Live Updates

مشرف بے نظیر ملاقات ہوئی ہے لیکن دونوں اس ملاقات پر شرمندہ ہیں۔ عمران خان۔۔لگتا ہے کہ شیخ رشید نواز شریف اور مشرف کے بعد اب بے نظیر کابینہ میں وزیر ہوں گے‘ نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 31 جولائی 2007 12:50

اسلام آباد (ٍٍاردوپوانئٹ اخبار تازہ ترین31 جولائی2007) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ صدر مشرف اور بے نظیر بھٹو کی ملاقات ہوئی ہے لیکن سرکاری طور پر دونوں تردید کررہے ہیں کیونکہ دونوں اس ملاقات پر شرمندہ ہیں- بے نظیر بھٹو اپنے ورکروں سے شرمندہ ہیں کیونکہ وہ عدالتی تحریک کے دوران یہ کہتے رہے ہیں کہ کوئی ڈیل نہیں ہو گی جبکہ جنرل مشرف اس لیے شرمندہ ہیں کہ وہ دعوے کرتے رہے کہ بے نظیر سے کوئی ڈیل نہیں ہو گی اور وہ بے نظیر کو کرپٹ ترین سیاستدان قرار دیتے رہے جنہوں نے اربوں روپے لوٹے-ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے نیب کے ذریعے بے نظیر بھٹو کے خلاف مقدمات پر اربوں روپے خرچ کئے- میں اس بات کا گواہ ہوں کہ صدر نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ بے نظیر بھٹو سے کوئی ڈیل نہیں ہو گی اور اگر ایسی ڈیل ہوئی تو وہ میری لاش پر ہو گی-یہ ملاقات موقع پرستی ہے وہ پہلے بھی ابوظہبی میں مل چکے تھے انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے خلاف بڑی تحریک چلانا چاہتے تھے لیکن ہم پیپلزپارٹی کا انتظار کرتے رہے کیونکہ اس کے ورکروں نے جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دیں اگر ہم پیپلزپارٹی کو نظرانداز کرتے تو ہم بہت پہلے تحریک چلا چکے ہوتے-حکومت سے ڈیل سے پیپلزپارٹی کو بڑا نقصان ہو گا-تاہم اپوزیشن متاثر نہیں ہو گی-جنرل مشرف نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگایا تھا لیکن محسوس ہوتا ہے کہ اصل نعرہ سب سے پہلے جنرل مشرف تھا ان کے قول و فعل میں تضاد ہے یہ ایک طرف دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کا عالمی برادری میں ڈھنڈورہ پیٹتے ہیں اور دوسری طرف ایم کیو ایم کے اتحادی ہیں جسے کینیڈا کی عدالت دہشت گرد قرار دے چکی ہے اور پاکستان میں کینیڈین سفیر ان سے ملاقات سے انکار کر چکا ہے-انہوں نے کہا کہ شیخ رشید احمد اس وقت نواز شریف کی کابینہ میں وزیر تھے جب بے نظیر بھٹو کے خلاف مقدمات بنے وہ جنرل مشرف کی کابینہ میں وزیر ہیں جب اربوں روپے لوٹنے کے مزید مقدمات بنے اور مجھے یقین ہے کہ کل شیخ رشید احمد بے نظیر بھٹو کے وزیر ہوں گے-انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ جمہوریت کے بحالی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہے اور چاہتی ہے کہ فوج آئینی حدود میں رہے-اقتدار میں شراکت کی ڈیل نہ صرف جمہوریت اور عوام بلکہ پاکستان کے بھی خلاف ہے مجھے امید ہے کہ پیپلزپارٹی ووٹر اور کارکن اپنی قیادت پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ حکومت سے ڈیل نہ کریں کیونکہ وہ اس ذوالفقار علی بھٹو کے نظریے کے پیروکار ہیں جس نے اپنی کتاب”اگر مجھے قتل کر دیا گیا“ میں کہا تھا کہ امریکہ فوجوں کے ذریعے ممالک کو کنٹرول کرتا ہے اور فوجیں جمہوری حکومتوں کے تختے الٹتی ہیں امریکہ جنرلوں کو کنٹرول کرتا ہے جس کے باعث پورا ملک اس کے اثر میں رہتا ہے-انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کارکردگی بھی انتہائی شرمناک ہے کیونکہ ان اسمبلیو ں کو فاٹا میں فوج بھیجنے‘لال مسجد آپریشن جیسے واقعات پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور ان واقعات کی انکوائری نہیں کرائی گئی یہ ڈمی اسمبلی ہے اس کا کوئی کردار نہیں-قوم کو اعتدال پسند اور انتہا پسندوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جیسے عراق ‘فلسطین اور افغانستان میں لوگوں کی تقسیم کی گئی ہے انتہا پسندی یا آزاد خیالی ہمارا مسئلہ نہیں ہمارا مسئلہ بے روزگاری اور مہنگائی ہے ہم سب کو متحد کریں گے سیاستدانوں کو امریکہ کے بوٹ پالش نہیں کرنی چاہئے تاکہ وہ اقتدار حاصل کر سکیں لال مسجد کے خلاف آپریشن کرنے والے لبرل نہیں فاشسٹ ہیں- ہر معاشرے میں آزاد خیال‘اعتدال پسند اور انتہا پسند موجود ہوتے ہیں جمہوری عمل سے ہی مسائل پر قابو پایا جاتا ہے-
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات