ایچ ای سی نے ملکی یونیورسٹیوں کے مختلف شعبوں میں غیر ملکی مصنفین کے مقالے چوری کرنے کا سختی سے نوٹس لے لیا،پشاور یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرز کو الزامات کی تحقیق کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت

جمعہ 13 اکتوبر 2006 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13اکتوبر۔2006ء) ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ملکی یونیورسٹیوں کے مختلف شعبوں میں مقالے چوری کرنے کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر عطاء الرحمان نے پشاور یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر کو کہا ہے ہکہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی تشکیل دیں۔ جمعہ کے روز یہاں ایچ ای سی کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ملکی یونیورسٹیوں کے مختلف شعبوں میں مقالے چوری کرنے کے الزامات کا ایچ ای سی نے سختی سے نوٹس لیا ہے اور ڈاکٹر عطاء الرحمان نے اس سلسلے میں تحقیقات کے لئے پشاور یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر کو انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ الزامات ثابت ہونے کی صورت میں ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

(جاری ہے)

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے ڈاکٹر وضیم خان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک نورمن ای گرانلنڈ اور رابرٹ ایل لن کی کتاب میزرمنٹ اینڈ ایوالویشن ان ٹیچنگ،، کو اپنے تحقیقی مقالے ”جرنل آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، میں اپنے نام سے ظاہر کیا ہے۔ جبکہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایم ایس محمود اور ان کے دیگر فیکلٹی ممبران پر پروفیسر جے ایچ سن کے تحقیقی کالم کو اپنے نام سے شائع کرنے کا الزام ہے۔

جبکہ اس دوران پنجاب یونیورسٹی نے سنٹر آف ہائی انرجی فزکس کے 5 فیکلٹی ممبران پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے غیر ملکی مصنفین کے مقالے دوبارہ پیش کئے ہیں ان فیکلٹی ممبران میں ڈاکٹر فضل علیم، مقصود احمد، راشد احمد، سعید خان اور سہیل افضل طاہر شامل ہیں۔ قبل ازیں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو اس چوری میں ملوث ہونے پر ایچ ای سی کی مداخلت کی بدولت استعفیٰ دینا پڑا۔ ریلیز کے مطابق ہایئر ایجوکیشن کمیشن اس پالیسی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی اور کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے کہا ہے کہ وہ ایسے کاموں میں ملوث فیکلٹی ممبران کو معطل کر دیں۔

متعلقہ عنوان :