صدرمشرف اور بینظیرکے درمیان مفاہمت کی خاطر اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے تیار ہوں، آفتاب شیرپاؤ،پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کسی کوپاک سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وفاقی وزیر داخلہ کی صحافیوں سے گفتگو

پیر 8 جنوری 2007 20:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جنوری۔2007ء) وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مزاحمت کی کوئی تحریک نہیں چل رہی حکومت کسی کو پاکستان کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، صدرمشرف اوربینظیر بھٹو چاہیں تو دونوں کے درمیان مفاہمت کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے تیار ہوں، پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم انتخابات کے موقع پر روشن خیال اوراعتدال پسند سیاسی جماعتوں اورافراد کا اتحاد تشکیل دیاجاتاہے تو اس میں شمولیت اختیار کی جاتی ہے۔

آفتاب شیرپاوٴ نے کہا کہ چمن بارڈرپر افغانستان کی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور دیگر انتظامات کے بعد دوسرے مرحلے میں صوبہ سرحد کے ساتھ سرحد بھی اسی طرح محفوظ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں وزیراعظم کی جانب سے ایک نجی کمپنی کے اسمبلنگ پلانٹ کا افتتاح کیے جانے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر حفاظتی حصار کا مقصد غیر قانونی آمدورفت روکنا ہے۔پہلے مرحلے میں چمن بارڈر پر کام کرلیا گیا ہے جہاں سے آمدورفت الیکٹرانک کارڈ کے ذریعے ہو سکے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جنوری کے آخر میں مزید تین مقامات کو مکمل کیا جائے گااس کے علاوہ چار اور مقامات اور دوسرے مرحلے میں صوبہ سرحد کے ساتھ باڈر کوبھی اس طرح محفوظ بنایا جائے گا۔

صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مزاحمتی تحریک نہیں تھی اور دہشت گردی کی کچھ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ لاپتہ میں سے کئی افراد واپس آچکے ہیں اور سرکاری ادارے کسی بھی شخص کو غیر قانونی حراست میں نہیں لیتے صرف قانونی کارروائی کے تحت اقدامات کرتے ہیں۔ آفتاب شیرپاؤ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر صدرمشرف اورسابق وزیر اعظم بینظیربھٹو چاہیں تو وہ دونوں کے درمیان مفاہمت کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کوتیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ اگر انتخابات کے موقع پر ایسا کوئی اتحاد تشکیل دیا جاتا ہے جس میں صدر مشرف کے خیالات کے مطابق روشن خیال اور اعتدال پسند سیاسی جماعتیں اورافراد شامل ہوں تو اس میں شمولیت اختیار کی جا سکتی ہے۔ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتاہے اور کوئٹہ چمن جانے والے چار راستوں پر چوکیاں قائم کی جائیں گی جبکہ قبائل کے حقوق کا بھی خیال رکھا جائے گا۔

بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہاں مزاحمت کی کوئی تحریک نہیں چل رہی ہے اورحکومت کسی کوپاکستان کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت کوئی بھی گرفتاری قانون کے دائرے میں رہ کر ہی کرتی ہے۔