چیف جسٹس کی مدت کا فکس ہونا عدالت کے وسیع تر مفاد میں ہے

پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم جوڈیشری کی مشاورت سے کی جائےگی، جب بھی کبھی ترمیم کی جائے گی تو اس پر تنقید ضرور ہوگی، معاملے کو تنگ نظری سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ وفاقی مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 4 مئی 2024 22:05

چیف جسٹس کی مدت کا فکس ہونا عدالت کے وسیع تر مفاد میں ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مئی 2024ء) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت کا فکس ہونا عدالت کے وسیع تر مفاد میں ہے ، پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم جوڈیشری کی مشاورت سے کی جائے گی، جب بھی کبھی ترمیم کی جائے گی تواس پر تنقیدضرور ہوگی،معاملے کو تنگ نظری سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں 15سال جوڈیشل کمیشن کا حصہ رہا ہوں، پہلے 10سال 2008 سے 2018 تک بطور صوبائی وزیرقانون اور 2023 تک ججز تعیناتی کی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ رہا ہوں ،میں ہر اجلاس میں یہ بات سنی بھی ہے اور اس کے پیچھے دلائل بھی بڑے ٹھوس قسم کے ہیں، دو چیزیں ہیں ایک یہ کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی عمر ایک کردی جائے، دوسرا یہ کہ چیف جسٹس کا ٹینور فکس ہونا چاہیئے، یہاں 14روز کیلئے بھی چیف جسٹس بنے، اس طرح تو مذاق ہی بن جاتا ہے، ہر ادارے کے سربراہ کی ایک مقرر کردہ مدت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

میں سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس کی مدت کا فکس ہونا عدالت کے وسیع تر مفاد میں ہے ، پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم جوڈیشری کی مشاورت سے کی جائے گی، جب بھی ترمیم کی جائے گی اس پر تنقیدضرور ہوگی، لیکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی دیانتداری، آزادانہ فیصلے کرنے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی مثال کم ہی موجود ہے۔ انہوں نے ہائی پروفائل کیسز کی اوپن سماعت کی ہے ، پوری دنیا نے سنا ہے۔

 
پی ٹی آئی کا اپنا ایک رویہ ہے حق میں فیصلہ ہوتو ٹھیک ہے، ا س کے برعکس اعتراض ہوتا ہے۔کیا قاضی فائزعیسیٰ اور ثاقب نثار ، آصف سعید کھوسہ میں کوئی فرق نہیں ہے؟ قاضی فائز عیسیٰ نے کسی کو نہیں کہا سڑکوں پر کیوں ہو، ہمارے پاس درخواست لے کر آؤ۔ اگر اصولی طور پر یہ بات ٹھیک ہے کہ چیف جسٹس کی مدت فکس ہونی چاہیئے، وہ آج ہوتی ہے یا کل ہونی تو ہے۔ اس معاملے کو تنگ نظری سے نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ اس میں ادارے کا مفاد ہے۔ 
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی موجود ہ حکومت کا حصہ ہے، وفاق میں اتحادی حکومت ہے، پیپلزپارٹی کو کابینہ میں شامل ہونے کی وزیراعظم نے درخواست کی ہے، بلاول بھٹو نے مثبت جواب دیا ہے۔