Episode 5 - Sehar Honay Tak By Sara Rehman

قسط نمبر 5 - سحر ہونے تک - سارہ رحمان

زینی۔۔ مریم اپنی گردن کو دائیں بائیں ہلاتے ہوئے زینی سے پوچھنے لگی۔ جب ہاسٹل کا فارم فل کر تے ہیں تو یہ آپ کی سہولیات اور عادات سے متعلق پوچھتے ہیں۔۔اور آپ کی عادات کو مدِنظر رکھ کر ہاسٹل روم اور دیگر سہولیات مہیا کرتے ہیں۔۔۔؟ 
کیا تم نے اپنا فارم خود فل نہیں کیا تھا۔۔۔؟ زینی مریم کی بات پر چونکی۔۔۔اور کہنے لگی۔۔نیہا نے ہی میرا اور اپنا فارم فل کیا تھا۔
۔۔فارم فل کرتے وقت وہ مجھے بھی ساتھ ساتھ بتا رہی تھی۔۔۔ چند سوالات جیسے آپ ڈرنک کرتے ہیں ۔
اور بھی کئی ایسے سوالات تھے جن کے جواب اس نے سیرئس ہو کے نہیں دیئے تھے۔۔۔شائد اس وجہ سے ایسا ہوا ہے۔۔ اس نے ڈرنک، بوائے فرینڈ اور اسموکنگ کے بارے پوچھے گئے سوالات کا جواب غیر سنجیدہ انداز میں دیا تھا۔

(جاری ہے)

۔۔تو ہاسٹل انتظا میہ مجھے دوسری قسم کی لڑکی سمجھی ہو گی۔

۔۔۔ اس وجہ سے انہوں نے روم میٹ بھی لڑکے کو بنا دیا۔۔۔ زینی نے پریشان لہجے میں مریم کو بتایا۔۔۔
اوہ چلو اب تو ہوا جو ہونا تھا ہو گیا۔۔
اب داؤد کر وادے گا روم چینج تم پریشان نہ ہو۔۔۔مریم کے تسلی دینے پر زینی نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
########
اگلے دن وہ دونوں 10 بجے کے قریب یونیورسٹی پہنچیں۔۔۔اپنی کلاسسز اور ٹائم ٹیبل کے بارے پتہ کیا۔
۔اور ہاسٹل واپس آگئیں۔۔۔ابھی کلاسسز شروع ہونے میں دو دن باقی تھے۔۔۔۔
کچھ دیر تک داؤد بھی آ گیا تھا۔۔۔اس نے کچھ فارم مریم کو پکڑائے۔۔۔مریم اور زینی نے فارم فل کر کے دیئے۔۔۔۔فائنلی روم چینج ہو گیا ہے۔۔۔۔زینی اب تم میرے ساتھ رہو گی۔۔۔مریم ہنستے ہوئے زینی کے گلے لگ گئے۔۔۔۔
کچھ دیر تک داؤد بھی کافی پی کر رخصت ہو گیا۔۔۔ یاررر۔
۔۔ ایک تو یہ جو میرا کزن ہے نہ بے حد سڑیل مزاج ہے۔۔۔مجھ سے کہنے کو تو چار سال بڑا ہے۔لیکن مجھے تو لگتا ہے مجھ سے چالیس سال بڑا ہو۔۔۔ایسے رُعب ڈالتا ہے کہ بس۔۔۔اب اسے پتہ ہے نہ ہم دو دن فارغ ہیں۔۔ایک دفعہ بھی انگلینڈ گھمانے کی آفر نہیں کی۔۔۔مریم آنکھوں کو گول گول گھماتے ہوئے داؤد کے بارے بتا رہی تھی۔۔۔
زینی کو مریم کے انداز پہ ہنسی آئی۔
۔۔وہ ریکس میں سے دو نیوکلیئر فزکس کی بکس اٹھا کے لائے۔۔۔ایک مریم کو تھمائی اور کہنے لگی۔۔۔اب تم فارغ نہیں رہو گی۔۔۔۔تمہارے لیئے مصروفیت ڈھونڈ لی ہے مریم۔۔۔
مریم نے برا سا منہ بنا کے کتاب زینی کی طرف اچھالی اور کہا۔۔۔ایسی مصروفیت آپ ہی کو مبارک ہو زینی بی بی۔۔۔۔اور بلینکٹ سر تک تان کر سو گئی۔۔۔
زینی نے ہنستے ہوئے کتاب کھولی اور پڑھنے لگی۔
۔۔زینی کتاب میں محو تھی۔۔۔مریم نے اس کو آواز دی لیکن زینی اس قدر محو تھی کہ اسے مریم کی آواز سنائی نہ دی۔۔مریم نے اٹھ کر زینی کا بازو ہلایا اور کہا۔۔۔۔اس قدر مگن ہو تم اتنی خشک کتاب میں پچھلے گھنٹے سے گھسی ہو۔۔۔اُفففف میں تو کورس بکس بھی بڑی مشکل سے پڑھتی ہوں۔۔۔۔
مریم بیزار دکھائی دے رہی تھی۔۔۔۔ایک تو گھر سے دوری اوپر سے ماما بابا یاد آ رہے۔
۔۔۔دو دن اسی روم میں سڑتے رہے نہ میں فوت ہو جاؤں گی یار۔۔۔۔مر یم روہانسی ہو گئی۔۔۔یو لگتا تھا ابھی ر و پڑے گی۔۔۔
زینی نے بکس بند کی دونوں ہاتھوں کا پیالہ بنا کر اپنا چہرہ اس میں ٹکایا۔۔۔۔اور محویت سے مریم کو دیکھنے لگی۔۔
کس قدر معصومیت اور بے نیازی تھی۔۔۔بے فکری تھی۔۔۔جو صرف بور ہونے اور ممی کی یاد آنے پر رونے والی ہو گئی تھی۔
۔۔کیا فرق ہے ہم دونوں میں زینی باغی دل پھر بغاوت پر اُتر آیا تھا۔۔۔بہت فرق ہے زینی۔۔۔وہ آزاد دنیا کی فرد ہے اور تم ایک غلام دنیا کی۔۔وہ اس لیئے بے فکر اور آزاد ہے اور تم۔۔۔۔۔غلام غلام۔۔۔۔۔۔غلام۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا دل چیخ رہا تھا۔۔۔اس نے دل کی سنی کب تھی جو اب سنتی۔۔۔۔۔اس نے دونوں ہاتھ اپنے کانوں پہ رکھے اور بھاگتے ہوئے روم سے باہر نکل گئے۔
۔۔۔
مریم جو اس کی حرکت پر دنگ کھڑی تھی ہوش آنے پہ زینی کے پیچھے بھاگی۔۔۔
زینی ہاسٹل کے سب سے آخری گراؤنڈ کی سیڑھیوں پہ گھٹنوں میں سر دیئے بیٹھی تھی۔۔۔
مریم ڈھونڈتے ڈھونڈتے آخر کار زینی تک پہنچ گئے۔۔۔۔
کیا ہوا زینی۔۔۔سب ٹھیک تو ہے ناں۔۔۔۔
زینی نے مریم کی آواز سن کر سر اوپر اٹھایا۔۔۔مریم نے زینی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اسے برف کی طرح سرد محسوس ہوا۔
۔۔زینی کچھ پوچھ رہی ہوں بتاؤ یارر۔مریم اپنی بوریت بھول چکی تھی۔۔۔اب زینی کیلئے پریشان کھڑی تھی۔۔۔
مریم کو پریشان ہوتا دیکھ کر۔۔۔زینی نے اپنی حالت پر قابو پایا۔۔۔۔اٹھ کر ایک بازو زینی کے گلے میں ڈال کر اسے کہنے لگی۔۔۔کچھ نہیں مجھے بھی ماں اور بابا یاد آرہے ہیں۔۔۔۔
پاگل کہیں کی مجھے ڈرا کے رکھ دیا تم نے کتنی دیر سے ڈھونڈ رہی ہوں تمہیں۔
۔۔ایسے بھی کوئی ری ایکٹ کرتا ہے۔۔۔۔ایک ہاتھ سے زینی کا کان کھنچتے ہوئے مریم نے اس کی کلاس لے ڈالی۔۔
زینی زبردستی مسکراتے ہوئے اسکے ساتھ روم کی طرف بڑھ گئے۔۔۔
پھر کیا پروگرام ہے زینی چلیں آؤ ٹنگ پہ باہر۔۔؟ 
نوڈلز منہ میں میں ڈالتے ہوئے مریم نے زینی سے پوچھا۔۔۔
آج تو کچھ طبیعت بھی ٹھیک نہیں کل چلیں گے اورمیں نے سنا تھا کہ کیمپس سے کچھ ہی فاصلے پر ریسرچ انسٹیٹیوٹ ہے۔۔۔سوچ رہی پارٹ ٹائم جاب کر لوں۔۔۔
آگے ریسرچ اور تھیسس ورک بھی آسان ہو جائے گا اور نیو کلیئر فزکس کے بارے پریکٹیکلی بھی بہت کچھ سیکھ لوں گی۔۔۔
مریم اس کی بات پر پُر سوچ نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔

Chapters / Baab of Sehar Honay Tak By Sara Rehman