فل کورٹ بنچ کی سماعت کے دوران حکومت اور چیف جسٹس کے وکلاء مین سخت جملوں کا تبادلہ،میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا ، قیوم ملک ، ریفرنسنگ اتھارٹی اب خود رو رہی ہے ، ایک گواہ مار دیا گیا ہے دوسرے کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، اعتزاز احسن

بدھ 23 مئی 2007 18:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مئی۔2007ء) فل کورٹ صدارتی ریفرنس سماعت کے دوران حکومتی اور چیف جسٹس کے وکلاء میں سخت جملوں کا تبادلہ۔ قیوم ملک نے کہاکہ میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا پہلے اس پر رشید قریشی کو چھوڑا گیا بعد ازاں علی احمد کرد کو لایا گیا اور اب یہی کردار چوہدری اعتزاز احسن ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ اس پر چیف جسٹس کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے کھڑے ہو کر کہا کہ ریفرنسنگ اتھارٹی خود رو رہی ہے ۔

ایک گواہ کو مار دیا گیا ہے دوسرے کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس طرح ریفرنسنگ اتھارٹی عدالت کے معاملات میں مداخلت کے لئے بیانات دے رہی ہے اس طرح ایک بیان بھی چیف جسٹس نے نہیں دیا ہمارے ٹیلی فون ٹیپ کئے جا رہے ہیں ۔ دھمکیاں دی جا رہی ہیں یہاں تک کہ موبائل فونوں پر خطرناک قسم کے نتائج کے حامل پیغامات بھیجے جا رہے ہیں اس دوران فیڈریشن کے ایک وکیل احمد رضا قصوری ایڈووکیٹ نے روسٹم تک جانے کی کوشش کی تو انہیں چیف جسٹس کے وکیل علی احمد کرد نے روکتے ہوئے کہا کہ جاؤ اپنی جگہ پر بیٹھ جاؤ تاہم اس نے جانے سے انکا رکر دیا ۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ نے اس دوران مداخلت کی او رجسٹس خلیل الرحمان رمدے نے قصوری کو اپنی سیٹ پر جانے کیلئے کہا تو انہوں نے کہا کہ علی احمد کرد مجھے بیٹھنے کیلئے کس طرح کہہ سکتے ہیں ۔ آپ کہتے ہیں تو بیٹھ جاتا ہوں اس دوران جسٹس چوہدری اعجاز نے کہا کہ آپ سینئر کونسلز ہیں آپ کو صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاہم عدالتی مداخلت کے بعد وفاق کے وکیل قیوم ملک نے اپنے دلائل شروع کئے۔