پاکستان، بھارت اور چین اپنی اپنی فوک روایات کے فروغ کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم بنانے پر اتفاق

جمعرات 22 مارچ 2007 16:56

راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین22 مارچ 2007) فوک اور روایتی کلچر کے ذریعے اور پاکستانی تھیٹر کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس میں تائیوان بنگلہ دیش اور پاکستان کے نمائندوں نے دیسی ناٹک بالخصوص فوک کلچر کے فروغ کیلئے اجتماعی کوششوں پر زور دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان بھارت اور چین پڑوسی ممالک ہونے کے ناطے اپنی اپنی روایتی اور فوک روایات کے فروغ کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم بنائیں مختلف رنگ اور آوازیں مل کر ایک تصور پیش کرتی ہیں کسی بھی نسل کی تہذیب سب کی مشترکہ آواز نہیں ہوسکتی ان خیالات کا اظہار جمعرات کو راولپنڈی نیشنل کالج آف آرٹس میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں تائیوان سے برہما پرکاش بنگلہ دیش سے ڈاکٹر جمیل احمد اور پاکستان سے ڈاکٹر حلیم نے اظہار خیال کے دوران کیا اس کانفرنس کا افتتاح نیشنل کالج آف آرٹس کی قائم مقام ڈائریکٹر نازش عطاء اللہ نے کی جبکہ دیسی ناٹک کی پراجیکٹ ڈائریکٹر کلیریا ممنٹ بلوچستان کے کلچرل سیکرٹری اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے بنگلہ دیش سے ڈاکٹر جمیل احمد نے کہاکہ پاکستان میں مختلف زبانیں اور رنگ ہیں جو مل کر ایک تصور کو جنم دیتے ہیں ہماری تہذیب و تمدن تبدیل ہوتی جارہی ہے پاکستان سے مختلف راستوں کو اکٹھا کرکے پرانی روایات کو فروغ دیا جاسکتا ہے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی یا اقوام متحدہ کی قراردادیں یہی اصل حل ہے یہاں پر اکثریت پر کسی بھی صورت اقلیت حاوی نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

صرف اکثریت کی آواز ہی معنی رکھتی ہے اس طرح دیسی روایات سب مل کر ایک اجتماعی تہذیب کو جنم دیتی ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام ایک روشن خیال مذہب ہے اور تیزی سے پھیل رہا ہے اس میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی ۔ تائیوان سے براہما پرکاش نے کہا کہ بھارت اور چین کی دیسی روایات سب کے سامنے ہیں دیسی روایات کے فروغ کیلئے سٹیج ادارے پل کا کردار ادا کرتے ہیں دیسی رسم و رواج اور روایات کے لئے چند ناموں پر نہیں اجتماعی سوچ پر چلنے کی ضرورت ہے ۔

دیسی روایات کیلئے پرانے لوگوں سے مل کر ان سے سبق آموز باتیں سیکھنے سے بہتری کی گنجائش ہوتی ہے ۔ پنجاب سے محمد حلیم نے کہا کہ پاکستان میں روایتی تھیٹر ختم ہوتا جارہا ہے کچھ اب کام کررہے ہیں لیکن حکومت ان کے ساتھ مخلص نہیں سینما گھروں پر ٹیکس ختم ہوگیا ہے لیکن یہ المیہ ہے کہ سٹیج ڈراموں میں پرفارمنس ٹیکس لیا جارہا ہے اس سے فوک کلچر کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے اس لئے یہاں پر فوک کلچر تھوڑا پیچھے رہ گیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جس سے فوک کلچر ختم ہونے کی بجائے آگے کی جانب بڑھے ۔

متعلقہ عنوان :