چین کی پاک بھارت تنازعات کے حل کیلئے تعاون کی پیشکش،دونوں ممالک کے درمیان جاری امن عمل مثبت پیش رفت ہے اور چین اس میں تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے،پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا خیر مقدم کرتے ہیں ‘ دونوں ممالک باہمی مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی اختیارکریں۔چینی صدر ہوجن تاؤ کا لیکچر

بدھ 22 نومبر 2006 15:28

نئی دہلی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین22نومبر2006 ) چین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے لئے تعاون کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار اد اکرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک باہمی مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی اختیار کریں اور تنازعات کے جلد سے جلد حل کو یقینی بنائیں ۔ پاک بھارت تعلقات میں بہتری خوش آئند ہے پر امن جنوبی ایشیاء صرف خطے کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے مفید ہے۔

ان خیالات کا اظہار چین کے صدر ہوجن تاؤ نے یہاں اپنے ایک لیکچر کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور وہ اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جاری امن عمل مثبت پیش رفت ہے وہ اس میں تعمیری کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں ۔

(جاری ہے)

چینی کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں امن نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے سود مند ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت امن عمل میں مدد کا مقصد ذاتی فائدہ نہیں بلکہ وہخطے میں امن اور ترقی کیلئے ایسا کر رہے ہیں۔ ہوجن تاؤ نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک امن عمل میں پیش رفت کا خیر مقدم کرتا ہے او ردونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی مکمل حمایت کرتا ہے جو جاری رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی اپنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تنازعہ جلد از جلد حل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک جنوبی ایشیاء کیلئے ہرگز خودغرضانہ مقاصد نہیں رکھتا بلکہ خطے میں امن و ترقی کے لئے اپنا تعمیری کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب بیجنگ میں چین کے وزیر برائے آبی ذرائع نے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ چین دریا برآمد پتر کا رخ تبت سے مور کر بھارت کی جانب کر رہا ہے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس بارے میں ایک تجویز پیش کی گئی تھی تاہم وہ غیر ضروری ‘ غیر سائنسی اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا سبب بننے کے باعث حکومت کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :