رینٹل پاور کیس ، سپریم کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب، عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا، چیف جسٹس، رقم کی رضا کارانہ واپسی ہوئی قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، فصیح بخاری، سپریم کورٹ نے کیس کی تمام فائلیں اور ریکارڈ طلب کرلیا

جمعرات 17 جنوری 2013 12:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جنوری 2013ء) سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی مگر ابھی تک وزیراعظم اور رینٹل پاور کیس کے دیگر ملزموں میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا. کیس کی سماعت عدالت عظمٰی میں جاری ہے. چیئرمین نیب بھی عدالت پہنچ چکے ہیں. سپریم کورٹ نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے. وزیر اعظم سمیت ملزموں‌ کو گرفتار نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے. چیف جسٹس نے اس دوران ریمارکس دیے ہیں کہ 15 جنوری کو راجہ پرویز اشرف سمیت تمام ملزمان کو گرفتار کرنے اور چالان پیش کرنے کا حکم دیا تھا .انہوں نے نیب سے استفسار کیا کہ عدالتی احکامات پر عملدر آمد کیوں نہیں‌ ہو رہا . چیئرمین نیب نے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ہماری تحقیقات میں رقم کی رضا کارانہ واپسی ہوئی ہے قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

(جاری ہے)

تفتیشی افسر نے اہم پہلوؤں کا خیال نہیں کیا۔ تفتیشی رپورٹ ناقص ہے۔سپریم کورٹ نے نیب رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تمام فائلیں اور ریکارڈ طلب کرلیا جس پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے کہا کہ تفتیش کے دوران فائلیں عدالت میں پیش نہیں کی جاسکتیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وہ فائلیں اور ریکارڈ پہلے بھی دیکھا اور اس کی روشنی میں ہی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاہے۔

کے کے آغا نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے۔ چیئرمین نیب فصیح بخاری کا کہنا تھا کہ تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کردوں گا لیکن پراسیکیوٹر جنرل نے اہم قانونی نکتہ اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے منگل کو نیب حکام کو چوبیس گھنٹے میں ملزموں کے خلاف ریفرنس دائر کر کے چالان پیش کرنے اور ان کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کےایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہونا تھا جو تاحال نہیں ہو سکا جس کے باعث عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ ذرائع کے مطابق رینٹل پاور کیس سے متعلق نیب کے پراسیکیوٹر اور دیگر افسروں کی چیئرمین سے غیر رسمی مشاورت جاری رہی لیکن کسی با ضابطہ اجلاس میں ریفرنس کی منظوری نہ دی جا سکی۔