قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر کے ایس آر اوز کے ذریعے ٹیکس لگانے کا سخت نوٹس لے لیا، ایف بی آر حکام ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ، وزارت خزانہ، وزارت قانون اور دیگر متعلقہ ادارے آئندہ اجلاس میں طلب، جب بجٹ پارلیمنٹ منظور کرتی ہے اور ٹیکس بھی وہی لگاتی ہے تو پھر ملک 4500 ایس آر اوز کے ذریعے کیوں چلایا جارہا ہے، کمیٹی نے بیرون ملک سے ملنے والی اور کیری لوگر بل سے ملنے والی امداد کی تقسیم کا طریقہ کار بھی وزارت خزانہ سے طلب کرلیا

منگل 11 دسمبر 2012 20:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔11دسمبر۔ 2012ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے ایس آر اوز کے ذریعے ٹیکس لگانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر حکام ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ، وزارت خزانہ، وزارت قانون اور دیگر متعلقہ اداروں کو آئندہ اجلاس میں جواہدی کیلئے طلب کرلیا ، کمیٹی نے کہا ہے کہ جب بجٹ پارلیمنٹ منظور کرتی ہے اور ٹیکس بھی وہی لگاتی ہے تو پھر ملک 4500 ایس آر اوز کے ذریعے کیوں چلایا جارہا ہے، کمیٹی نے بیرون ملک سے ملنے والی اور کیری لوگر بل سے ملنے والی امداد کی تقسیم کا طریقہ کار بھی وزارت خزانہ سے طلب کرلیا۔

پی اے سی کے چیئرمین ندیم افضل گوندل کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت بہبود آبادی اور این آر بی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم سیکرٹریٹ کے حکام نے بتایا کہ این آر بی ختم ہوچکا ہے اور اب اس کی جگہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں پالیسی تجزیہ یونٹ کا کام کررہا ہے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ دو سال سے این آر بی کا آڈٹ نہیں ہوا اونر شپ کا مسئلہ ہے پی اے سی نے کہا کہ این آر بی کو برقرار رکھنے یا اس کا نام تبدیل کرکے چلانے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن آڈٹ ضرور ہونا چاہئے ایک ہفتہ میں اس مسئلہ کو حل کرکے رپورٹ دیں۔

کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت بہبود بآبادی اب پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے پاس ہے مگر ہمیں ریکارڈ نہیں دیا جارہا۔ کمیٹی نے دس روز میں ریکارڈ آڈٹ کو دینے کی ہدایت کی ہے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ پی اے سی کے دباؤ پر ایف بی آر، پی ایم ڈی سی اور پرال آڈٹ پر راضی ہوگئے ہیں جبکہ ایس ای سی پی والے نہیں مانے اور وقت مانگ رہے ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نادرا آڈٹ کرانے کو تیار ہے مگر وزارت داخلہ اس میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ آڈٹ نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے وزارت قانون کو ریفرنس بھیجا ہے مگر کوئی جواب نہیں آیا رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں تمام اداروں کو آڈٹ کروانے کا پابند کیا گیا ہے جو آڈٹ نہیں کرواتا ان کے خلاف پولیس اور نیب کی مدد لی جائے۔ کمیٹی نے آڈٹ حکام سے آڈٹ نہ کروانے والے اداروں کی نئی فہرست طلب کرلی ہے کمیٹی نے غیر ملکی امداد پر چلنے والے تمام منصوبوں کی فہرست اور امداد کی تقسیم کا طریقہ کار بھی مانگ لیا ہے کمیٹی نے کیری لوگر بل کے تحت ملنے والی امداد کی تقسیم کا طریقہ کار بھی مانگ لیا۔

رکن کمیٹی عطیہ عنایت الله نے کہا کہ کیری لوگر سے ملنے والی امداد ایک این جی او تقسیم کرتی ہے رکن کمیٹی نور عالم نے کہا کہ یو ایس ایڈ کے ذریعے آنے والی امداد صحیح استعمال نہیں ہوتی زمین پر منصوبوں کا وجود نہیں۔ کمیٹی نے ایس آر او کے ذریعے ٹیکسوں میں کمی بیشی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ پارلیمنٹ بناتی ہے اور ٹیکس بھی لگاتی ہے تو پھر ملک کو 4500 ایس آر اوز کے ذریعے کیوں چلایا جارہا ہے کمیٹی نے اس حوالے سے متعلقہ حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔