چیف جسٹس کے بیان حلفی کا جواب کل دیا جائے گا ، قیوم ملک

بدھ 6 جون 2007 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6جون۔2007ء) سپریم کورٹ میں صدر مملکت کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے کہاہے کہ یہ عام پریکٹس ہے کہ جج کو ٹرائل کی شرمندگی سے بچانے کے لیے اس سے استعفیٰ طلب کیا جاتاہے۔ جبکہ وفاق کے وکیل ملک محمد قیوم نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کے بیان حلفی میں جن افراد کا ذکر ہے،ان میں سے تین کی طرف سے آج عدالت میں بیان حلفی داخل کیے جائیں گے ۔

جسٹس خلیل الرحمن رمدے کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی بنچ کے روبرو بدھ کے روز صدارتی ریفرنس کے خلاف چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کی آئینی درخواست سمیت دیگر آئینی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے صدر مملکت کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے جوابی دلائل دیئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ عدالتی فیصلے کی حیثیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

عدالتی آفیسر کے طور پر اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق ہونا چاہیے اور اگر جج خود چاہے تو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں ہونی چاہیے۔جس پر چیف جسٹس کے وکیل اعتزازاحسن نے کہا کہ اپیل کا حق دینے کے لیے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی اور پہلے ریفرنس بھیجنے کا تمام عمل واپس ہونا چاہیے۔

وفاق کے وکیل احمد رضا قصوری نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں اور مزید سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے وفاق کے وکیل ملک محمد قیوم نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے بیان حلفی میں جن افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان مین سے تین کی طرف سے کل بیان حلفی سپریم کورٹ میں داخل کیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :