Episode 22 - Ghuroob E Mohabbat By Sumaira Hamed

قسط نمبر 22 - غروبِ محبت - سمیرا حمید

”تمہیں میرے لئے اتنا اچھا نہیں ہونا چاہئے،تم خون کے آنسو روتی رہی ہو… اور عفان سے شادی کے بعد میں بھی… شادی کے چند ماہ بعد عفان نے مجھے گالی دی… وہ مجھے تھپڑ مار دیتا۔ مگر گالی نہ دیتا اس نے مجھے باسٹرڈ کہا… اس نے مجھے یاد دلایا کہ میں نے تمہاری محبت پر حرام کھایا ہے… اس نے مجھے یاد دلایا کہ میں ایک مردار کھانے والی ہوں… کسی کا…“
”ایسے مت سوچو حوریہ… عفان تمہارا ہی نصیب تھا۔
”پھر وہ ہر روز مجھے ایک نیا نام دیتا رہا،ہر وہ گالی جو میرے کردار کی بالکل درست عکاسی کرتی تھی،وہ مجھے ہر وہ طعنہ دیتا جو مجھے دینا چاہئے تھا،وہ ہر روز میرے کردار پر سیاہی ملتا،میرے کیے کی سیاہی،میرے گناہوں کی… میں نے تمہارے ساتھ اتنا کچھ کرتے ایک بار بھی نہیں سوچا،جس دن تم کالج سے گئی،عفان بھی تمہارے ساتھ ہی رخصت ہو گیا،پھر عفان کی جگہ ایسے مرد نے لے لی جو رحم سے عاری ہو گئی تھی،میں نے تم پر رحم نہیں کیا تو عفان نے بھی کبھی مجھ پر رحم نہیں کیا،میں نے محبت کے نام پر سب ناجائز ہی کیا اور اس نے نکاح کے نام پر… دن بدن میرا ملال بڑھتا ہی گیا قدسیہ! ہر دن،ہر پل،مجھے صرف تمہارا ہی خیال آتا تھا،اس گھر کی تنہائی سے لپٹ لپٹ کر روتے روتے تھک گئی،انہی تنہائیوں میں،میں نے تم سے ہر بار معافی مانگی… قدسیہ مجھے معاف کر دو۔

(جاری ہے)

ہر رات میں نے یہی کیا… ہر دن … ہر بار…
ان سالوں نے مجھے صرف حسام ہی دیا ہے،میں ابھی تک عفان کے ملنے کے انتظار میں ہوں،میں مسز عفان بنی،عفان کی نہیں،اس نے مجھے اپنا نام دیا خود کو نہیں،میں نے عفان سے محبت کی میں نے یہ کیوں سوچا کہ مجھے اس محبت کا نصیب بھی لکھنا ہے میرے لئے دعا کرو قدسیہ… عفان مجھے مل جائے۔“
”میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں“ اس نے میرے گال اپنے ہاتھ سے صاف کئے۔
”عفان کو مجھ سے گھن آتی ہے،اسے مجھ سے وحشت ہوتی ہے،وہ میری شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتا… دیکھو! اس خوبصورت شکل کی مالک کا بدنما انجام…
اس وقت مجھے لگتا تھا میری قسمت میرا ساتھ دے رہی ہے،مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ میری قسمت مجھے میری بد قسمتی کی طرف لے کر جا رہی ہے،وہ بدقسمتی جو انسان اپنے ہاتھوں اپنے لئے لکھتا ہے،تم مجھ سے پیار کرتی تھی اور میں…“
”عفان تم سے پیار کرنے لگے گا… دیکھ لینا۔
”نہیں قدسیہ… ایسا شاید کبھی نہ ہو… اس کی نفرت کے باوجود میں دن بہ دن اس کی محبت میں مبتلا ہوتی جا رہی ہوں،میرے لئے یہ محبت عذاب بن گئی ہے،دعا کرو میں اس سے نفرت کرنے لگوں تاکہ میں اس کے بغیر رہ سکوں،اسے دیکھے بغیر رہ سکوں… تاکہ وہ اپنی زندگی،زندگی کی طرح گزار سکے… میں اس سے نفرت کرنے لگوں… لیکن میں اس سے محبت ہی کئے جا رہی ہوں… اب یہ محبت میرے لئے دلدل بن چکی ہے… میں دھنس بھی رہی ہوں اور مجھے بچاؤ بھی کرنا ہے… مجھے عفان کے ساتھ رہنا اور اسے تکلیف میں بھی نہیں دیکھنا… اور اس کی تکلیف کم ہی نہیں ہو رہی،دنیا کی ہر عورت اس کیلئے بے ایمان ہے… چھپی رستم ہے،دو رخی ہے… اس کیلئے قابل اعتبار نہیں ہے… اور یہ سب میری وجہ سے ہے… میرے لئے دعا کرو قدسیہ… خدا میرے عفان کو خوش رکھے… اسے میری جیسی محبت کرنے والی سے بچائے۔
###
قدسیہ سے ملنے کے اگلے ہی دن ہم نیویارک آ گئے تھے۔
”میں قدسیہ سے ملی تھی عفان“ میں نے اپنے لئے اسی وقت کو آخری سمجھ لیا… اپنے لئے آخری وقت طے کرنا خود کو موت کے ہاتھوں سلا دینے سے کہیں زیادہ اذیت ناک ہوتا ہے… یہ آخری وقت بربادی کا وقت ہوتا ہے۔
غصے سے عفان کا منہ سرخ ہو گیا۔ ”تم سے کس نے کہا،اس کا نام میرے سامنے لو…“
”یہ بات تمہیں میرے لئے کہنی چاہئے،وہ آج بھی ویسی ہی مقدس ہے جیسی تھی،قابل احترام فخر کے لائق،تم بالکل ٹھیک کہا کرتے تھے۔
“ 
”قدسیہ مجھے تم پر فخر ہے۔ اور تم کہا کرتے تھے کسی فرشتے کا سایہ اس پر سے ہو کر گزرا ہے،ہاں کسی فرشتے کا سایہ ہی اس پر سے گزرا ہے… اور مجھ پر سے ابلیس کا… اپنے کئے پر ابلیس کو بھی کیوں بدنام کرنا… مجھے کسی بھی ظاہری اور چھپے ہوئے عذر کو اپنا گواہ نہیں بنانا چاہئے۔
میں نے اپنا سامان پیک کر لیا عفان… تمہارے ہاتھ کی لکھی چند نوٹ بکس جنہیں تم نے بے کار سمجھ کر پھینک دیا تھا اور تمہارے استعمال کی ایسی ہی دوسری چیزیں جو تمہارے لئے اب بے کار ہیں… تم یہ تو مجھے لے جانے ہی دو گے نا… اور میں لے کر ہی جاؤنگی… میرا ٹکٹ کنفرم ہو چکا ہے… تم آخری بار میری باتیں غور سے سن لو،اپنی یہ کتاب بند کر دو جسے تم نے اپنا سارا وقت دے دیا اور صرف مجھے سنو،میں چاہتی ہوں تم وہ سب جان لو جو صرف تم سے متعلق ہے اور اس سے پہلے میں چاہتی ہوں کہ تم مجھے معاف کر دو۔
”اس نے اپنی کتاب بند کر دی اور حیرانگی سے اسے دیکھا۔“
”قدسیہ کے جانے کے بعد تمہارے اندر کا وہ بے رحم انسان پیدا ہوا جو عورت کو ایک ہی نظر سے دیکھنے لگا،تمہارا دل محبت سے اتنا خالی ہو گیا کہ تمہیں ایک بیٹی کی چاہت بھی نہیں رہی،ایک عورت کے جانے کے بعد تمہاری ہر عورت سے نفرت کی ذمہ دار میں ہوں،قدسیہ نہیں،تمہیں صرف مجھ سے نفرت کرنی چاہئے… صرف مجھے دھتکارنا چاہئے،قدسیہ تم سے محبت کرتی تھی صرف تم سے شیراز سے نہیں،تم سے میں محبت کرنے لگی تھی،قدسیہ کی محبت پر میری محبت آئی تھی،اس نے تمہیں نہیں چھوڑا تھا اس کی زبردستی شادی کی گئی تھی شیراز کے ساتھ… وہ تمہارے لئے روتی تڑپتی رہی تھی جیسے تم اس کیلئے تڑپے تھے،وہ شیراز سے اپنے نکاح پر پاگل ہو گئی تھی اور وہ مر جانے کے قریب تھی۔
ایک ایک کرکے میں نے عفان کو سب باتیں بتا دیں۔
”آخری بات جو قدسیہ نے کی تھی وہ یہ تھی کہ وہ نہیں چاہتی کہ دل کے سرجن کے اپنے دل میں نقص ہو،اتنے سال میں خود کو قدسیہ کا گناہ گار سمجھتی رہی،لیکن انقرہ میں قدسیہ سے ملنے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ اصل نقصان تو صرف تمہارا ہوا ہے،تمہاری تو میں نے جون ہی بدل دی،میں نے خود کو تمہارے ساتھ باندھے رکھا،تمہیں ناکردہ گناہ کی سزا دی… قدسیہ نے مجھے معاف کر دیا تم بھی مجھے۔
ایک زور دار طمانچے نے میرا منہ سرخ کر دیا،اس نے مجھے مارنے کیلئے ہی اٹھنا چاہئے تھا ناکہ میرے آنسو پونچھنے کیلئے۔“
”تم اتنی ذلیل ہو گئی تھی؟“

Chapters / Baab of Ghuroob E Mohabbat By Sumaira Hamed