چینی کے نرخ اور دستیابی حکومت اور مل مالکان کے مابین رسہ کشی ، مل مالکان کی طرف سے چینی ذخیرہ کرکے من مانگی قیمت پر فروخت کی خواہش کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے حکومت کا موقف ، چھاپے بلا جواز ہیں صنعت کو مزید نقصان پہنچے گا سربراہ پنجاب ایسوسی ایشن شوگر ملز ،گوداموں پر پولیس اور انتظامیہ کے اہل کاروں کی موجودگی کا مقصد چینی کی غلط اور غیر قانونی ترسیل کو روکنا ہے صوبائی وزیر قانون
اتوار 6 ستمبر 2009 17:22
(جاری ہے)
حکام کے اِس کریک ڈاوٴن کے خلاف شوگر مالکان مزید برہم ہوگئے ہیں۔
پنجاب شوگر ملز ایسو سی ایشن کے سربراہ جاوید کیانی کا کہنا ہے کہ یہ چھاپے بلا جواز ہیں اور اِس سے صنعت کو مزید نقصان پہنچے گا۔ اْنھوں نے کہا کہ ابھی فیصلہ آیا نہیں تھا کہ پولیس اْس پر عمل کروانے کے لیے ہر مل میں پہنچ گئی اور انتظامیہ اور پولیس وہاں پہ گوداموں کا انتظامی کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ جاوید کیانی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو ایسو سی ایشن کے ساتھ فیصلہ کیا ہے اْس کے مطابق فی کلو 49.75روپے کے حساب سے ہے، سندھ کے لیے 48روپے، پنجاب حکومت نے 45روپے کا اعلان کیا، اْس کے بعد وزیرِ اعظم نے اجلاس بلایا اور شوگر کے ریٹ کا فیصلہ ہوا کہ شیئرڈ پرائس 45روپے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اْس پر سیلز ٹیکس کی اْنھوں نے چھوٹ دی تاکہ رمضان کے مہینے میں لوگوں کو چینی مہیا ہوتی رہے اور وافر مقدار میں مارکیٹ میں دستیاب رہے۔ اْنھوں نے کہا کہ آف لوڈنگ کے بارے میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کا ایک طریقہ کار ہوا کرتا تھا۔ ایک چیز آپ چلا نہیں پارہے ہو۔ چینی جب آنی بند ہوگئی تو آپ نے سارے کا سارا الزام شوگر مل ایسو سی ایشن پر ہمارے ملرز پر ڈالنا شروع کردیا۔ پھر آپ اِس طرح سے تاثر دے رہے ہو جیسے ہم ‘ویلن’ کا کردار ادا کر رہے ہیں؟ ہم لوگوں نے یہاں پر سرمایہ کاری کی ہے۔ ہم لوگ یہاں کاروبار کرتے ہیں۔ ہم لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ پھر یہ کہ اِس صنعت نے نوکریاں پیدا کی ہوئی ہیں؟’اْن کا کہنا تھا کہ اگر اِس صنعت کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو بیس لاکھ لوگوں کا روزگار متاثر ہوگا۔ اْدھر وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ چینی کی فراہمی کی موجودہ صورتِ حال پر آئندہ ہفتے اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا جائے گا جِس میں مہنگائی اور چینی کی دستیابی کا جائزہ لیا جائے گا۔ اْن کے الفاظ میں ‘ہم ایک حکمتِ عملی بنائیں گے کہ چاروں صوبوں اور مرکز مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل بنائیں کہ عوام کو کیسے سہولیت دی جاسکتی ہے۔ حکومت پنجاب کی طرف سے شوگر ملوں کے خلاف شروع کیے گئے کریک ڈاوٴن کے بار ے میں پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ شوگر ملوں کے گوداموں پر پولیس اور انتظامیہ کے اہل کاروں کی موجودگی کا مقصد چینی کی غلط اور غیر قانونی ترسیل کو روکنا ہے۔ حکام اور مل مالکان کے درمیان یہ رسہ کشی اپنی جگہ مگر صارفین کا کہنا ہے کہ اْن کے اوسان ابھی آٹے کی کمیابی سے پوری طرح بحال نہیں ہوئے تھے کہ چینی کے بحران نے آ دبوچا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اِس پر اشیائے خوردو نوش کی عدم دستیابی اور گرانی نے اْن کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
یو این جنرل اسمبلی: ہر سال 24 مئی کو یوم مارخور منانے کا فیصلہ
-
ملک میں بارشوں کا نیا سلسلہ داخل ہو گیا
-
اگر ملک چلانا ہے تو پھر نیب کے ادارے کو ختم کرنا پڑے گا
-
مشرقی افریقہ: بارشوں اور سیلاب کے دوران یو این امدادی کارروائیاں جاری
-
ایکسٹینشن بربادی کا راستہ ہے
-
سچ یہ ہے کہ یہ الیکشن تحریک انصاف جیت چکی
-
ملک میں رواں سال کی پہلی ہیٹ ویو کا الرٹ جاری
-
اگر میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی
-
وزیرخزانہ کی ایف بی آرکو محصولات وصولی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہدایت
-
گندم اور چینی کا بحران پیدا کرنے کی ایک پوری اکانومی ہے
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات
-
سندھ حکومت سٹنٹنگ سمیت ہر قسم کی غذائی قلت کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.