Episode 15 - Ghuroob E Mohabbat By Sumaira Hamed

قسط نمبر 15 - غروبِ محبت - سمیرا حمید

”تمہاری مرضی ہے…“ اس سے بات ختم کرنے کے بعد فون ہاتھ میں لئے میں کافی دیر تک سوچتی رہی،میں جانتی تھی کہ وہ واقعی بہت ڈر گئی ہے اور مجھے یہ توقع بھی نہیں تھی کہ اس میں اتنی ہمت ہوگی کہ وہ اپنے گھر والوں کو شیراز کیلئے انکار کر دے گی،اس کے پاپا اس سے بہت پیار کرتے تھے اور وہ سخت بھی بہت تھے،قدسیہ ان سے ڈرتی بھی بہت تھی،اگر عفان کی بات نہ ہوتی تو قدسیہ لاکھ شیراز کو پسند کرتی اپنے پاپا کی ہاں کو ناں میں نہ بدلتی۔
قدسیہ کے پاپا شیراز کو انکار کہہ ہی نہیں سکتے تھے،قدسیہ کی بچگانہ ناپسندیدگی کے علاوہ شیراز میں کوئی خرابی نہیں تھی اور وہ صرف قدسیہ کی بے جا چڑ کی وجہ سے انکار کیوں کرتے،میرے پاس صرف ایک ہی شخص تھا ”شیراز“ جس سے میں اپنی بات کی ابتداء کر سکتی تھی اور میں نے کر لی تھی،میں نے اسے دوبارہ کال کی،اس بار میں نے اسے عفان کے بارے میں بتایا،میں نے اسے بتایا کہ قدسیہ اسے ہی پسند کرتی تھی لیکن عفان نے اس پر ایسا جال پھینکا کہ قدسیہ وہ قدسیہ ہی نہیں رہی،وہ ایک کرپٹ لڑکا ہے اور لڑکیوں کو ایسے ہی پاگل بناتا ہے،کالج میں سب عفان کی شہرت کو جانتے ہیں،لیکن قدسیہ کچھ سننے کیلئے تیار ہی نہیں ہے،پہلے تو ٹھیک تھی بس چند مہینوں سے ہی اس کی باتوں میں آ چکی ہے… شیراز حقیقتاً یہ سب جان کر پریشان ہو گیا،وہ شیراز کو انکار کر دیتی لیکن وہ ایسے لڑکے کے ساتھ اپنی زندگی برباد کر لے گی وہ یہ برداشت نہیں کر سکتا تھا،شیراز واقعی میں قدسیہ سے بہت محبت کرتا تھا،خود سے زیادہ اسے قدسیہ کی فکر تھی۔

(جاری ہے)


”پہلے میں نے سوچا اس کے گھر والوں کو بتا دوں،پھر سوچا آپ سے بات کی جائے،آپ کیلئے اس کی پسند کا ذکر میں نے اسی لئے کہا تھا تاکہ آپ دونوں کی منگنی ہو جائے اور وہ اس لڑکے سے بچ جائے… آپ جلد از جلد قدسیہ سے نکاح کر لیں۔“
وہ گہری سوچ میں ڈوبا ہوں ہاں کرتا رہا۔
پھر میں نے قدسیہ کی ماما کو فون کیا،ان سے تفصیلی بات کی۔
”کون ہے وہ لڑکا حوریہ! تم نے تو مجھے پریشان ہی کر دیا ہے“
”کسی دوسرے شہر سے پڑھنے کیلئے آیا ہے۔
”قدسیہ میں تو اتنی سمجھ بوجھ ہی نہیں کہ وہ لوگوں کو پرکھ سکے… اس نے اتنا بڑا فیصلہ کر لیا… وہ بھی ایسے لڑکے کیلئے،مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میری قدسیہ…“
”آنٹی! میں نے قدسیہ کو بہت سمجھایا ہے،لیکن وہ میری نہیں سنتی،شیرا اتنا اچھا لڑکا ہے،آپ جلد از جلد دونوں کا نکاح کر دیں۔“
وہ یہ سن کر اور پریشان ہو گئیں،میری تو سمجھ میں نہیں آ رہا کہ میں کیا کروں… شیراز کیلئے تو قدسیہ مان ہی نہیں رہی،اس کے پاپا شیراز کیلئے سمجھو ہاں ہی کئے بیٹھے ہیں،لیکن قدسیہ سے زبردستی بھی نہیں کرنا چاہتے… یہ سب انہیں معلوم ہوا تو وہ بہت ناراض ہونگے۔
”تو آپ قدسیہ کی پسند سے اسے اس لڑکے کے ساتھ شادی کرنے دیں گے جسے کالج کے اچھے سٹوڈنٹس پسند نہیں کرتے،اس کا تعلق کسی اور ہی سوسائٹی سے ہے… آئے دن اس سے متعلق افواہیں اڑتی ہیں… کبھی کبھی تو قدسیہ کی باتوں سے ایسا لگتا ہے آنٹی کہ اگر آپ لوگ نہیں بھی مانے تو وہ اس لڑکے کے ساتھ کورٹ میرج کر لے گی…“
”کورٹ میرج…؟ ان کے اوسان ہی خطا ہو گئے“ کیا ایسا کہا تھا قدسیہ نے کبھی؟
”جی کہا تھا… اسی لئے تو سب آپ کو بتا رہی ہوں۔
”وہ اتنا بڑا قدم اٹھائے گی… قدسیہ کے تیور اس دن بتا رہے تھے بہت کچھ جب وہ شیراز کیلئے انکار کر رہی تھی،ٹھیک ہے ہمیں اس کی مرضی عزیز ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم اسے کنویں میں چھلانگ لگانے دیں،میں نہیں چاہتی خاندان میں کسی کے کانوں تک یہ خبر جائے۔
”آپ راضی کریں قدسیہ کو شیراز کیلئے“
”کچھ کرنا ہی ہوگا… اس کے پاپا کو بہت مان ہے اس پر،قدسیہ نے کسی لڑکے کا ذکر تو نہیں کیا ہاں اتنا کہا کہ وہ اپنی پسند سے کرنا چاہتی ہے… میری بیٹی نے ایسے لڑکے کو پسند کیا ہے؟ حوریہ تم نے بہت اچھا کیا مجھے بتا دیا… میرے تو اوسان ہی بحال نہیں ہو رہے یہ سب سن کر۔
”قدسیہ تو اس لڑکے سے چھپ چھپ کر ملتی تھی ہے… کالج سے اکثر غائب رہتی ہے۔“
”قدسیہ کالج سے غائب رہتی ہے؟ ان کی آواز لرزنے لگی۔“
خدایا یہ لڑکی ہماری غیرت کے ساتھ کیا کرنے جا رہی ہے؟ اگلے دن قدسیہ کالج نہیں آئی… اس سے اگلے دن بھی… عفان فکر مند ہو گیا تھا۔
”تمہاری بھی بات نہیں ہوئی اس سے؟ وہ بلاوجہ بار بار مجھ سے پوچھ رہا تھا۔
”آجائے گی عفان! اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا بات ہے… کوئی وجہ ہوگی۔“
پھر بھی وہ بے چین ہی رہا،بار بار اس کا نمبر ڈائل کرتا تھا جو کہ آف جا رہا تھا۔
”تم اس کے گھر کیوں نہیں جاتی؟“
”ٹھیک ہے میں شام میں چلی جاؤنگی۔“
اور میں شام میں چلی گئی،آنٹی مجھے چپکے سے ڈرائنگ روم میں لے گئیں،ان کی آنکھیں متورم تھیں شاید وہ بہت روتی رہی تھیں۔
”میں نے جیسے تیسے قدسیہ کے پاپا کو اس لڑکے کے بارے میں بتا دیا تھا،انہوں نے فوراً شیراز کیلئے ہاں کر دی۔“
”ٹھیک کیا انکل نے… قدسیہ کہاں ہے۔“
”اپنے کمرے میں ہے… بہت ہنگامہ کیا ہے اس نے… اس کے پاپا خود بھی آفس نہیں جا رہے… سارا دن گھر میں ہی رہتے ہیں… اس کی شادی کی تیاری کر رہے ہیں۔
”شادی“ حیرت سے میرا منہ کھل گیا۔

Chapters / Baab of Ghuroob E Mohabbat By Sumaira Hamed