دہشتگردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں ، دہشت گرد کے لئے اسلام کا نام استعمال کرنےوالوں‌سے عوام کو بچانا چاہتے ہیں، امریکی صدر بش کا جنرل اسمبلی سے خطاب

منگل 19 ستمبر 2006 22:15

دہشتگردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں ، دہشت گرد کے لئے اسلام کا نام ..
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2006ء) امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہاہے کہ دنیا میں‌دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اسلام کے خلاف نہیں ہے ۔ تاہم اسلام کا نام استعمال کرکے دہشت گردی کرنے والوں‌سے سے امریکی عوام کا تحفظ کیا جائے گا۔ دنیا اس وقت ایک نظریاتی جدوجہد میں مصروف ہے، امید ہے کہ دنیا کو دہشت گرد ی سے پاک کردیا جائےگا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتےہوئے صدر بش نے کہاکہ گیارہ ستمبر کو امریکا میں دہشتگردی کرنےوالے انسانیت کے دشمن تھے۔

ان کاکہناتھاکہ پانچ سال پہلے افغانستان میں طالبان اور عراق میں‌ایک ظالم آمر کی حکومت تھی۔ لیکن اب عراق سے آمر حکومت ختم ہوچکی ہے جبکہ عراق میں‌عوام کی خواہشات کے مطابق حکومت قائم ہے۔انہوں نےمزید کہاکہ عراقی عوام کو دہشت گردوں‌کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔

(جاری ہے)

امریکی صدر نے کہاکہ لبنان کا تنازعہ انتہاپسندوں‌کا پیداکردہ تھا، ان کاکہناتھاکہ مشرق وسطیٰ امن کی جانب بڑھ رہاہے۔

ان کاکہناتھاکہ وہ مشرق وسطیٰ میں‌آزادانہ اور منصفانہ معاشرے کے ذریعے استحکام چاہتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں‌جمہوریت کا مستقبل روشن ہے۔ کویت، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین ، یمن اور الجزائر میں‌انتخابات ہوگئے ہیں۔ امریکی صدر کاکہناتھاکہ ہم اسلام کا احترام کرتےہیں لیکن اپنے عوام کو ان لوگوں سے بچانا چاہتے ہیں‌جو دہشت گردی کے لئے اسلام کا نام استعمال کررہے ہیں۔

صدر جارج ڈبلیو بش نے مزید کہاکہ انتہاپسندی اور دہشت گردی دنیا کو درپیش سب سے بڑے مسائل ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ یورپ میں‌امن قائم ہوگیا ہے، جبکہ ایشیاء میں غربت کم ہوگئی ہے اورآزادی کو فروغ حاصل ہورہاہے۔ ایران کے جوہری پروگرام کےحوالے سے امریکی صدر نے کہاکہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں‌کی تیاری کے ارادے سے بازرہنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم ایران کے ایٹمی مسئلے کے پرامن حل کےلئے سفارتی کوششیں کررہے ہیں۔

ان کادعویٰ تھاکہ ایران دہشت گردوں کی مدد کےلئے ملکی وسائل استعمال کررہاہے۔ان کا کہناتھاکہ ایران کے خوشحال مستقبل میں سب سے بڑی رکاوٹ قیادت کے انتہا پسندانہ نظریات ہیں۔ امریکی صدر نےشام پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ شام کے حکمرانوں نے اپنے ملک کو دہشت گردوں‌کی گزرگاہ کے طورپر استعمال کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ شام کو اپنے عوام کی خاطر ایران اور حزب اللہ کے اثروروسوخ کو ختم کرنا ہوگا۔

فلسطین کے حوالے سے امریکی صدرنے کہاکہ آزاد جمہوری فلسطینی حکومت کا قیام ممکن ہے۔ حماس حکومت اپنے وعدے پورے کرے،دنیاکو انتظار ہے کہ حماس اسرائیل کو تسلیم کرے اور مذاکرات کاراستہ اپناتے ہوئے عالمی معاہدوں کی پاسداری کرے۔ ان کاکہناتھاکہ امریکا مشرق وسطیٰ میں اعتدال پسندوں‌ کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ وہ اسرائیل اور فلسطین کی آزاد الگ الگ ریاستوں‌کے حامی ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کا معاملہ ان کے دوراقتدار میں حل ہو۔

متعلقہ عنوان :