چیف الیکشن کمشنر انتخابی شیڈول سے پہلے صدر مملکت کے جلسوں سے خطاب پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتے۔ شیرافگن۔۔انتخابی شیڈول آنے سے پہلے صدر مشرف کا سیاسی جلسوں سے خطاب ان کے منصب کے عین مطابق ہے‘ قومی اسمبلی توڑنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں‘ صوبائی اسمبلیاں صدارتی انتخابات میں الیکٹورل کالج کا لازمی حصہ نہیں‘ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اتوار 1 جولائی 2007 16:47

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار01 جولائی 2007) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیرافگن خان نیازی نے کہا ہے کہ انتخابی شیڈول آنے سے پہلے صدر مشرف کا سیاسی جلسوں سے خطاب ان کے منصب کے عین مطابق ہے۔ قواعد و ضوابط کے مطابق چیف الیکشن کمشنر انتخابی شیڈول سے پہلے صدر مملکت کے جلسوں سے خطاب پر کوئی اعتراض یا پابندی نہیں لگا سکتے۔ قومی اسمبلی توڑنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

یہ 15 نومبر 2007ء تک برقرار رہے گی۔ صوبائی اسمبلیاں صدارتی انتخابات میں الیکٹورل کالج کا لازمی حصہ نہیں ان کے تعمیر میں صدر کا انتخاب ہو سکتا ہے۔ تاہم قومی اسمبلی اور سینیٹ لازمی الیکٹورل کالج ہوں گے۔ اتوار کے روز نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے شیرافگن خان نیازی نے کہا کہ انتخابی شیڈول آنے سے پہلے صدر جنرل پرویز مشرف کا سیاسی جلسوں سے خطاب ان کے منصب کے عین مطابق ہے۔

(جاری ہے)

اس میں خلاف آئین کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق چیف الیکشن کمشنر انتخابی شیڈول سے پہلے صدر مملکت کے جلسوں سے خطاب پر کوئی اعتراض یا پابندی عائد نہیں کر سکتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انتخابات کے شیڈول آنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کے حوالے سے متحرک ہوں گے اور وہ صدر کے سیاسی جلسوں سے خطاب سمیت ہر قسم کے بارے میں احکامات جاری کر سکیں گے تاکہ انتخابات شفاف ‘ صاف اور آزادنہ ماحول میں ہوں۔

قومی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی توڑنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں موجودہ قومی اسمبلی 15 نومبر2007ء تک برقرار رہے گی۔ ایک اور سوال پر شیرافگن نیازی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی صدارتی انتخابات میں الیکٹورل کالج کا لازمی حصہ نہیں ہیں۔ اس لئے چاروں صوبائی اسمبلیاں بھی اگر موجود نہ ہوں تو بھی صدر کا انتخاب ہو جائے گا آئین اس کی اجازت دیتا ہے تاہم صدر کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی اور سینٹ لازمی الیکٹرول کالج ہوں گے۔