استعفوں کا فیصلہ حتمی ہے، کسی جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گے،مولانا فضل الرحمن،نوشہرہ میں ایم ایم اے کے پرامن جلسے میں دھماکوں کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، صوبے میں بگاڑ پیدا کرنے کی تمام سازشیں ناکام بنا دیں گے، بجلی کے خالص منافع کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے، قومی سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس میں شرکت نہیں کروں گا، عوام نے باجوڑ میں انتخابات کو مسترد کر کے ایم ایم اے کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے، قاضی اور میرے درمیان کوئی اختلافات نہیں،مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل کی صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 11 جنوری 2007 20:26

ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جنوری۔2007ء) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نوشہرہ میں ایم ایم اے کے پرامن جلسے میں دھماکوں کی ذمہ داری وفاقی حکومت ہے اور وہ ایسے اقدامات سے امن و امان میں بگاڑ پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن افراتفری پھیلانے اور انتشار پیدا کرنے کی ایسی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان کو ناکام بنا دیں گے، صوبہ سرحد کے بجلی کے خالص منافع کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے اور نہ ہی صوبے کے حقوق پر کوئی سودے بازی کی جائی جائے گی، استعفوں کا فیصلہ حتمی ہے مگر اس سلسلے میں کسی قسم کی جلد بازی نہیں کی جائے گی، قاضی اور میرے درمیان کوئی اختلافات نہیں، قومی سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس میں شرکت نہیں کروں گا، صدر مشرف کا دورہ ڈیرہ ناکام رہا، باجوڑ کے ضمنی انتخابات میں صرف 10 فیصد لوگوں نے حصہ لیا جبکہ دیگر 90 فیصد نے شرکت نہ کر کے ایم ایم اے کی پالیسیوں بھر پور حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ باجوڑ کے ضمنی انتخابات میں 90 فیصد عوام نے شرکت نہ کر کے ایم ایم اے کی پالیسیوں کی بھر پور حمایت ا اعلان کر دیا ہے باجوڑ میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں 10 فیصد عوام نے بمشکل حصہ لیا جبکہ ایک لاکھ سے زائد عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ 18 جنوری کو ہونے والے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور وزیر اعلیٰ سرحد اکرم خان درانی صوبہ کی نمائندگی کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایم ایم اے نے پانچ فروری کو اسلام آباد کے گھیراؤ کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ایم ایم اے کی سپریم کونسل کے اجلاس میں کیا جائے گا استعفوں کا فیصلہ حتمی ہے مگر اس سلسلے میں کسی جلدبازی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا ایم ایم اے میں کوئی اختلافات ہیں اور نہ ہی قاضی حسین احمد اور میرے درمیان کسی قسم کا کوئی تناؤ پایا جاتا ہے ایم ایم اے پہلے سے زیادہ مضبوط ہے مرکزی حکومت اور حکومتی ایجنسیوں کی طرف سے ایم ایم اے کو توڑنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوں گی۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ صدر پرویز مشرف کا حالیہ دورہ ڈیرہ مکمل طور پر فلاپ رہا اور صدر مشرف نے ڈیرہ جیسے پسماندہ ضلع کیلئے کسی بھی میگاپراجیکٹ کا اعلان نہ کر کے یہاں کی عوام کیساتھ زیادتی کی ہے جس سے یہاں کی عوام کے دلوں میں احساس محرومی پیدا ہو گئی ہے۔ ایم ایم اے کی صوبائی حکومت نے پہلے سے ہی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور ضلع ٹانک میں ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کر دیا ہے اور آئندہ بھی اسی تسلسل کو برقرار رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کے لوٹے امیر مقام کو پرکشش وزارت اور مسلم لیگ (ق) کی صوبائی صدارت دے کر پارٹی کے دیرینہ کارکنوں اور رہنماؤں کی حق تلفی کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ امیر مقام اپنی ڈوبتی ساکھ کو بچانے کیلئے الٹے سیدھے بیانات دیتے رہتے ہیں عوام ان کے اصل چہرے کو جان چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرہ میں ایم ایم اے کے جلسے میں ایجنسیوں کے ذریعے دھماکہ کرانے کی شدید مذمت کرتے ہیں پرامن ریلی کو دھماکوں کے ذریعے افراتفری پیدا کرنے اور انتشار پھیلانے کی حکومت سازش کو جلد بے نقاب کیا جائے گا سرحد میں امن و امان میں بگاڑ وفاقی حکومت کی ایماء پر کیا جا رہا ہے ہم ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے بجلی کے منافع سے سرحد حکومت ہر گز دستبردار نہیں ہو گی واپڈا معاہدے کے خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنا بہتر انداز میں جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ کو بھی صوبے کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے لیکن ان کا کردار اس معاملے میں خاصا مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت صوبے کے حقوق پر سودہ بازی نہیں کریں گے۔