انتخابات پرامن اور ساز گار ماحول میں منعقد ہوں گے تمام ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے بلاخوف و خطر گھروں سے نکلیں ۔ تمام امیدواران اور جماعتیں نتائج کو خندہ پیشانی اور خوش دلی سے تسلیم کریں۔چیف الیکشن کمشنر۔۔۔ ناظمین انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں ۔ دھاندلی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہو گی مبصرین کو پولنگ کے مقامات پر آنے جانے کی مکمل آزادی ہو گی ، امیدوار اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو برداشت کریں ۔قاضی محمد فاروق کا ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر خطاب

اتوار 17 فروری 2008 18:25

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین17 فروری2008 ) چیف الیکشن کمشنر نے جسٹس(ر)قاضی فاروق احمد نے کہا ہے کہ (کل) پیر کو قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پرامن اور ساز گار ماحول میں منعقد ہوں گے  ناظمین انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں ورنہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی دھاندلی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہو گی  انتخابی عمل کا مشاہدہ کرنے کے لیے کثیر تعداد میں بیرون ملک سے نمائندے بطور مبصر پہنچ چکے ہیں انہیں پولنگ کے مقامات پر آنے جانے کی مکمل آزادی ہو گی جس کیلئے الیکشن کمیشن نے انہیں ضروری دستاویزات فراہم کردی ہیں جمہوری نظام میں استحکام وتوازن اسی وقت ممکن ہے جب انتخابی عمل میں حصہ لینے والے امیدوار اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو برداشت کریں ایک دوسرے سے تعاون کریں تمام ووٹرز بالخصوص خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے بلاخوف و خطر اپنے گھروں سے نکلیں  تمام امیدواران اور سیاسی جماعتیں انتخابات کے نتائج کو خندہ پیشانی اور خوشدلی سے تسلیم کریں۔

(جاری ہے)

ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ عوام اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی یہ آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آزادانہ،منصفانہ اورغیر جانبدارانہ طریقے سے منعقد کروائے اور ایسے انتظامات کرے جس سے دھاندلی کا تدارک ہو الیکشن کمیشن نے منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے اور انتخابی نتائج کے تقدس کو ہرمرحلے پرقائم رکھنے کیلئے تمام ضروری انتظامات مکمل کرلئے ہیں جن میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات شامل ہیں پولنگ سٹیشنز پر نہ صرف پولیس اور نیم فوجی دستے موجود ہوں گے بلکہ حساس علاقوں میں فوج بھی سول انتظامیہ کی معاونت کے لئے موجود ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ (آج)پیرکو قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات پرامن اور سازگار ماحول میں منعقد ہوں گے اور دھاندلی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائیگی ،ناظمین کو خاص طور پر متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے یا مداخلت کرنے کی ہر گز کوشش نہ کریں ورنہ انکے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی جو ان کی نااہلیت پر منتج ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہوئی۔صوبائی اسمبلیاں بھی تقریباً اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل کی گئیں۔ لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کی چےئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کی المناک شہادت کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے حالات کے باعث جہاں دیگر ادارے اور معمولات زندگی متاثر ہوئے وہاں 8جنوری2008ء کو ہونے والے عام انتخابات کا عمل بھی متاثر ہوا اور پولنگ کے انعقاد کی نئی تاریخ18فروری 2008ء مقرر کی گئی۔

قاضی محمد فاروق نے کہاکہ جمہوریت کی روح  باہمی تعاون، باہمی اعتماد واحترام اور قوت برداشت جیسی اقدار سے عبارت ہے ۔ انتخابات کے عمل کے نتیجے میں جس امیدوار کو اکثریت ووٹ دیتی ہے وہ اپنے حلقے کی طرف سے قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی میں نمائندگی کا قانونی طور پر حقدار ہوتا ہے اس جمہوری نظام میں استحکام وتوازن اسی وقت ممکن ہے جب انتخابی عمل میں حصہ لینے والے امیدوار اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو برداشت کریں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور ایک دوسرے کا احترام کریں ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کل کے انتخابات میں ان اقدار کا عملی مظاہرہ کیا جائیگا اور الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی جائیگی الیکشن کمیشن بھی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔چیف الیکشن کمشنر نے بتایاکہ اس وقت پاکستان میں اہل رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد آٹھ کروڑ دس لاکھ ہے جبکہ قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے انعقاد کیلئے 125 ضلعی ریٹرننگ افسران484 ریٹرننگ افسران اور 1027 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران کا تقرر کیا گیا ہے پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد چونسٹھ ہزار 176 ہے جس میں ایک لاکھ70ہزار 174 پولنگ بوتھ ہوں گے چونکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن منعقد ہورہے ہیں لہذا ہر پولنگ بوتھ پردو اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور ایک پولنگ افسرمتعین کیے جائیں گے تاکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے بیلٹ پیپر جاری کرنے میں اور انتخابی فہرست پرنشان لگانے میں سہولت ہو اور وقت کی بچت بھی ہو۔

رائے دہندگان کو دو الگ الگ بیلٹ پیپرجاری کیے جائیں گے ان بیلٹ پیپرز کی پشت پر لگائے جانیوالی خفیہ مہر اور نمبر بھی مختلف ہوں گے ۔ پولنگ سٹیشنوں پرقومی اسمبلی کیلئے مختص بیلٹ بکس کاڈھکن سبز رنگ کا ہو گا اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے مختص بیلٹ بکس کا ڈھکن آف وائٹ ہوگا اس بات کے پیش نظر کہ رائے دہندگان کو کسی قسم کا مغالطہ نہ ہو  قومی اور صوبائی اسمبلی کے بیلٹ پیپرز کا رنگ بھی مختلف ہو گا قومی اسمبلی کیلئے بیلپ پیپر سبز رنگ کا ہوگا جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے بیلٹ پیپرز کا رنگ سفید ہوگا جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ پولنگ والے دن استعمال ہونے والی اشیاء بین الاقوامی معیار کی ہوں گی بیلٹ باکس ٹرانسپرنٹ ہوں گے اور حسب سابق پولنگ شروع ہونے سے قبل پولنگ میں استعمال ہونے والی خالی بیلٹ بکس امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو دکھائے جائینگے اور ان کے سامنے مخصوص سیلس سے سربمہر کیے جائینگے ۔

انہوں نے کہاکہ پولنگ میں استعمال ہونیوالے بیلٹ بکس ہمہ وقت پولنگ ایجنٹوں اور انتخابی عملہ کی نظروں کے سامنے موجود رہینگے رائے دہندگان کے شناختی کارڈ دیکھے جائینگے اورشناختی کارڈ کا نمبر بیلٹ پیپر کے کاؤنٹر فائل پر درج کیا جائے گا ووٹوں کی گنتی حسب پیپرز اکاؤنٹ کے گوشوارہ جات پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں تیار کیے جائینگے اور انہیں ان گوشوارہ جات کی تصدیق شدہ نقول بھی فراہم کی جائینگی علاوہ ازیں گنتی کے گوشوارہ جات کی نقول پولنگ اسٹیشن کے باہر بھی چسپاں کی جائینگی الیکشن کمیشن کوشاں ہے کہ انتخابی عمل شفاف ہو اور اس مقصد کیلئے کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہ کیا جائے ریٹرننگ افسر صاحبان کی تقرری زیادہ تر عدلیہ کے افسران پر مبنی ہے ماسوائے چند ایک انتخابی حلقوں میں جہاں عدلیہ کے افسران دستیاب نہیں ہیں ایسے حلقوں میں اچھی شہرت کے حامل انتظامیہ کے افسران کو مقرر کیا گیا ہے اس موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے میں سیاسی جماعتوں اورامیدواروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے خوشگوار اور پرامن ماحول میں انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن سے پورا پورا تعاون کرینگے اور انتخابی عمل کو جمہوری روایات اور قانون کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچانے میں الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ انتخابات کے غیر جانبدارانہ انعقاد کو پرکھنے کیلئے غیر ملکی مبصرین کا مشاہدہ بین الاقوامی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ ہمارے انتخابی عمل کا مشاہدہ کرنے کے لیے کثیر تعداد میں بیرون ملک سے نمائندے بطور مبصر تشریف لائے چکے ہیں ہم ان تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں انہیں پولنگ کے مقامات پر آنے جانے کی مکمل آزادی ہو گی جس کیلئے الیکشن کمیشن نے انہیں ضروری دستاویزات فراہم کردی ہیں۔

ووٹ دینا ہراہل ووٹر کا بنیاد حق ہے اور ووٹ کی طاقت اور صحیح استعمال سے ہی اپنا اور ملک کا مستقبل سنوارا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں تمام ووٹرز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آج اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے بلاخوف و خطر اپنے گھروں سے نکلیں اور پولنگ اسٹیشنز جائیں  خاص طورپر خواتین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لیں اور ملک کی ترقی اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کریں اس ضمن میں  میں یہ انتباہ بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر کسی امیدوار نے خواتین کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ میں یہاں یہ بات بتانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ دنیا کے تمام بڑے ممالک کی خواہش ہے کہ پاکستان میں منعقد ہونے والے انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ ہوں گے اور اسی وجہ سے سب کی نگاہیں ہم پر مرکوزہیں ہم اس خواہش کی قدر کرتے ہیں کیونکہ شفاف انتخابات کا انعقاد ہماری آئینی ذمہ داری اور فرض ہے علاوہ ازیں پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک جمہوری اور فلاحی اسلامی ریاست بنانا بھی ہمارا اجتماعی فرض ہے اور اس فرض کی ادائیگی کیلئے ضروری ہے کہ ہر ووٹر اپنے ضمیر کے مطابق ملک اور قوم کے بہترین مفاد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرے اور انتخابات شفاف اور غیرجانبدارانہ ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ میں ایک دفعہ پھراس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ اگر کسی نے انتخابات کی غیر جانبداری کو متاثر کرنے کی کوشش کی تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا پولنگ کے روز امن وامان اور قانون کی حکمرانی کو قائم رکھنا اور ووٹرز کو تحفظ فراہم کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے مجھے یقین ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کرینگے میں دعا گو ہوں کہ انتخابات کے منصفانہ انعقاد کے بعد مکمل جمہوریت بحال ہو جو ہماری حقیقفی اور اصل منزل ہے میں آپ کو پھر یقین دلاتا ہوں کہ انتخابات مکمل امن وامان کی فضاء میں منعقد ہوں گے اور انشاء اللہ ہر حوالے سے ایماندارانہ  منصفانہ  شفاف اور قانون کے مطابق ہوں گے اور اسی بناء پر میں تمام امیدواران اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انتخابات کے نتائج کو خندہ پیشانی اور خوشدلی سے تسلیم کریں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ملک و قوم کے سامنے سرخرو ہونے کیلئے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں رہنمائی اور استقامت عطا فرمائے۔

متعلقہ عنوان :