی اضافی ڈیوٹیاں اور عوام کو سوشل ڈسٹینس رکھنے کے اعلانات کو سرہاتے ہیں مگر پولیس کے اندر قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات ہونے چاہئے۔ کیونکہ کچھ دن قبل مذکورہ ایس ایچ او ایک نجی بینک کے باہر ایک خاتون سے بری طرح ہاتھا پائی کرتی ہوئی نظر آئی۔

عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ اگر ایسی کوئی حرکت کوئی عام آدمی کرتا تو فی الفور قانون حرکت میں آجاتا اور مذکورہ شخص کو فی الفور قانون کی گرفت میں لا کر تعریفی اسناد وصول کئے جاتے۔ ۔۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او ناجیہ افضال اپنی نا تجربہ کاری اور ہیروئین بننے کی کوشش انتہائی بچکانہ حرکات ہیں۔ محترمہ کے خلاف ایک انکوائری کمیشن بنایا جائے۔۔ تا دم تحریر ایس ایچ او ناجیہ افضال کے ان کارناموں پر کوئی نوٹس نا لیا جانا بہت سے سوالوں کا جنم دیتا ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :