Episode 5 - Ajeeb Shakhas Ki Kahani - Taqatwar Shikari Ka Almiya - Afsane By Tayyab Aziz Nasik

قسط نمبر5۔عجیب شخص کی کہانی - طاقتور شکاری کا المیہ (افسانے) - طیب عزیز ناسک

یہ کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو اپنی نوعیت کا عجیب شخص تھا۔
میری اس سے کوئی دو سال تک خوب دوستی رہی۔ہماری بھی عجیب نوعیت کی دوستی تھی۔جس کا اندازہ آپ کو آگے چل کر ہوگا۔
 ہم پانچ بجے اپنے اپنے آفس سے چھٹی ہوتے ہی ایک مارکیٹ کے قریب ڈھابے پر بیٹھا کرتے تھے۔ہم سب دوستوں کی پہلی ملاقات اسی ڈھابے پر چائے پیتے ہوئے ہوئی تھی اور پھرہم سب دوست بن گئے ۔

اگر میں یہ کہوں کہ ہم شام کو اس ڈھابے کے علاوہ کبھی کسی سے نہیں ملے تو اس میں مبالغے کی کوئی بات نہیں ہوگی۔
 ہم سب یہاں پر بیٹھ کر چائے پیتے روزمرہ روٹین کی باتیں کرتے اور ملکی حالات اور معاملات پر باتیں کرتے رہتے تھے۔
جس شخص کی بات میں آپ سے کرنے جا رہا ہوں اس کے آنے کی وجہ سے ہماری محفل کا رنگ زیادہ جمنے لگا تھا اور بات چیت میں مزہ آنے لگا تھا۔

(جاری ہے)

اس لیے کہ ہم گھر کی باتیں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کرتے تھے۔ کسی روز اگر ہم اپنی بیوی کی برائیاں کرتے اور کہتے کہ وہ بڑا تنگ کیے رکھتی ہے ہر وقت کسی نہ کسی مسئلے کی پٹاری کھولے رہتی ہے تو وہ ہماری باتیں خاموشی سے سنتا رہتا اور جب بات ختم ہوجاتی تو اپنی عاجزانہ رائے پیش کرتا کہ بیوی بہت بڑی نعمت ہے۔اس کے ساتھ ہمیشہ بہتر اور برابری کا برتاؤ کرنا چاہیے اور پھر وہ اپنی مثال دیتا کہ کیسے وہ اپنی بیوی کے ساتھ بہت خوش وخرم زندگی گزار رہا ہے۔
وہ اپنی بیوی کو مسز اشرف کہتا اور اس کے ساتھ ہی اس کے لبوں پر بھینی بھینی مسکراہٹ پھیل جاتی۔جب وہ یہ سب باتیں کر رہا ہوتا تو اس کے لہجے کی مٹھاس سے یوں معلوم ہوتا وہ واقعی سچ کہہ رہا ہے ۔وہ پھر مختلف واقعات سناتا جو اس کی بیوی اور اس کے درمیان مہر و محبت کو ثابت کرتے تھے۔وہ بڑے خلوص کے ساتھ بتاتا کہ اس کی نوکری ابھی تک عارضی ہے اور و ہ زیادہ پیسے نہیں کما سکتالیکن آج تک کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اس کی بیوی نے کبھی اس سے زیادہ پیسوں کا تقاضہ کیا ہو۔
وہ بتاتا کہ جب وہ گھر جاتا ہے تو کس طرح اس کی بیوی اس کا استقبال کرتی ہے،اسے کھانا کھلاتی ہے۔اس کے دل کی باتیں کرتی ہے اور پھر اسی طرح اگلا دن شروع ہو جاتا ہے۔
 ایک دن ایسا ہوا کہ میں کسی وجہ سے اپنی بیوی سے روٹھا ہوا تھا اور شام کو آفس کے بعد جب ہوٹل پرآیا تو وہی عجیب شخص بیٹھا ہوا تھا۔میں بھی آ کر بیٹھ گیا۔ اس نے مجھے ویلکم کہا اور بولا آج جو سنجیدگی تمہارے چہرے پر چھائی ہوئی ہے اسے دیکھ کر مجھے لگتا ہے آج تم کچھ زیادہ ہی پریشان ہو۔

میں نے جب اسے بتایا کہ میں صبح بیوی کے ساتھ لڑائی کرکے آیا ہوں ۔جس نے اپنے اخراجات کو اپنی چادر سے زیادہ پھیلا لیا ہے اور اب میں اسے ڈھانپتا پھر رہا ہوں۔ اس نے میری بات سنی اور سنجیدگی سے بولا ''یار تم اپنی بیوی کو جاکر پھول کیوں نہیں پیش کرتے، اسے اپنی محبت اور اپنے جذبات کا احساس کیوں نہیں دلاتے کہ جو کچھ تم کر سکتے ہو وہ تم کر رہے ہو۔
وہ تمہاری بات ضرور سنے گی ۔
تم میری بات سنو اور آج ہی اپنی بیوی کو جاکر پھول پیش کرو، اسے یقین دلوانا تمہاری ذمہ داری ہے کہ ہم اچھی زندگی جئیں گے لیکن جس کی طاقت ہم میں نہیں ہے اسے انجام دینا ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔
 اس کے بعد اور دوست آگئے اور پھر بیویوں کی نفسیات پر بات شروع ہوگی۔
اسی دوران دس بج گئے اور وہ عجیب شخص اٹھ کھڑا ہوااور کہنے لگا بھائی لوگو، مجھے تو اجازت دو ۔
میں تو چلا گھر۔وہ روز ایسا ہی کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میری بیوی گھر میں اکیلی ہوگی مجھے دس بجے تک لازمی گھر جانا چاہیے۔اس کے بعد وہ گھر چلا جاتا اور اگلے دن شام کے بعد ہی نظر آتا۔
ایک دن وہ آیا تو اس کے ہاتھ میں پھولوں کا گلدستہ تھا۔جس کو آتے ہی اس نے ٹیبل کے درمیان میں رکھ دیا۔
 تھوڑی ہی دیر میں پھولوں کی خوشبو اطراف میں پھیل گئی۔

وہ بتا رہا تھا کہ آج اس کی بیوی کا جنم دن ہے اور اسے آج جلدی گھرجانا ہے ۔ہم سب نے بھی اسے مبارکباد دی۔تھوڑی دیر وہ ہمارے ساتھ گپ شپ کرتا رہا۔ اپنی اور اپنی بیوی کی باتیں سناتا رہا اور پھر چلا گیا۔
اس عجیب شخص نے ہم سب کے اندر بھی کسی نہ کسی طرح سے اپنی بیویوں کے لیے عجیب سی محبت پیدا کردی تھی حالانکہ ہم اپنی بیویوں سے پہلے زیادہ اچھے طریقے سے بات نہ کرتے ہوں لیکن اس عجیب شخص کی وجہ سے ہمارے رویوں میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ضرور آئی اور ہماری گھریلو زندگی پہلے سے زیادہ خوشگوار گزر رہی تھی۔

 اس لیے آئے دن ہم بیویوں کو اور ان کی نفسیات کو ضرور موضوعِ بحث لاتے تھے۔اس کی وجہ سے ایک اور بھی فائدہ ہوا تھا کہ ہم ایک دوسرے سے بڑی کھلے انداز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے شاید ایسی باتیں بھی کر جاتے تھے جو سنجیدہ انداز میں کرنا ممکن نہ ہو۔اس لیے جب سے یہ عجیب شخص ہمارے درمیان آیا ہمیں زیادہ اچھا محسوس ہونا شروع ہوگیا تھا۔ہم اس کی باتوں اور اس کی شخصیت سے بہت متاثر ہوتے۔
کئی مرتبہ جب وہ اپنی بیوی کی تعریف کر رہا ہوتا تو ہمیں اس کی بیوی پر بہت پیار آتا کہ کس طرح سے اپنا اور اس عجیب آدمی کا خیال رکھتی ہے۔ اس نے بتایا تھا کہ وہ یہی پاس ہی گارڈن ٹاون میں رہتا ہے۔
ہمیں اس کے گھر کا ایڈریس معلوم تھا ۔اس لئے ہم نے سوچا کہ اس کے گھر جاتے ہیں اور اسے سرپرائز دیتے ہیں۔اسی بہانے اس کی بیوی سے بھی ملاقات ہو جائے گی اور ان کی خوشی میں بھی شریک ہو جائیں گے۔

ہم نے بازار سے ایک خوبصورت کیک بنوایا جس کے اوپر اشرف او رمسز اشرف لکھوایا اور ان کے گھر چلے گئے۔
دروازے پر نوکر آیا تو ہم نے اس سے کہا کہ اشرف صاحب کو بتا دیجیے کہ اُن کے ڈھابے والے دوست ملنے آئے ہیں۔نوکر نے ہم سب کو ڈرائنگ روم میں بڑی عزت کے ساتھ بٹھایا اور خود اندر چلا گیا۔
تھوڑی دیر میں وہ واپس آیا۔اس کے ہاتھ میں پانی تھا۔
اس نے پانی والی ٹرے باری باری سب کے آگے کی۔جب وہ میرے سامنے آیا تو میں نے اس کو کہا آپ نے اشرف اور مسز اشرف کو بتا دیا ہے کہ ہم آگئے ہیں؟
وہ مسز اشرف کا نام سن کر زیر لب مسکرایا اور کہا ”جناب ہمارے صاحب کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔“
کیا مطلب ؟ میں نے سوال کیا۔
وہ میرے قریب آیا اور کہا”صاحب جی وہ شادی شدہ تھے لیکن انہیں لگتا ہے وہ اب بھی اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
جن کا تین سال پہلے انتقال ہوا تھا“
نوکر ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ وہ عجیب شخص اندر داخل ہوا۔ہم سب اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں اپنے آنے کی وجہ بتائیں۔وہ بڑے پرتپاک انداز سے ملا اور پھر اس نے اپنے دائیں طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ''دوستو یہ ہیں مسز اشرف جن کا ذکر میں آپ کے ساتھ اکثر کرتا ہوں۔جب ہم سب نے دائیں طرف دیکھا تو وہاں پر کوئی نہیں تھا لیکن اس عجیب شخص کے چہرے پر ایک ایسی خوشی تھی جسے دیکھ کر ہم ایک لفظ بھی نہ بول سکے۔اس کے بعد مسز اشرف چائے بنانے چلی گئی اور ہم تھوڑی دیر بیٹھ کر واپس آ گئے۔
اگلے دن شام پانچ بجے کے بعد وہ ہمارے ساتھ اسی ڈھا بے پر تھا اور گزشتہ رات کی بات کر رہا تھا کہ میری بیوی بھی تم لوگوں سے مل کر بہت خوش ہوئی ۔

Chapters / Baab of Taqatwar Shikari Ka Almiya - Afsane By Tayyab Aziz Nasik