بجٹ میں دیا گیا ریلیف اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، اپوزیشن، غریبوں کو ہر ممکن ریلیف دیا گیا، حکومت،خودکش حملے غیر اسلامی ہیں، بیگم آسیہ عظیم، بجٹ میں زراعت کے حوالے سے اعداد و شمار غلط ہیں، مولانا اسد اللہ بھٹو، افسران کے صوابدیدی اختیارات ختم کئے جائیں، اعجاز چوہدری، قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری۔ تفصیلی خبر

پیر 18 جون 2007 20:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2007ء) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا سلسلہ سوموار کو بھی جاری رہا، اپوزیشن نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے پہلے ہی مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی تھی، بجٹ میں عوام کو دیا گیا ریلیف اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، یہ ایک ناکام بجٹ ہے محض اعداد و شمار کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیا گیا، جبکہ حکومتی اراکین کا کہنا تھا کہ بجٹ میں غریبوں اور سرکاری ملازمین کیلئے اہم اقدام اٹھائے گئے ہیں، جتنی ترقی گزشتہ آٹھ برسوں میں ہوئی اتنی پاکستان کی تاریخ میں نہ ہو سکی۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے میر علی جالوٹ نے بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مشرقی پاکستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا آج وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں بلوچستان اور سرحد میں فوجی کارروائیوں سے حالات مزید خراب ہوں گے عوام کا جائز مسائل حل کریں اور مسائل کا حل مذاکرات میں تلاش کیا جائے جن علاقوں میں بجلی گیس پیدا ہوتی ہے ان کے قریبی علاقوں میں پہلے فراہم کی جائے سندھ حکومت کے اداروں میں کرپشن ہے جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کے نام نہیں ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومتی رکن روبینہ شاہین وٹو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جتنی ترقی اس 8 سالہ دور میں ہوئی ہے ماضی کے دور میں اس کی مثال نہیں ملتی اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے جس سے عوام کا معیار زندگی بلند ہوا ہے۔ مولانا شجاع الملک نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں مہنگائی کا اضافہ ہوا ہے بجٹ سے پہلے ہی مہنگائی بڑھ گئی اس لئے بجٹ کی ضرورت ہی نہیں تھی اربوں کی سبسڈی دی جا رہیہے کیونکہ حکومت مہنگائی کنٹرول نہ کر سکی یہ ایک ناکام اور جھوٹے اعداد و شمار کا بجٹ ہے۔

حکومتی خاتون رکن بیگم آسیہ عظیم نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ بہت اچھا ہے غریبوں و سرکاری ملازمین کی فلاح کی گئی ہے خودکش حملے غیر اسلامی ہیں اسلامی تعلیمات اس کی اجازت نہیں دیتی۔ نواب یوسف تالپور نے بحث میں کہا کہ ریفرنڈم بھی وردی میں کرایا گیا پھر وردی کے ساتھ پارٹی بھی بنا لی گئی زراعت کے حوالے سے اعداد و شمار غلط ہیں۔ مولانا اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کیا جائے ترقیاتی فنڈز کی بندش کے ذریعے ممبران کو بلیک میل کرنا بھی جمہوری اصولوں کیخلاف ہے غیر ترقیاتی منصوبوں پر خرچے پر پابندی لگائی جائے۔

اعجاز احمد چوہدری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں اداروں کے افسران کے صوابدیدی اختیارات ختم کر دیئے جائیں ان سے خربی ہوتی ہے۔ منڈی بہاؤ الدین انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کی جائے۔ ایم ایم اے کے مولانا شاہ عبدالعزیز نے کہا کہ سرحد کے رہنما خاں عبدالغفار خان نے کہا کہ جب بھی مروں تو مجھے جلال آباد میں دفن کروایا جائے کیونکہ پاکستان آزاد نہیں ہوا ہے اور افغانستان آزاد ہے صوبہ سرحد میں جہاں گیس نکلتی ہے قریب و جوار کی آبادی کو پہلے فراہم کی جائے۔

پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے عبدالمجیب پیرزادہ نے کہا کہ عوام کی نمائندگی عوام کے منتخب نمائندوں نے کرنی ہے ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو ایٹم بم دیا ایک فوجی آمر نے اسے تختہ دار پر لٹکا دیا عدلیہ وہ واحد ادارہ تھا جو آزاد تھا ملک میں قانون و آئین کی حکمرانی لانا ہو گی۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ حکومت نے اربوں کی سبسڈی لکھی ہے تاکہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکے تمام شوگر ملوں کی نجکاری کی بجائے کچھ ملیں اپنے پاس رکھیں تاکہ قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔

شگفتہ جمانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ تقریر میں روزگار دینے کے دعوئے کئے گئے ہیں پھر لوگ خودکشیاں کیوں کر رہے ہیں آج ملک میں بجلی، پانی اور عدلیہ سمیت ہر شعبہ بحران کا شکار ہے محترمہ بینظیر بھٹو کی انرجی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے انوسٹرز کو ملک سے بھگا دیا گیا کراچی میں 24 گھنٹوں میں 23 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی اس بجٹ کو الیکشن بجٹ کس طرح قرار دے سکتے ہیں عوام کو مایوس کیا ہے حکومت نے کشکول توڑ کر مڈل کلاس کے ہاتھوں میں تھما دیا ہے۔