اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہے، علماء کرام اپنے اپنے علاقوں میں نفاذ شریعت کا اعلان کریں۔ مولانا عبدالعزیز۔۔ چوہدری شجاعت حسین پر واضح کر دیا کہ اسلامی نظام کے نفاذ میں اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسلامی نظام کا نفاذ حکومت کی ذمہ داری ہے اگر حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو علماء کرام کا فرض بن جاتا ہے کہ وہ اسلامی نظام نافذ کریں، لال مسجد کے خطیب کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 13 اپریل 2007 16:13

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین13اپریل2007 ) وفاقی دارالحکومت کی مرکزی جامع مسجد لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے پورے ملک کے علماء اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں نفاذ شریعت کا اعلان کریں اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے پرامن تحریک چلائیں، ہم نے چوہدری شجاعت حسین پر واضح کر دیا ہے کہ ہم اپنے موقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسلامی نظام کے نفاذ کا کام حکومت کا ہے اگر حکومت یہ کام نہیں کرے گی تو یہ کام پھر علماء کافریضہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں لال مسجد میں نمازجمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں اللہ کی نافرمانیاں کی جا رہی ہیں پوے ملک میں زنا کاری، فحاشی، برائی، اغواء برائے تاوان، ڈاکے اور بدامنی کا راج ہے ہم نے خدائی زمین پر خدا کے نظام کیلئے آواز اٹھائی ہے اور اس نظام کے نفاذ کیلئے کمزوری کا طریقہ نہیں بلکہ قوت والا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم جس رب کی زمین پر رہتے ہیں اوراس کا کھاتے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ ہم اسی رب کی نافرمانی کر رہے ہیں ہمارے خلاف روزانہ آپریشن آپریشن کی رٹ لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین مذاکرات کیلئے آئے تو ہم نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں مگر ہم اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اسلامی نظام کے نفاذ کے موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کا رویہ مثبت تھا لیکن بعض وزراء کا رویہ منفی ہے زناکاری اورفحاشی کے خاتمے کے حوالے سے چوہدری شجاعت نے بھی تحفظات کا اظہارکیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں ہماری تحریک پرامن ہے ہم علماء اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پورے ملک میں اپنے اپنے علاقوں میں نفاذ شریعت کا اعلان کریں۔ ہم پر سوال ہوتاہے کہ تمہیں کس نے اسلامی نفاذ کے نفاذ کا اختیار دیا ہے اس کا جواب ہے کہ مدارس اور مساجد کا قیام حکومت کا کام ہے اگر حکومت نہیں کرتی تو عوام اور علماء یہ کام کرتے ہیں اسی طرح اسلامی نفاذ کانفاذ حکومت کا کام ہے اگر وہ یہ کام نہیں کرتی تو پھر یہ فریضہ علماء کا کام ہے کہ وہ اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے میدان میں نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور، کراچی، پشاور اور پنجاب کے علماء اپنے اپنے علاقوں میں اسلامی نظام نافذ کریں اوراس نظام کے نفاذ کیلئے پورے ملک میں تحریک چلائی جائے مگر پرامن تحریک چلائی جائے اس تحریک میں عملاً کی ایک بڑی تعداد ہمارے ساتھ ہے ہزاروں علماء کرام کی طرف سے اس بات کی دی گئی تصدیق ہمارے پاس موجود ہے نوجوان طلباء ہمارے ساتھ ہیں اور سب سے بڑی کہ اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہے۔

مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ ہم اللہ کے دین کیلئے نکلے ہیں اللہ ہی ہمیں بچائے گا حکومت ہمارے مذاکرات اور پرامن تحریک کو کمزوری نہ سمجھے۔ وفاق المدارس کی طرف سے الحاق ختم کرنے پر طلباء و طالبات نے کہا کہ ہم تو اپنے جسموں کا الحاق روحوں سے ختم کرنے پر راضی ہو چکے ہیں وفاق المداس کے لوگ ہمارے بزرگ ہیں ہم اپنوں کے ظلم سہہ لیں گے مگر ان کیخلاف کوئی بات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ نظام کے خلاف ہیں ہم بزرگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ملک میں اسلامی نظام لانے کیلئے کوئی طریقہ بتائیں ہم بدکارہ عورتوں کے خلاف نہیں بلکہ بدکار مرد اور ڈاکوؤں کے خلاف ہیں۔ مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ چند سو ڈاکوؤں اورچوروں کے ہاتھوں کروڑوں عوام کو یرغمال نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک میں خلافت راشدہ کا نظام چاہتے ہیں ہم نے امت کو محبت دی ہے میرے پاس کل ایک عیسائی آیا اور کہا کہ میں حکومتی دروازوں سے مایوس ہو چکا ہوں میرے ساتھ تعاون کریں میں نے اس سے تعاون کیا ہم انسانیت کی محبت کرتے ہیں اس لئے ہمارا نعرہ ہے کہ اللہ کی زمین پر اسی کا نظام ہی نافذ کیا جائے۔