چیف جسٹس کی پٹیشن کی سماعت کل تک ملتوی ۔۔ لک میں پہلی مرتبہ آرٹیکل 209کا استعمال کیا جارہا ہے اس سے قبل آٹھ سے زیادہ چیف جسٹسز اور لاتعداد ججز مختلف طریقوں سے فارغ کئے گئے جس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی ۔ جسٹس رمدے کے رہمارکس

منگل 3 جولائی 2007 14:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جولائی۔ 2007ء) صدارتی ریفرنس کے خلاف چیف جسٹس کی پٹیشن کی سماعت کے دوران فل کورٹ کے سربراہ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ آرٹیکل 209کا استعمال کیا جارہا ہے اس سے قبل آٹھ سے زیادہ چیف جسٹسز اور لاتعداد ججز مختلف طریقوں سے فارغ کئے گئے جس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی ۔

انہوں نے کہا کہ اس نکتہ سے اختلاف ممکن نہیں ہے کہ چیف جسٹس کا احتساب بھی ہوسکتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ اگر چیف جسٹس کا احتساب اسی فورم نے کرنا ہے جس کا وہ خود آئین کے تحت لازمی حصہ ہے تو اس کا طریقہ کیا ہوگا ۔ ایک موقع پر جب وفاق کے وکیل نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری بدستور چیف جسٹس ہیں تو جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے کہا کہ پھر ان کی گاڑی سے جھنڈے کیوں اتارے گئے ۔

(جاری ہے)

چیمبر کیوں سیل کردیا گیا اور گاڑیاں کیوں اٹھائی گئیں ۔ جسٹس (ر) ملک قیوم نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس ہوتو کونسل کے ارکان تین سینئر ترین جج اور دوہائی کورٹس کے چیف جسٹس ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت ریفرنس دائر ہونے پر چیف جسٹس کو کام سے روکا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے متعدد عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دئیے ۔ عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ کل اپنے دلائل شروع کرنے سے پہلے اپنے نکات کی فہرست پیش کریں اور پھر اسی ترتیب سے دلائل دیں ۔ مقدمے کی سماعت کل صبح تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے