Episode 1 - Ghuroob E Mohabbat By Sumaira Hamed

قسط نمبر 1 - غروبِ محبت - سمیرا حمید

یہ نیویارک شہر کی دس منزلہ عمارت میں واقع ایک کشادہ فلیٹ ہے جس کے لیونگ روم کی کھڑکی کے پاس رکھے کاؤچ پر وہ اکیلی بیٹھی رات کے اندھیرے میں ٹمٹماتی روشنیوں کو دیکھ رہی تھی۔ آج رات سے پہلے اسے اس قدآدم کھڑکی سے دیکھنا بہت اچھا لگتا تھا آج بھی وہ ٹکٹکی باندھے کھڑکی کے اس پار دیکھ رہی تھی لیکن آج اس کی نظر اپنے اندر کی جلتی بجھتی روشنیوں پر تھی۔

وہ اُداس تھی… دُکھی تھی… سنجیدہ اور سوچوں میں گم تھی… ان سوچوں میں جو یکدم ہی اس پر حملہ آور ہوئی تھیں،اسے نت نئے خیال آ رہے تھے… وہ کچھ کچھ خوفزدہ تھی،اسے شکوک و شبہات نے بھی آن گھیرا تھا… وہ گزرے ہوئے کل سے مختلف آج ایک نئی حور تھی… ایسی حور جس کا سکون یکدم سے ہی کوئی اڑا لے گیا… ایسا کوئی جو اسے پسند نہیں… کوئی ایسا جسے وہ بھول بیٹھی ہے… بھول جانا چاہتی ہے… بھولا دینا چاہتی ہے… اگر وہ اس کے دل میں یا اندر کہی ہے بھی تو…
چند گھنٹے قبل جو ڈریس اس نے بہت شوق سے پہنا تھا اب وہ اسے قابل نفرت لگ رہا تھا… بالوں کو اس نے اپنے ہاتھوں سے بے ترتیب کر دیا تھا… غصے اور بے قراری سے… گھر میں گہرا سناٹا ہے… اس لئے بھی کیونکہ گھر کے دو افراد میں سے ایک اپنے بیڈ روم میں سو چکا ہے اور ایک کاؤچ پر پامال سا بیٹھا ہے۔

(جاری ہے)

چند گھنٹے قبل وہ خوش اور پرجوش تھی۔
اس نے وکٹوریہ سکیم فیشن لائن کا وہ ٹاپ پہنا تھا جو اس کی وارڈ روب میں اپنی طرز اور دلکشی میں انوکھا اور یکتا تھا،ٹاپ آف وائٹ کلر کا تھا جس پر ہم رنگ ہی سٹونز کا ستاروں جیسا چھڑکاؤ تھا،یہ ایک بہترین مغربی ڈریس تھا جسے اُس کے بھائی نے خاص برطانیہ سے لے کر اسے گفٹ کیا تھا،وہ اس ڈریس میں خود کو بار بار آئینے میں دیکھ رہی تھی اور خود کو خود ہی سراہ رہی تھی، میک اپ کے نام پر اس نے صرف ہلکے گلابی رنگ کا لپ گلوز لگایا تھا اور اس کیلئے یہ بھی بہت تھا… وہ سوتے سے اٹھ کر بھی کہیں چلی جاتی تو بھی محفل لوٹ لیتی… تو بھی سب نظریں اسی پر واری جاتیں… اب تو وہ پھر دل لگا کر تیار ہو رہی تھی۔
”کیسی لگ رہی ہوں میں…؟“
اپنے پیچھے اسے کھڑے دیکھ کر وہ پلٹ کر اس سے پوچھنے لگی عین اس کے قریب ہو کر… وہ مبہوت اسے دیکھتا ہی رہا… پھر وہ انداز سے آنکھیں جھپکا کر باربی ڈول کی طرح ٹاپ کا کونا پکڑ کر ذرا ایسا گھومی اور پھر ہنسنے لگی ”اب بتاؤ…“
اس نے نہیں بتایا اور اس کے بال رولر سے آزاد کرنے لگا،اس کا منہ بن گیا… ہونٹ اُس نے جان بوجھ کر مزید لٹکا لئے۔
”تم جانتی ہو کہ تم کیسی لگی رہی ہو“ پہلے وہ مسکرایا پھر کہہ ہی دیا۔
”تم میری تعریف نہیں کر سکتے…“
”تمہیں تعریف کی ضرورت ہی نہیں ہے…“
”ایسے ختم کرنے والے انداز سے تو کوئی بات شروع ہی نہیں کی جا سکتی۔“
”تم پر سب تعریفیں ختم ہیں…“ وہ مسکرایا وہ بھی مسکرا دی۔
”ایسے ٹھیک ہے… ہر بار ایسے ہی…“
”یعنی عورت وہ مورت ہے جو تعریف سے جاگ اٹھتی ہے“
”نہیں! عورت وہ مورت ہے جو محبت سے زندہ ہو جاتی ہے… زندگی کی ہر بہار اس میں اتر کر کھل اٹھتی ہے۔
”وہ بہاریں پھر امر ہو جاتی ہیں…“
”یہ فلسفہ ہے یا شاعری“ اس نے سر کھجایا۔
”یہ محبت ہے… تم سے میری… مجھ میں تمہاری…“
وہ خاموش ہو گیا… اسے بھی خاموش ہی ہونا پڑا،وہ اس کے ساتھ اس کے دوست کی ہاؤس وارمنگ پارٹی میں جا رہی تھی،نیویارک سٹی میں یہ اس کی پہلی باقاعدہ آؤٹنگ تھی ،شاپنگ اور چند بار کے ڈنرز کے علاوہ،دو ڈھائی ماہ ایک فلیٹ میں بے کار بند پڑے رہنے کے بعد اسے پارٹی میں جانا اچھا لگ رہا تھا،وہ پہلی بار کپل کی صورت میں اس کے دوستوں اور دوسرے لوگوں سے متعارف ہونے جا رہی تھی اُسے یہ سوچ کر ہی بہت اچھا لگتا تھا کہ وہ اس کا ہاتھ پکڑے دوسروں کو یہ بتائے کہ ”یہ ہیں میری وائف…“ مزید اگر وہ یہ کہہ دے ”مائی سویٹ ہارٹ“ تو کمال ہی ہو جائے اور لوگ ان دونوں کو دیکھتے ہی رشک کرنے لگیں۔
ان دونوں پر کیا یا نہیں مگر اس کے حسن پر ضرور کیا… اسے دیکھ کر سب دنگ رہ گئے۔ پارٹی میں اس کی سوچ سے زیادہ لوگ تھے یہ ایک عام سی ہاؤس وارمنگ پارٹی نہیں تھی پارٹی کیلئے خاصا اہتمام کیا گیا تھا،میوزک بینڈ اپنے فن کا مظاہرہ کر رہا تھا۔
”بہت زبردست پارٹی ہے…“ وہ خوش ہوئی۔
”بہت بھیڑ ہے…“ وہ ناراض نظر آنے لگا۔
”تمہارے ہی دوست ہیں سب… انہیں بھیڑ کہہ رہے ہو…؟؟“
اس کا منہ بن گیا… پھر صرف آدھے ہی گھنٹے بعد وہ اسے اپنے ساتھ کار میں لئے بیٹھا تھا۔
”بہت خوش ہو…؟؟“ سوال تو ٹھیک تھا پر انداز ”ہاں…“ وہ مسکرائی اس کے انداز پر غور نہیں کیا۔ 
”بہت تعریف کی جا رہی تھی تمہاری… اس لئے“
”اس لئے بھی…“ وہ کھلکھلائی۔
”اور مردوں نے کی ہے اس لئے بھی“ اس کا لہجہ بدلا اس کی کھلکھلاہٹ تھمی… اس کی طرف الجھ کر دیکھا۔ کیا وہ مذاق کر رہا تھا… وہ اس کی طرف دیکھتی ہی رہی… لیکن وہ مذاق کے انداز نہیں تھے۔
”مطلب…“ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کیا پوچھے۔
”مطلب صاف ہے عورتیں ویسے بھی تبدیلی پسند کرتی ہیں۔“
”میں نے کس تبدیلی کو پسند کیا۔“
”خود کو دیکھو اور سوچو… وہ سب تمہاری تعریف کر رہے تھے اور تم خوش ہو رہی تھی… اٹھلا رہی تھی۔“
”تو کیا میں مسکراتی نا… مسکرانا برا ہے…؟؟“
”نہیں! مسکرانا برا نہیں ہے… خاص کر خود کو نمایاں کرنے کیلئے…“
”میں نے کب خود کو نمایاں کیا… وہ سب تمہارے ہی دوست تھے… ایسی باتیں میرے لئے… کیوں؟؟“
”وہ سب مرد تھے…“

Chapters / Baab of Ghuroob E Mohabbat By Sumaira Hamed